امریکا مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کے ریاستی مسلم اکثریت کو غیر قانونی طریقہ سے ختم کرنے کےمنصوبے اور کشمیریوں کے قتل عام کو بند کرانےکے لیے اپنا کردار ادا کرے،سردار مسعود خان

81
شوپیاں کے افسوس ناک واقعہ نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کی انتہا پسند فسطائی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ہر اس علامت کو مٹانا چاہتی ہے ، سردار مسعود خان
شوپیاں کے افسوس ناک واقعہ نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کی انتہا پسند فسطائی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ہر اس علامت کو مٹانا چاہتی ہے ، سردار مسعود خان

اسلام آباد۔29مارچ (اے پی پی):صدرآزاد کشمیر سردار مسعود خان نے امریکاسے مطالبہ کیا ہےکہ وہ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے ہندو آبادی کی بڑےپیمانے پر منتقلی کے ذریعہ ریاستی مسلم اکثریت کو غیر قانونی طریقہ سے ختم کرنے کےمنصوبے اور مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کو بند کرانےکے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے ایک قومی انگریزی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اپنے اس مفروضے پر نظرثانی کرے کہ بھارت کی 9 لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی سے لڑنے کے لیے آئی ہے بھارت کا یہ بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بد ترین جارحیت،  ظلم و تشدد بند کرانے اور شہری اور بنیادی آزادیوں کی بحالی کے لیے غیرمبہم اور دو ٹوک الفاظ میں مطالبہ کرے کیوں کہ امریکہ وہ ملک ہے جو تقریباً ایک صدی سے انسانوں کے حق خودارادیت کی وکالت کرتا آیا ہے اور اہم ایسے ملک سے یہ توقع نہیں رکھتے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی راہ میں رکاوٹ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری جمہوری انداز میں آزادانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں اوریہ کوئی انوکھا مطالبہ نہیں ہے بلکہ کشمیریوں کے اس حق کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی شکل میں عالمی برادری نے پہلے ہی تسلیم کر رکھا ہے۔ عالمی برادری اور عالمی میڈیا کی طرف سے کشمیر پر ایک بار بھی توجہ مرکوز ہونے کے امکانات بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس سےقبل کہ دنیا جموں و کشمیر کی طرف متوجہ ہوپاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو خود اپنی توجہ کشمیر پر مرکوز کرناہوگی کیونکہ دنیا یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ ہم اس سے جس چیز کا مطالبہ کر رہے ہیں اس کی طرف ہماری اپنی توجہ کتنی ہے کیونکہ دنیا کی توجہ براہ راست ہمارے جذبے اور کوششوں کےتناسب سے ہو گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہمیں اپنی کامیابیوں کو کم کر کے پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تازہ جارحیت کے بعد دنیا میں ایک ہنگامہ برپا ہوا تھا اور مسئلہ کشمیر کو دنیا کی با اثرپارلیمان اور سول سوسائٹی میں بڑے پیمانے پر زیر بحث لایا گیا تھا لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ہمیں وہ نتائج حاصل نہیں ہوئے جو مطلوب تھے لہذا ہمارے سامنے مسلسل جدوجہد کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے محاصرے میں محصور کشمیری ہر روزاپنے مقدس خون کی قربانی پیش کر رہے ہیں اور اگر کشمیری عوام بھارتی فوج کے مظالم کےسامنے جھکنے کے لیے تیار نہیں تو ہم آزاد شہری ہیں اور ہماری کوششوں میں مزید بہتری آنی چاہیے۔