کاوے موسوی سے میری دو ملاقاتیں ہوئیں، پہلی ملاقات ڈیوڈ روز کے توسط سے ہی ہوئی تھی، ، ڈیوڈ روز کا سورس میں نہیں بلکہ کوئی اور شخص ہے، وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر

75

اسلام آباد۔15فروری (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کاوے موسوی سے میری دو ملاقاتیں ہوئیں، پہلی ملاقات ڈیوڈ روز کے توسط سے ہی ہوئی تھی، اکتوبر 2019ء میں کاوے موسوی سے پہلی ملاقات ہوئی تھی، ملاقات کا مقصد پاکستان کے ذمہ واجب الادا رقم میں رعایت کروانا تھا، میں ڈیوڈ روز کی سٹوری میں سورس نہیں تھا، ڈیوڈ روز میرے مشیر یا معاون خصوصی بننے سے پہلے بھی پاکستان پر سٹوریز کر رہا ہے، ڈیوڈ روز کا سورس میں نہیں بلکہ کوئی اور شخص ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیوڈ روز اور کاوے موسوی پڑوسی تھے اور ایک شہر سے تھے تو ڈیوڈ روز نے مجھے کہا کہ کاوے موسوی رقم کے سلسلے میں آپ سے ملنا چاہتے ہیں، کاوے سے کیفے میں غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی، میں نے اپنے وکیل سے اس حوالے سے بات کی، وکیل نے جواب دیا کہ آپ مل سکتے ہیں، پاکستان کے وکیل بھی کاوے موسوی سے واجب الادا رقم میں رعایت کے حوالے سے ملاقات کر چکے تھے لیکن چونکہ کاوے موسوی کے پاس عدالت کا فیصلہ تھا اس لئے وہ اس بات کو ماننے کو تیار نہیں تھے تو اس صورت میں رعایت حاصل کرنے کے لئے آخری کوشش کے طور پر میں نے بھی کاوے سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ کاوے موسوی سے ملاقات کا مقصد براڈ شیٹ کو ادائیگی کے حوالے سے رعایت حاصل کرنا تھا، ہم چاہتے تھے کسی صورت ہمیں کم پیسے دینے پڑیں، ملاقات کے دوران کاوے موسوی کے ساتھ یہ بات ہوئی کہ جو رقم ایوارڈ کی جا رہی تھی اس میں کچھ رعایت دی جائے، جس پر کاوے موسوی نے کہا کہ یہ عدالت کا حکم ہے اور آپ کو رقم ادا کرنا ہوگی اور اس بات پر ہماری ملاقات ختم ہو گئی۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اس کے بعد کاوے موسوی کے ساتھ دوسری ملاقات چیلسی میں ہوئی اور اس میں بھی ہمارا مدعا یہی تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ پاکستان کے ذمہ واجب الادا رقم میں رعایت کروائی جا سکے لیکن کاوے موسوی کسی قسم کی رعایت دینے کے لئے تیار نہیں تھا اور وہ بضد تھا کہ جتنی بھی رقم واجب الادا ہے وہ پوری وصول کی جائے تو اس صورت میں ہماری دوسری ملاقات بھی ختم ہو گئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاوے موسوی اور ڈیوڈ روز نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، میں ڈیوڈ روز کی سٹوری میں سورس نہیں تھا، مجھ پر الزام ہے کہ ڈیوڈ روز سے سٹوری میں نے کروائی ہے، ڈیوڈ روز میرے مشیر یا معاون خصوصی بننے سے پہلے بھی پاکستان پر سٹوریز کر رہا ہے اور اس کے پاس کافی حکومتی معلومات بھی ہوتی ہیں تو اس کا مطلب ہے یہ ہے کہ اس کا سورس میرے سواء اور شخص ہے میں نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے براڈ شیٹ کے حوالے سے کمیشن بنایا ہے، کمیشن کو ٹی او آرز دیئے گئے ہیں، کمیشن معاملے کی تحقیقات کے بعد جو بھی نتائج ہوں گے وہ عوام کے سامنے رکھے گا۔