اسلام آباد۔16فروری (اے پی پی):بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اورپاکستان کے حکام کے درمیان آئی ایم ایف کے معاونتی توسیعی سہولت فنڈ انتظامات کے ضمن میں دوسرے سے لیکرپانچویں جائزہ پرسٹاف سطح کامعاہدہ طے پا گیاہے، آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈسے منظوری کے بعد پاکستان کیلئے 500 ملین ڈالرکی قسط کااجراہوگا۔
آئی ایم ایف کی طرف سے منگل کو جاری بیان میں کہاگیاہے کہ ارنسٹو رامیریز ریگو کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ٹیم اور پاکستان کے حکام کے ساتھ ورچوئل گفت وشنید اختتام پذیرہوگئی،پاکستان میں اصلاحات کے حوالہ سے آئی ایم ایف اورپاکستان کے حکام کے درمیان آئی ایم ایف کے معاونتی توسیعی سہولت فنڈ انتظامات کے ضمن میں دوسرے سے لیکرپانچویں جائزہ پرسٹاف سطح کامعاہدہ طے پایا ہے،توسیعی سہولت فنڈمعاہدہ کے تحت 39 ماہ میں پاکستان کو6 ارب ڈالرکی معاونت کیلئے انتظامات کئے جائیں گے۔
یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ آئی ایم ایف کے عہدیدار ارنسٹو رامیریزریگونے اپنے بیان میں کہاہے کہ پاکستان کی حکومت نے کورونا وائرس کی عالمگیروبا سے قبل جوپالیسیاں اوراصلاحات متعارف کرائی تھیں اس سے اقتصادی عدم توازن میں کمی لانے میں مددملی تھی، توسیعی سہولت فنڈ پروگرام کے ذریعہ بیش تراہداف کا حصول ممکن تھا تاہم کورونا وائرس کی عالمگیروبا نے اس بہتری کی راہ میں رکاوٹیں پیداکیں، پاکستان کی حکومت نے انسانی زندگیوں، گھرانوں اورکاروبارکوسہارادینے کیلئے اپنی ترجیحات میں تبدیلی کی، مالی سال 2020 کے پہلے 9 ماہ میں زری اورمالیاتی پالیسیوں سے حاصل ثمرات نے بڑی حد تک پاکستانی حکام کے کورونا وائرس کے معاشی اوراقتصادی اثرات کوکم کرنے کے اقدامات کو معاونت فراہم کی، پاکستان کی حکومت نے صحت کے شعبہ میں اقدامات کے ساتھ ساتھ عارضی امدادی پیکج متعارف کرایا، سماجی تحفظ کیلئے فنڈز اوروسائل میں اضافہ کردیا گیا، معاون مالیاتی پالیسیاں بنائی گئیں اورہدف پرمبنی اقتصادی اہداف کا تعین کیاگیا۔
بین الاقوامی برادری بشمول ریپڈفنانسنگ انسٹرومنٹ کے زریعہ ان اقدامات کیلئے ہنگامی بنیادوں پر معقول مالی معاونت فراہم کی گئی۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی حکام کے ان اقدامات کے نتیجہ میں گزشتہ سال موسم گرما میں وبا کی پہلی لہر میں کمی آنا شروع ہوئی اورپاکستان کی معیشت پراثرات کافی حد تک کم ہوگئے۔ترسیلات زرمیں خلاف توقع تیزی کے نتیجہ میں حسابات جاریہ کے بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی، درآمدات میں کمی ہوئی جبکہ برآمدی شعبہ میں معمولی بہتری دیکھنے میں آئی۔پاکستان کا اقتصادی ڈیٹا معاشی اوراقتصادی بحالی کی عکاسی کررہاہے۔ بہتری کے ان اقدامات کے نتیجہ میں جاری مالی سال میں پاکستان کی معاشی واقتصادی بڑھوتری کی شرح گزشتہ مالی سال کے منفی صفر اشاریہ چارفیصد کے مقابلہ میں 1.5 فیصد تک بڑھنے کاامکان ہے تاہم اس کاانحصاروباکی دوسری لہراوراس کے نتیجہ میں غیریقینی کی صورتحال سے مشروط ہے۔
انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی عالمگیروبا کلی معیشت کے پالیسیوں، اصلاحات کے نظام الاوقات اورتوسیعی سہولت فنڈ کے جائزہ شیڈول کی دوبارہ پیمانہ بندی کا متقاضی ہے۔اس پس منظرمیں حکام نے اقدامات کا ایک پیکج تیارکیاہے جس میں معیشت کومعاونت فراہم کرنے، قرضوں کی پائیداریت کویقینی بنانے اورڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھانے کے درمیان مناسب توازن رکھا گیاہے۔مالیاتی حکمت عملی بدستورجاری مالی سال بجٹ میں پرائمری بیلنس کی پائیداریت کی بنیادپراستوارکی گئی ہے جس میں وبا سے متعلق توقع سے زیادہ سماجی اخراجات کی اجازت دی گئی ہے تاکہ بڑھوتری کے عمل پرمختصرعرصہ اورمعاشرے کے غریب اور کمزورطبقات پراثرات کوکم جاسکے۔جن اہداف کا تعین کیاگیاہے ان کے حصول کیلئے اخراجات اورمصارف کے حوالہ سے احتیاط پرمبنی انتظام وانصرام کیاگیاہے،کارپوریٹ ٹیکسیشن سمیت محصولات میں اضافہ کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، بجلی کے شعبہ کیلئے جوحکمت عملی مرتب کی گئی ہے اس میں انتظامی بہتری کے ذریعہ مالیاتی موزونیت، لاگت میں کمی، ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹس اورزراعانت کومعقول بنانے پرتوجہ مرکوزکی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری اورایکسچینج ریٹ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہاہے کہ اس سے کورونا وائرس کی عالمگیروبا کے جھٹکوں کوبرداشت کرنے اوراس کے اثرات میں کمی لانے کی کوششوں کوتقویت ملی۔آئی ایم ایف پروگرام کے آغاز سے لیکراب تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ اورایکسچینج ریٹ میں کمی سے سٹیٹ بینک کوزری پالیسی میں نرمی لانے اورقرضوں کی فراہمی کے دائرہ کارکو توسیع دینے میں مددملی ہے۔پاکستان میں بینکنگ کانظام اب تک صحت مندانہ اور اچھا ہے تاہم سٹیٹ بینک کوبدستورچوکنا رہنا ہوگا تاکہ ممکنہ مالیاتی استحکام کے دبائو سے بچا جائے، حسابات جاریہ کے کھاتوں میں بہتری، توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی اوربین الاقوامی شراکت داروں کی معاونت سے زرمبادلہ کے ذخائرمیں مزیدبہتری آئیگی۔
آئی ایم ایف کے عہدیدار ارنسٹو رامیریزریگونے بتایا کہ پاکستان کی حکومت ریگولیٹری اداروں اورایجنسیوں (نیپرا ور اوگراایکٹ) کے قانونی فریم ورک کومضبوط بنانے، سٹیٹ بینک کی خودمختاری کو مضبوط کرنے اورسرکاری کاروباری اداروں میں بہتری لانے سمیت اصلاحات کے پروگرام پرثابت قدمی سے عمل پیراہے۔ سرکاری کاروباری اداروں کی درجہ بندی کی گئی ہے، کوویڈ 19 سے متعلق اخراجات کے آڈٹ کیلئے اقدامات ہورہے ہیں۔پاکستان منی لانڈرنگ اوردہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کیلئے قوانین کوبھی موثربنارہاہے، اس کے علاوہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تحت ایکشن پلان پربھی پیش رفت جاری ہے۔