وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر کی ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو

85
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر کی ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر کی ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو

کراچی۔3اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ کراچی پیکج کے اہم منصوبے رواں سال مکمل کرلئے جائیں گے، کراچی میں گرین لائن بس سروس اگست میں شروع ہو گی۔ محمود آباد، گجر اور اورنگی سمیت دیگر برساتی نالوں کی وفاق نے ذمہ داری لی تھی ان کی صفائی کا کام جولائی میں مکمل ہوجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کویہاں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں،سیکریٹری جنرل سیدمسعود عالم رضوی، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ذکریا عثمان اور دیگر اہم تاجر رہنماء بھی موجودتھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 130 ارب روپے کی لاگت سے کراچی پورٹ سے پپری تک کنٹینرز کیلئے الگ ریلوے لائن ڈالی جائے گی، بی اوٹی کی بنیاد پر اس منصوبے کی بولی کا عمل جلد شروع کیا جائے گا کیونکہ ابتدائی مراحل مکمل کرلئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کا ڈیزائن مکمل کرلیا گیا ہے اور اسی برس ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے مقامی صنعتکار اور تاجروں پر زور دیا کہ ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کرکے کراچی کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کے فور سندھ حکومت کے پاس تھا جس پر دوتین برسوں سے کام بند تھا،اب اس منصوبے پر واپڈا کام کررہا ہے اور رواں برس کے آخر تک منصوبہ مکمل ہونے کی توقع ہے۔ اسد عمر نے صحافیوں کو بتایا کہ 10 سے11سال بعد 6ماہ میں ماہانہ 2ارب ڈالر کی ایکسپورٹ بڑھی ہے۔ کراچی میں بجلی کا مسئلہ بڑا ہے۔

پچھلے برس 900 میگا واٹ اضافے دینے کا اعلان کیا تھا، اس سال 1100 میگا واٹ بجلی اضافی کے الیکٹرک کو دی جائے گی، کے الیکٹرک کا 450 میگاواٹ کا ایک منصوبہ رواں برس مئی میں مکمل ہوگا جبکہ این ٹی ڈی سی قومی گرڈ سے 650 میگاواٹ اضافی فراہمی یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ بڑی صنعتوں میں ڈبل ڈیجٹ ترقی جاری ہے، پچھلے ماہ انڈسٹریز میں بجلی کی 15فیصد کھپت زیادہ ہوئی جس کا مطلب صنعتیں چل رہی ہیں۔

انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا بھارت سے تجارت نہ کرنے کا فیصلہ اصولی فیصلہ ہے، جب بھارت وادی کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کئے بیٹھا ہو تو اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا، وزیراعظم نے بھارت سے تجارت کے بجائے متبادل راستے تلاش کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اسی وجہ سے پاکستان میں بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

اسحاق ڈار کی روپے کو روکے رکھنے کی پالیسی مفتاح اسماعیل اور خاقان عباسی نے جاری رکھی تھی،ہم روپے کی قدر ڈالر پھینک پھینک کر مستحکم نہیں رکھ سکتے، اسوقت ڈالر 164 سے کم ہوکر 152 روپے پر آگیا ہے، یہ ڈالر پھینک کر نہیں کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کرونا کے حوالے سے بروقت اقدامات کرنے ہونگے، مارکیٹیں دو دن بند ہونی چاہیں ،سندھ حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں ، پوری دنیا میں کروناکے دوران پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا، ماسک پہن کر 90 فیصد وائرس کے پھیلائو میں کمی آتی ہے ۔

اسد عمر نے کہا کہ وہ آج بھی اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ اسٹیل مل چل سکتی ہے اور اسے بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں، 4 بین الاقوامی کمپنیوں نے اسٹیل ملز میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

قبل ازیں ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے اپنے خطاب میں صنعت و تجارت کے شعبوں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات ، محاصل کی شرح کو معقول بنانے، ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو سہولیات کی فراہمی اور اہم پالیسی فیصلوں میں تمام فریقین سے مشاورت کی ضرورت ہے۔