اسلام آباد۔11اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ کا شوگر انڈسٹری میں 20 فیصد حصہ ہے، اس گروپ کے بغیر شوگر انڈسٹری کا احتساب نہیں ہو سکتا، شوگر اسکینڈل تحقیقات پر کسی کو اعتراض ہے تو وہ عدالت جائے، احتساب پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، احتساب کی سیاسی قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، جس کو شوق ہے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئے، عمران خان نے پہلے ہی اعتماد کا ووٹ لیکر عوام پر ثابت کر دیا ہے کہ نہ صرف پارٹی بلکہ پوری پارلیمان کا اعتماد انہیں حاصل ہے، نواز شریف کی برطانیہ میں کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، ان کی وطن واپسی کے حوالے سے برطانوی حکومت سے رابطہ میں ہیں۔
اتوار کو نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے وارنٹ جاری ہوئے ہیں اور نہ ہی ان کی گرفتاری کے احکامات دیئے گئے ہیں، میری ذمہ داری احتساب و داخلہ کی ہے اور میں ایف آئی اے کے معاملات کو دیکھتا ہوں اسلئے شوگر اسکینڈل کو مجھ سے جوڑا جا رہا ہے اور الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر اسکینڈل کیسز کوئی ہوا میں نہیں بنے، مئی 2020ءمیں شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کابینہ نے متعلقہ اداروں کو تحقیقات کے احکامات دیئے، شوگر اسکینڈل میں شریف گروپ اور جے ڈی بلیو گروپ کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات تھے، منی لانڈرنگ کیسز کی منظوری کابینہ نے دی، ایف آئی اے کی ٹیم انہوں نے نہیں ڈی جی ایف آئی اے نے تشکیل دی، دونوں گروپس کے پرسنل اکاﺅنٹس منجمند ہوئے ہیں۔ مشیر احتساب نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں جب بھی احتساب کا نعرہ لگایا گیا تو اپنوں کا احتساب نہیں کیا گیا، جے ڈی ڈبلیو گروپ کا شوگر انڈسٹری میں 20 فیصد حصہ ہے، اس کے بغیر احتساب ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے اوپر الزامات کوئی پہلی دفعہ نہیں لگائے جا رہے، پہلے بھی مجھ پر الزامات لگائے گئے ہیں، جب جعلی اکائونٹس کیسز رپورٹ آئی تھی تو پیپلزپارٹی نے الزام لگایا تھا کہ رپورٹ میں نے لکھی ہے، یہ کوئی نیا الزام نہیں ہے۔ مشیر احتساب نے کہا کہ کسی کے اوپر اٹیک ہے، نہ ہی رعایت ہے، متعلقہ ادارے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہرکسی کے معاملات دیکھ رہے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ صرف ایک ہی مل یا نو ملوں کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیںِ، دو درجن سے زائد شوگر ملوں کے خلاف تفتیش ہو رہی ہے اور اب تک 16 سے 17 ملوں کے خلاف ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شوگر ایکسپورٹ پر سبسڈی لینے اور دینے والوں سے بھی سوال ہوں گے، نیب کی طرف سے سبسڈی دینے والوں کو بھی نوٹسز جاری ہوئے ہیں، تحریک انصاف کے دور حکومت میں ڈھائی ارب روپے جبکہ ن لیگ کی سابقہ حکومت میں 22 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نوازشریف کی برطانیہ میں کوئی قانونی حیثیت نہیں، ان کی وطن واپسی کیلئے برطانوی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں یہ رواج ہے جب بھی کسی سیاسی شخصیت کی عدالت میں پیشی ہوتی ہے تو لوگ اس کے ساتھ جاتے ہیں، جہانگیر ترین کا بھی ملکی سیاست میں بڑا نام ہے، احتساب کا مشیر نہ ہوتا تو میں بھی جہانگیر ترین کے ساتھ عدالت جاتا۔