ملک میں معیشت مستحکم ہو رہی ہے، ہم معاشرے کے تمام طبقات کیلئے شفاف احتساب کے قائل ہیں ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

69
ملک میں معیشت مستحکم ہو رہی ہے، ہم معاشرے کے تمام طبقات کیلئے شفاف احتساب کے قائل ہیں ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو
ملک میں معیشت مستحکم ہو رہی ہے، ہم معاشرے کے تمام طبقات کیلئے شفاف احتساب کے قائل ہیں ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم معاشرے کے تمام طبقات کیلئے شفاف احتساب کے قائل ہیں، ملک میں معیشت مستحکم ہو رہی ہے، آج پاکستان میں امن و استحکام ہے، ہم ملک میں دہشتگردی کو شکست دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں،پولیٹیکل انجینئرنگ ہماری خواہش ہے اورنہ ہی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف احتساب کا عمل آگے بڑھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ قیاس آرائیاں ہوتی رہتی ہیں، وزیراعظم عمران خان نے حماد اظہر کو ملک کے وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں سونپی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اگر حماد اظہر کو پرائیویٹ سیکٹر سے کوئی ایڈوائزری کونسل مشاورت فراہم کرتی ہے تو یہ ایک اچھی بات ہے کیونکہ پرائیویٹ سیکٹر نے ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کرنا ہوتی ہے اس لئے پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت بھی ضروری ہے، میں سمجھتا ہوں حماد اظہر آنے والے دنوں میں بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تھی اس وقت ہم معاشی طور پر مشکل صورتحال سے دوچار تھے، ملک کے میکرو اکنامک اشاریوں کا غلط سمت کی جانب اشارہ تھا، آج ہم اس صورتحال سے باہر آ گئے ہیں اور ملک میں معاشی استحکام ہے، اب استحکام سے آگے ہم گروتھ کی جانب گامزن ہیں اور ہم جلد ہی افراط زر کو قابو کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو وزیر خزانہ بنانایا کوئی وزارت دینا وزیراعظم عمران خان کا اختیار ہے، ہمیں سب کی بات سننی چاہیے، اگر شوکت ترین کے پاس کوئی اچھا مشورہ ہے تو ہم ان کی رائے پر غور کریں گے، ہم ملک کی بہتری کے لئے کسی بھی تجویز کو ماننے کے لئے تیار ہیں، شوکت ترین ایک تجربہ کار انسان ہیں اور وہ ملک کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں اور وہ ملک کی معاشی ڈھانچہ جاتی مشکلات سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں ایک ایسا دور گزرا ہے جب ہم دہشتگردی کی جنگ کی لپیٹ میں تھے، جب ملک میں بدامنی اور دہشتگردی کی صورتحال ہو تو سرمایہ کاری نہیں آتی، اللہ کے فضل و کرم سے آج پاکستان کی صورتحال یک لخت مختلف ہے، آج پاکستان میں امن و استحکام ہے اور ہم ملک میں دہشتگردی کو شکست دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور اب ماحول یکسر بدل چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں ملک میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مہنگے معاہدے کئے گئے، دیکھنا یہ ہے کہ بجلی کے معاہدے جس قیمت پر کئے گئے کیا وہ ہمارے لئے سود مند ہیں اور کیا ہم اتنی مہنگی بجلی خریدنے کے متحمل ہیں؟ پیداواری لاگت کو اگر قابو میں نہ رکھا جائے تو چیلنجز کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم عمران خان نے واضح کہا ہے کہ ہم معاشرے کے تمام طبقات کے لئے شفاف احتساب کے قائل ہیں، اگر کوئی ہماری صفوں میں ایسا شخص موجود ہے جو کسی طرح بدعنوانی میں ملوث یا مہنگائی کا موجب بنتا ہے تو اس کے ساتھ بھی کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہماری خواہش ہے اور نہ ہی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف احتساب کا عمل آگے بڑھے، ہم نے اپوزیشن کو بھی دعوت دی ہے کہ آئیں مل بیٹھ کر احتساب کے عمل اور قانون کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ای سی سی معاشی نقطہ نظر کے حوالے سے معاملات کو زیر بحث لاتی ہے اور ان کی رائے میں جو درست ہوتا ہے وہ تجویز کر دیتی ہے لیکن کابینہ نے معاملے کے ہر پہلو کا جائزہ لینا ہوتا ہے، وزارت خزانہ معاملے کے معاشی پہلوئوں کا جائزہ لیتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں ملک کا وزیر خارجہ ہوں، میں نے خطے کی صورتحال، ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کی نوعیت، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور ہماری معاشی ضروریات کے درمیان توازن قائم کرتے ہوئے پوری صورتحال کو دیکھنا ہوتا ہے، ہم نے ایسا نہیں کہا کہ ہم بہتری اور تجارت نہیں چاہتے لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ ایک سازگار ماحول پیدا کیا جائے، یہ ممکن نہیں ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر ہو رہا ہو اور ان سب چیزوں سے صرف نظر ہو کر سرحد پار آمد و رفت اور تجارت ہو رہی ہو،

البتہ ایک مثبت سوچ کے ساتھ سازگار ماحول پیدا کیا جائے تو سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اور جمہوریت کی خوبصورتی یہ ہوتی ہے کہ مختلف تجاویز کو سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے، فرق صرف اتنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے اور نہ ہی ان کی اپنی کوئی صنعت یا تجارت ہے، اس لئے جب کوئی بحث ہوتی ہے تو وزیراعظم عمران خان وہ فیصلہ کرتے ہیں جو پاکستان اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہوتا ہے۔