نریندر مودی مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہیت کو مکمل طور پر بدل کر 2024 کے انتخابات پھر جیتنا چاہتا ہے،

73
امریکی خطے میں آباد تارکین وطن کا مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اُجاگرکرنے میں اہم کردار ہے، صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان
امریکی خطے میں آباد تارکین وطن کا مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اُجاگرکرنے میں اہم کردار ہے، صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان

اسلام آباد۔21فروری (اے پی پی):آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہیت کو مکمل طور پر بدل کر 2024 کے انتخابات پھر جیتنا چاہتا ہے اور اگر وہ اپنے منصوبے میں کامیاب ہو گیا تو کشمیر ہمارے لیے خواب و خیال بن کر رہ جائے گا۔ ۔ اس تنازعہ کو حل کرنے کے لیے ہمیں گلی کوچوں، چوراہوں اور چوکوں میں نکل کر سری نگر، بارہمولہ، راجوری اور پونچھ سے اُٹھنے والی آہ بکاہ پر کان دھرنے ہوں گے۔

مقبوضہ کشمیر کے عوام ایک کربلا اور قیامت سے گزر رہے ہیں اور اس ماحول میں جو لوگ اُن کی مدد کر رہے ہیں یا اُن کی آواز دنیا تک پہنچا رہے ہیں اُنہیں وہ کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے برطانیہ کے ہدایت ٹیلی ویژن اور سی این آئی نیوز کے زیر اہتمام ایک ویب نار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ویبی نار سے یورپین پارلیمنٹ کے سابق رکن اور برطانوی ہاؤس آف لارڈ کے ممبر لارڈ واجد خان، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی اور ٹیلی ویژن اینکر سید عابد کاظمی نے بھی خطاب کیا۔

صدر آزاد کشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اس وقت مر رہے ہیں، کٹ رہے ہیں، اُن کے لخت جگر اُن سے چھینے جا رہے ہیں اور اُن کی بیٹیوں کی عزت و حرمت اُن کی نظروں کے سامنے تار تار کی جا رہی ہے اور اُنہیں اُن کی زمین، کاروبار اور روزی روٹی سے محروم کر کے بھوک سے مرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ نریندر مودی جو کچھ کر رہا ہے اُس سے پورا ہندوستان کشمیر بنتا جا رہا ہے جہاں مسلمان، دلت، سکھ اور عیسائی سب غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ صدی میں یہی کچھ جرمنی کے نازی حکمران ہٹلر نے یہودیوں، روماخانہ بددوشوں، ہنگری اور پولینڈ کے شہریوں کے ساتھ کیا تھا اور جب ہٹلر کے ظلم و استبداد کا عفریت تمام حدود کو پار کر گیا تو اس عفریت کو قابو میں لانے کے لیے دنیا کو مل کر اس کے خلاف جنگ اورلاکھوں انسانوں کی قربانی دینی پڑی تھی۔ ہٹلر کی شکست کے بعد جرمنی کی ریاست تو بچ گئی تھی لیکن ہمیں نظر آتا ہے کہ مودی کی شکست کے بعد ہندوستان کا شیرازہ بکھر جائے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت کے مودی کو شکست فاش سے دوچار کرنے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم اور محصور عوام کو نجات دلانے کا ایک ہی راستہ کہ ہم جہاں کشمیریوں کی تحریک آزادی کو انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی عالمی تحریک میں بدل دیں وہاں سیاست، سفارتکاری اور ابلاغی ذرائع کو استعمال میں لا کر کشمیریوں کی آواز کو دنیا کے ہر کونے میں پہنچائیں، بھارت کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کریں اور اپنے حقیقی بیانیے کو آگے بڑھائیں اور یہ کام جز وقتی نہیں بلکہ کل وقتی فریضہ کے طور پر کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اگست 2019 کے بعد جہاں اپنی نو لاکھ فوج کی مدد سے مقبوضہ کشمیر پر فوجی یلغار کر کے کشمیریوں کو محاصرے میں لے کر اور اُنہیں باندھ کر مار رہا ہے، اُن کے بچوں کو قتل کر رہا ہے اور اُنہیں گمنام قبروں میں دفن کیا جا رہا ہے وہاں ایک منصوبے کے تحت لاکھوں ہندووں کو بھارت کے مختلف علاقوں سے لا کر کشمیر میں آباد کر رہا ہے تاکہ کشمیریوں کی اکثریت کو ختم کر کے کشمیر کو ہندو اکثریتی ریاست بنا دیا جائے۔ صرف یہی نہیں بلکہ کشمیری مسلمانوں کے کلچر، اُن کی شناخت اور مقدس مقامات کو بھی تہس نہس کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے اُردو کو کشمیر کی سرکاری زبان کی حیثیت سے ختم کرنا اور اُردو رسم الحظ ختم کرنے جیسے اقدامات کئے گئے ہیں۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بین الاقوامی سطح پر بد نام کرنے اور پاکستان کے امیج کو مسخ کر کے پیش کرنے کے لیے بھارت نے ڈس الفنو کی ایک منظم مہم شروع کر رکھی ہے جسے حال ہی میں بے نقاب کیا گیا لیکن اس سنگین بین الاقوامی سکینڈل کی تمام تفصیلات سامنے آنے کے باوجود بھارت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی حالانکہ یہی جرم اگر روس یا چین سے سر زد ہوا ہوتا تو نہ صرف ان ملکوں کی جوابدہی ہوتی بلکہ اُن کے خلاف اقتصادی پابندیاں بھی لگ چکی ہوتی۔ ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے لارڈ واجد خان نے کہا کہ یورپ اور برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیر کو اس کے صحیح تناظر میں سمجھانے اور اُن کی حمایت حاصل کرنے کے لیے جو محنت و مشقت صدر آزاد کشمیر نے کی ہے اُس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اُنہوں نے کہا کہ برطانیہ اور یورپ کی پارلیمان میں آج کشمیر کی جو آواز گونج رہی ہے اُس میں بہت محنت اور سرمایہ کاری کی گئی اور اس محنت میں سب سے زیادہ حصہ سردار مسعود خان کا ہے۔

تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ برطانیہ اور یورپ میں مقیم کشمیری اور پاکستان کمیونٹی اور صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کی محنت سے برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتوں، ارکان پارلیمنٹ اور عوامی سطح پر جو بیداری پیدا ہوئی اُس پر پاکستانیوں اور کشمیریوں کو فخر کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ صدر آزاد کشمیر سردار مسعودخان نے اس وقت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کی ایک توانا آواز ہیں اور انشاء اللہ ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے تحریک آزادی کشمیر ضرور کامیاب ہو گی۔