وزیرخزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کی دوبارہ تشکیل کے بعد اجلاس ، کونسل کے ارکان اورذیلی گروپوں کوقلیل ، وسط اورطویل المیعاد منصوبے پیش کرنے کی ہدایت

87

اسلام آباد۔22اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شوکت ترین نے تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے کلی معیشت کے استحکام کیلئے اقدامات اورجامع وپائیداربڑھوتری کیلئے اصلاحات کے ایجنڈے پراتفاق رائے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے موثرمنصوبہ بندی کیلئے نظام الاوقات کے اندررہتے ہوئے اقتصادی مشاورتی کونسل کے ارکان اورذیلی گروپوں کوقلیل ، وسط مدتی اورطویل المعیاد منصوبے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔َانہوں نے یہ ہدایات اقتصادی مشاورتی کونسل کی دوبارہ تشکیل کے بعد ہونے والے اجلاس کے پہلے سیشن کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

اجلاس میں وفاقی وزیرصنعت وپیداوارمخدوم خسروبختیار، وفاقی وزیرقومی غذائی تحفظ وتحقیق سید فخرامام، وفاقی وزیراقتصادی امورعمرایوب خان، وزیراعظم کے مشیربرائے تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیراعظم کے مشیربرائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹرعشرت حسین، معاون خصوصی برائے اوورسیزسیدذولفقارعباس بخاری، معاون خصوصی تخفیف غربت ڈاکٹرثانیہ نشتر، معاون خصوصی محصولات ڈاکٹروقارمسعود، چئیرمین ایف بی آر، چئیرمین سرمایہ کاری بورڈ اور گورنرسٹیٹ بینک ڈاکٹررضاباقر نے شرکت کی۔اجلاس میں نجی کارپوریٹ شعبہ کے کلیدی نمایندے بھی شریک ہوئے۔

وزیرخزانہ شوکت ترین نے کونسل کے تمام سرکاری اورنجی ارکان کا شکریہ اداکیا۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے کلی معیشت کے استحکام کیلئے اقدامات اورجامع وپائیداربڑھوتری کیلئے اصلاحات کے ایجنڈے پراتفاق رائے کی ضرورت پرزوردیا۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی مشاورتی کونسل مشاورتی عمل کی پیروی کرتے ہوئے عوامی فلاح وبہبودکیلئے مالیاتی اوراقتصادی پالیسیوں کومفید بنانے کیلئے اقدامات تجویز کرے گا۔ وزیرخزانہ نے ذیلی گروپس تشکیل دیئے جو مخصوص شعبوں میں کام کریں گے۔یہ گروپ تمام فریقوں کی مشاورت سے جامع اورٹھوس سفارشارت پیش کریں گے۔

وزیرخزانہ نے موثرمنصوبہ بندی کیلئے نظام الاوقات کے اندررہتے ہوئے قلیل ، وسط مدتی اورطویل المعیاد منصوبے پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس باقاعدگی سے ہوگا،کونسل کے ارکان تفصیلی بحث ومباحثہ کیلئے اپنی سفارشات پیش کریں گے۔ معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹروقار مسعود نے اجلاس میں تفصیلی پریزینٹیشن دی انہوں نے جامع وپائیداربڑھوتری، ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی، قیمتوں کے استحکام کے طریقہ کار، ٹیکس اصلاحات، تعمیرات، کاروبارمیں آسانیوں، پنشن اصلاحات، سبسڈیز کومعقول بنانے، فوڈ سیکیورٹی، بجلی اورتوانائی کے شعبہ کے احیانو، سماجی تحفظ، صحت اوراسلوب حکمرانی میں بہتری جیسے ترجیحی شعبہ جات پرتفصیلی گفتگوکی اہمیت پرروشنی ڈالی۔

وفاقی وزرا نے کونسل کے ارکان کومتعلقہ شعبوں میں بہتری کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات اورتازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا۔نجی شعبہ کے ارکان نے بلیواکانومی کو فروغ دینے، منڈیوں تک رسائی میں سڑکوں اوربنیادی ڈھانچہ کی تعمیرکی اہمیت، درآمدات کی بجائے مقامی اشیا کے پیداوارواستعمال، تجارتی کاشت کاری، صنفی مساوات پرمبنی ملازمتوں کی فراہمی، ٹیکس وٹیرف کی ساخت کو ہم آہنگ بنانے، ماحولیاتی تبدیلیوں، ایس ایم ایز، گردشی قرضوں اوربجلی کے شعبہ سے متعلق مسائل پرقیمتی آرا دی۔

وزیرخزانہ نے ارکان کی جانب سے اختراعی خیالات کوسراہا اور تمام متعلقہ فریقوں کی اتفاق رائے سے مضبوط اقتصادی منصوبہ بندی کی ضرورت پرزوردیا۔انہوں نے ملک کودرپیش اقتصادی مسائل کے حل میں صوبائی حکومتوں کی موثرشمولیت کی ضرورت بھی زوردیا۔ وزیرخزانہ نے اپنے اختتام کلمات میں کہاکہ قومی اقتصادی مشاورتی کونسل سرکاری اورنجی شعبہ کے ارکان پرمشتمل باوثوق فورم ہے ضرورت اس امرکی ہے کہ جامع اورپائیداربڑھوتری کے حوالہ سے اعتماد سازی کو یقینی بنایا جائے اورعوام میں بھی اس حوالہ سے شعوروآگہی ہوں۔انہوں نے امید ظاہرکی کہ متفقہ فیصلہ سازی سے پائیداربنیادوں پرمعاشی استحکام کویقینی بنانے میں مددملیگی معیشت کے باربارعروج وزوال کا وہ چکرختم ہوگا جوبرسوں سے قومی معیشت کو نقصان پہنچارہاہے۔