اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، 5 اگست کے غیر قانونی الحاق ، نئے ڈومیسائل قوانین، غیرقانونی اقدامات پر بھارت کو بھیجا گیا خط عوام کے لیے جاری کر دیا

57
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، 5 اگست کے غیر قانونی الحاق ، نئے ڈومیسائل قوانین، غیرقانونی اقدامات پر بھارت کو بھیجا گیا خط عوام کے لیے جاری کر دیا
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، 5 اگست کے غیر قانونی الحاق ، نئے ڈومیسائل قوانین، غیرقانونی اقدامات پر بھارت کو بھیجا گیا خط عوام کے لیے جاری کر دیا

جنیوا۔16اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مقبوضہ کشمیر کے 5 اگست کے غیر قانونی الحاق ، نئے ڈومیسائل قوانین، کشمیریوں کی سیاسی حق تلفی کے لیے راہ ہموار کرنے اور آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے پر گہری تشویش پر مبنی بھارت کو فروری میں جاری کیا گیا خط عوام کے لیے جاری کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے رواں سال 10 فروری کو بھارت کو خط بھیجا تھا جس میں انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارت کی جانب سے بھارتی کے غیرقانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے ، انٹرنیٹ کی بندش ، صحافیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو ہراساں کرنے کے بھارت کے غیرقانونی اقدامات پر تفصیلی طور پر بیان کیا گیا۔

خط میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ دینے کے عمل پر سوالات اٹھاتے ہوئے تصدیق کی کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصے سے بسنے والے افراد کی نسبت اس متنازع علاقے سے باہر کے لوگوں کے لیے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ لینا بہت آسان ہے ۔ انہوں نے زمینی ملکیت اور املاک کی خریداری سے متعلق مقامی قوانین میں یکطرفہ ترمیم کو کشمیری عوام کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے اس بات پر بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے بھارت کے غاصبانہ قبضے میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مجموعی صورتحال مزید خراب ہو گی۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے ترقی کے لیے بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی علاقے کو سٹریٹجک قرار دینے کے بھارتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تشویش ظاہر کی کہ اس سے خطے میں مزید عسکریت پسندی کا خدشہ پیدا ہوگا اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے خدشے میں مزید اضافہ ہو گا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں مجموعی انتظامی زیادتیوں اور جابرانہ اقدامات کے مختلف معاملات پر بھارت سے جواب طلب کیا اور اس سے وضاحت طلب کی کہ اس نے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء کے دوران کشمیریوں کے رہائشی حقوق کے مکمل احترام کو یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں اور کشمیری عوام اپنی ملکیتی اراضی سے محروم نہ ہوں ۔

انہوں نے بھارت کا خط عوام کے لیے عام نہیں کیا ۔ سفارتکاروں نے جنیوا میں اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جواب میں اپنے 5 اگست کےغیرقانونی اقدامات سے متعلق اپنے سرکاری موقف واضح کرنا تھی لیکن اقوام متحدہ کے ماہرین کے خدشات کو دور کرنے میں ناکام ہو گئے۔

اقوام متحدہ کے اقلیتوں کے مسائل سے متعلق خصوصی رپورٹر فرنینڈ ڈی ورینیس اور مذہب اور عقائد میں آزادی کے لیے خصوصی رپورٹر احمد شہید نے مشترکہ بیان میں کہا ک بھارت میں خود مختاری کے خاتمے اور حکومت کی براہ راست حکمرانی کے نفاذ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اب جموں وکشمیر کے لوگوں کی اپنی حکومت نہیں ہے اور وہ اقلیتوں کی حیثیت سے اپنے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قانون سازی یا ترمیم کرنے کی طاقت سے محروم ہوگئے ہیں۔

ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے لئے کامیاب درخواست دہندگان کی کثیر تعداد جو جموں و کشمیر سے باہرکی ظاہر ہوتی ہے جس سے یہ خدشات جنم لیتے ہیں کہ لسانی ، مذہبی اور نسلی بنیادوں پر آبادیاتی تبدیلی جاری ہے۔