رمضان شوگر ملز، الحدیبیہ اور جہانگیر ترین گروپ شوگر سبسڈی کے بڑے بینی فشری تھے، کسی ایک شوگر مل یا کسی ایک شخص کو ٹارگٹ کرنے کا تاثر غلط ہے، مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

202
رمضان شوگر ملز، الحدیبیہ اور جہانگیر ترین گروپ شوگر سبسڈی کے بڑے بینی فشری تھے، کسی ایک شوگر مل یا کسی ایک شخص کو ٹارگٹ کرنے کا تاثر غلط ہے، مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو
رمضان شوگر ملز، الحدیبیہ اور جہانگیر ترین گروپ شوگر سبسڈی کے بڑے بینی فشری تھے، کسی ایک شوگر مل یا کسی ایک شخص کو ٹارگٹ کرنے کا تاثر غلط ہے، مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

اسلام آباد۔3اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ مئی 2020ءمیں شوگر کیس انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی تھی، رمضان شوگر ملز، الحدیبیہ اور جہانگیر ترین گروپ شوگر سبسڈی کے بڑے بینی فشری تھے، کسی ایک شوگر مل یا کسی ایک شخص کو ٹارگٹ کرنے کا تاثر غلط ہے، تمام شوگر ملوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے، 2000ءمیں کیا گیا براڈشیٹ معاہدہ بڑی کوتاہی تھی جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، براڈشیٹ کمیشن رپورٹ میں نامزد 5 لوگوں کے خلاف تحقیقات ہوں گی، غلط کمپنی کو رقم کی ادائیگی مجرمانہ غفلت ہے اس پر بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مئی 2020ءمیں شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی تھی جس میں منی لانڈرنگ اور کارپوریٹ فراڈ سمیت دیگر معاملات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی، حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں نیب، ایف آئی اے، مسابقتی کمیشن اور صوبائی اینٹی کرپشنز کو ان معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی تھی، شوگر سبسڈی کا معاملہ نیب جبکہ شوگر برآمدات کا معاملہ ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے حوالے کیا گیا جس کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے۔

بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلہ کو شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے گروپوں نے عدالتوں میں چیلنج کیا تاہم عدالتوں نے قرار دیا کہ حکومتی فیصلہ درست ہے اور قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے شہباز شریف گروپ کی رمضان شوگر ملز اور الحدیبیہ ملز کے خلاف مقدمہ میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر برائے احتساب نے کہا کہ جب شوگر کمیشن کی رپورٹ پر مختلف اداروں نے کارروائی شروع کی تو چینی کی قیمت کم ہوگئی تاہم کچھ عرصہ بعد کرشنگ سیزن ہونے کے باوجود چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا، حکومت نے چینی اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کے سلسلے کو روکنے کیلئے خودساختہ اضافہ کو جرم قرار دیا ہے، اس کے علاوہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایکس مل قیمت مقرر کی گئی ہے، پنجاب میں گنے کی خریداری سے لیکر چینی کی رسد تک کی تمام ذمہ داری کین کمشنر کو دی گئی ہے اور تمام ملیں اسی ریٹ پر چینی فروخت کرنے پر پابند ہوں گی۔

ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ خسروبختیار مل کے ڈائریکٹر ہیں اور نہ ہی شیئر ہولڈرز، ان کے بھائی عمر شہریار کی کمپنی کے خلاف بھی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ معاہدہ ایک بڑی کوتاہی تھی اس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، جب اس معاملے کی پوری تحقیقات ہوں گی یہ معاملہ صرف براڈشیٹ کمیشن کی تحقیقات اور رپورٹس تک محدود نہیں بلکہ دور تک جائے گا، براڈشیٹ کمیشن نے جن پانچ لوگوں کو نامزد کیا ہے ان کے خلاف مجرمانہ تحقیقات ہوں گی، کابینہ نے ان کے خلاف تحقیقات کی ذمہ داری ایف آئی اے کو دینے کی منظوری دے دی ہے، ٹی او آرز بننے کے بعد چند دنوں میں یہ معاملہ ایف آئی اے کے پاس چلا جائے گا۔