اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سیاسی نابالغوں کے ہاتھ میں ہے، اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ایسی تجاویز دینی چاہئیں کہ اگلے انتخابات پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، اپوزیشن عدلیہ اصلاحات کی تجاویز دے، اپوزیشن کے پاس ملک و عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت سیاسی طور پر ناتجربہ کار رہنمائوں کے ہاتھ میں ہے، مریم نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کا کوئی سیاسی تجربہ نہیں ہے، جس کا ادراک اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے ہر قدم سے بار بار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پاکستان کی دو بڑی جماعتیں ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ ان دونوں جماعتوں میں خاندان اور شخصیات کی سیاست چل رہی ہے، اپوزیشن جماعتیں پی ڈی ایم کے فورم سے متعدد جلسے بھی کر چکی ہیں لیکن کسی ایک بھی جلسے میں ان جماعتوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ایسا کیا مختلف کرنا چاہتے ہیں جو انہوں نے پچھلے 30 سالوں میں حکومتوں میں رہتے ہوئے نہیں کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے پاس ایسا کچھ نہیں ہے کہ جس سے عوام کی توقع ان جماعتوں کے ساتھ جڑ سکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے اور ملک کی بہتری کے لئے کوئی پروگرام نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ان جماعتوں کا اتحاد آئے روز تقسیم کا شکار ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف یا مریم نواز کا نظام میں کوئی سٹیک نہیں ہے جبکہ پی ٹی آئی کے بعد پیپلز پارٹی ایسی جماعت ہے جس کا سسٹم میں پی ٹی آئی کے بعد سب سے بڑا سٹیک ہے، اگر استعفوں کی بات آئے تو مسلم لیگ (ن) ایوانوں میں موجود لوگوں کی سوچ بھی مریم نواز کی سوچ کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کا فیصلہ سیاسی اور بہتر فیصلہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتو ں نے اپنا پورا زور لگا لیا لیکن ان کو کچھ حاصل نہیں ہوا، اگر اپوزیشن آئندہ دو سال بھی اسی طرح گزارنا چاہتی ہے تو یہ ان کی اپنی سیاست اور اپنی حکمت عملی ہوگی، حکومت کا نقطہ نظر بالکل واضح ہے، ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ دو سے تین معاملات ایسے ہیں جن پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے ہونا چاہیے، ان میں سے ایک یہ کہ الیکشن کیسے ہونے چاہئیں کیونکہ جب بھی الیکشن ہوتا ہے تو ہارنے والا اپنی شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتا اور دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے ہیں،
حکومت نے الیکٹورل ریفارمز کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں، اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ سپیکر اسمبلی کے سامنے اپنی تجاویز پیش کریں تاکہ آئندہ جو بھی الیکشن ہو اس میں ہارنے والا اور جیتنے والا دونوں یہ بات تسلیم کریں کہ الیکشن درست ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا ایسا معاملہ جس پر ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن مل کر بیٹھے وہ عدالتی اصلاحات ہیں،
کسی بھی معاملے میں جب عدلیہ کے پاس جایا جاتا ہے اور اگر حق میں فیصلہ ہو تو کہا جاتا ہے کہ فیصلہ بالکل درست ہوا ہے اور اگر فیصلہ حق میں نہ آئے تو اعتراض کیا جاتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ان دو ایشوز سے مذاکرات کا آغاز کیا جائے اور پھر اس سے آگے بھی بڑھا جائے۔