صرف شیر کے نشان سے کوئی شیر نہیں بن جاتا،نواز شریف وطن واپس آ کر عدالتوں میں اپنے بدعنوانی مقدمات کا سامنا کریں،وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز

68
صرف شیر کے نشان سے کوئی شیر نہیں بن جاتا،نواز شریف وطن واپس آ کر عدالتوں میں اپنے بدعنوانی مقدمات کا سامنا کریں،وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز
صرف شیر کے نشان سے کوئی شیر نہیں بن جاتا،نواز شریف وطن واپس آ کر عدالتوں میں اپنے بدعنوانی مقدمات کا سامنا کریں،وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز

اسلام آباد۔14مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سیاست دفن ہو گئی ہے، یہ لوگ اپنی سیاست اور کرپشن بچانے کیلئے ملک کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، نواز شریف لندن میں بیٹھ کر قومی اداروں کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں، صرف شیر کے نشان سے کوئی شیر نہیں بن جاتا، انہیں چاہیے کہ واپس آ کر عدالتوں میں اپنے بدعنوانی مقدمات کا سامنا کریں، لیگی رہنما جاوید لطیف نے بہت غلط زبان استعمال کی، انہوں نے ایسا بیان دیا ہے کہ انہیں عدالت لے جانا چاہیے، سینیٹ، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے ایک دوسرے کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے، شفاف انتخابات نوبل کاز ہے جو اپوزیشن کو سوٹ نہیں کرتا، تحریک انصاف حکومت انتخابی اصلاحات لانے کیلئے پر عزم ہے، ہمیں توقع ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اس حوالے سے حکومت کے ساتھ تعاون کریں گی۔

اتوار کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اپوزیشن نے میرے بیان کو غلط رنگ دیا، بنیادی طور پر میرے کہنے کا مقصد تھا کہ سوئے نہیں رہیں گے ہم جاگتے رہیں گے، الیکشن میں لوگوں پر نظررکھنی پڑتی ہے، سینیٹ الیکشن میں لوگوں پر نظر رکھی ہوئی تھی اور ہم نے الیکشن میں ووٹ نہیں خریدے۔ شبلی فراز نے کہا کہ علی گیلانی نے ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتایا، انہیں کیا پتا تھا کہ ان کا طریقہ یوسف رضاگیلانی کے خلاف استعمال ہو جائے گا، لوگوں نے جان بوجھ کر ووٹ ضائع کیا، آرٹیکل 69 کے تحت سینیٹ کی کارروائی کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکتی، یہ ان ہائوس کارروائی تھی اور پریزیڈائینگ آفیسر کی رولنگ حتمی ہوتی ہے، یہ ان کا حق ہے کہ کسی بھی فورم پر آواز اٹھا سکتے ہیں، یہ لوگ جس آرٹیکل کے تحت چیلنج کرنا چاہتے ہیں کریں۔

انہوں نے کہا کہ سنا تھا کیمرے چوروں کو پکڑنے کیلئے لگائے جاتے ہیں، اس مرتبہ تو چوروں نے ہی کیمروں کو پکڑ لیا، ہم تو چاہتے ہیں کہ اس پورے ڈرامے کی تحقیقات ہوں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف نے ماضی میں بھی ضمیر فروشی کرنے پر اپنے ارکان کے خلاف کارروائی تھی، اس مرتبہ بھی سندھ میں دو ایم پی ایز کو فارغ کیا گیا ہے، ہم دیگر ارکان کے خلاف بھی پوری تحقیقات کریں گے، اپوزیشن جماعتیں اپنے ارکان کے خلاف صرف تحقیقات کر کے دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چاہتے تھے کہ سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹ ہونا چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ ایوان میں لوگ پیسے کے ذریعے آئیں اور حکومت نے انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی حالانکہ دونوں جماعتیں ماضی میں چارٹر آف ڈیمو کریسی میں اوپن بیلٹ پر اتفاق کر چکی تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں جو بھی سیٹیں خالی ہوئی تھی وہ انہی کی تھیں، ہماری نہیں تھیں، ماضی میں جس کی حکومت ہوتی تھی اسی کا امیدوار ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتا تھا تاہم تحریک انصاف حکومت نے تمام تر وسائل کے باوجود انتخابات میں سرکاری مشینری استعمال نہیں کی کیونکہ وزیراعظم عمران خان کی بنیادی جنگ ہی کرپٹ نظام کے خلاف ہے، ضمنی انتخابات میں ہمارا ووٹ بڑھا ہے اور آہستہ آہستہ مزید بڑھے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، اگر سپریم کورٹ میں یوسف رضاگیلانی کے حق میں فیصلہ آیا تو ہم اس کا احترام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سیاست دفن ہو چکی ہے، یہ لوگ خود کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کیلئے تاریخیں بدلتے آ رہے ہیں، پہلے انہوں نے کہا کہ استعفے دیں گے، کدھر ہیں استعفے الٹا انہوں نے بڑھ چڑھ کر انتخابات میں حصہ لیا، مجھے نہیں لگتا کہ اپوزیشن لانگ مارچ کرے گی کیونکہ عوام پہلے بھی ان کے ساتھ نہیں نکلے اور آئندہ بھی نہیں نکلیں گے، وزیراعظم عمران خان نڈر لیڈر ہیں، وہ دباﺅ میں آنے والے نہیں، یہ لوگ کچھ بھی کر لیں وزیراعظم عمران خان بدعنوان عناصر کو این آر او نہیں دیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا جمہوری حق ہے لیکن انہیں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگے، اب وہ لندن میں بیٹھ کر غریبوں اور مہنگائی کی بات نہ کریں، اگر انہیں اتنا ہی احساس ہے تو وہ لندن میں اپنی جائیدادیں بیچ کر پاکستان میں آ کر سرمایہ کاری کریں اور عدالتوں میں آ کر اپنے بدعنوانی مقدمات کا سامنا کریں۔