پاکستان،ترکی اور افغانستان کا مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اورمشترکہ سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کیلئےسہ فریقی تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق، استنبول میں سہہ فریقی اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری

42

اسلام آباد۔23اپریل (اے پی پی):پاکستان،ترکی اور افغانستان نے ٹرانسپورٹ ، تجارت ، توانائی ، عوامی رابطے ، تعلیم ،سماجی و ثقافتی تبادلوں ، سیاحت ، اور علاقائی رابطوں سمیت اقتصادی ترقی، صحت انفا رمیشن ، تحقیق کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اورمشترکہ سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کیلئےسہ فریقی تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے پاکستان،ترکی اور افغانستان نے جمعہ کو استنبول میں سہہ فریقی اجلاس میں کیا جس کے اختتام پر تینوں ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق جمعہ کو استنبول میں ترکی ،پاکستان اور افغانستان کے وزراء خارجہ کا سہہ فریقین اجلاس منعقد ہوا۔سہ فریقی اجلاس کے موقع پر ، تینوں وزرائے خارجہ نے ایک پرامن ، خودمختار ، آزاد ، جمہوری اور متحد افغانستان کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔تینوں ممالک کے وزراء خارجہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پائیدار،پر امن اور افغان حکومت و عوام کی زیرقیادت سیاسی تصفئے کے ذریعے ہی افغانستان میں دائمی امن کا حصول ممکن ہے۔منصفانہ اور پائیدار سیاسی تصفیے کے حصول کے لئے دوحہ معاہدہ کے تحت افغانستان میں امن عمل اور امن مذاکرات کی حمایت پر زور دیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق ترکی ، قطر اور اقوام متحدہ کی جانب سے استنبول میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کرنے کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا جس کا مقصد افغانستان میں جاری امن مذاکرات کو تیز کرنا تھا۔اس بات کی یاد دہانی کرائی گئی کہ استنبول کانفرنس کو تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ وسیع بحث و مباحثے کے بعد ملتوی کردیا تاکہ نتیجہ خیز پیشرفت کے لئے حالات زیادہ سازگار ہوں،

لہذا تمام فریقوں خصوصا طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کے لئے اپنے عزم کی توثیق کریں۔،جس کے نتیجے میں نتیجے میں افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو،جو افغان عوام ، خطے اور عالمی برادری کی سب سے بڑی خواہش ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور بالخصوص سول سروس کے ملازمین ، سول سوسائٹی کے کارکنوں ، انسانی حقوق کے محافظوں ، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کی مذمت کی گئی۔ اعلی ٰسطح پر تشدد کے خاتمے اور امن مذاکرات کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

ہارٹ آف ایشیاء استنبول پروسیس کی اہمیت کو ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر تسلیم کیا گیا جو سیاسی اور سیکیورٹی تعاون سے لے کر معاشی استحکام تک کے شعبوں میں علاقائی استحکام میں معاون ہے۔ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ چار دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے افغان مہاجرین کی میزبانی میں علاقائی اور ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان اور ایران کے کردار کو تسلیم کیا گیا اور واپسی کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے پر زور دیاگیا۔ منصوبے کے تحت مہاجرین کی افغانستان رضاکارانہ ، محفوظ ،با وقار ، تیز اور پائیدار وطن واپسی کے لئے ،بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیاکہ وہ افغان مہاجرین کی ضروریات کی دیکھ بھال میں میزبان ممالک کی امداد جاری رکھے اور حکومت افغانستان کی وطن واپسی اور بحالی کی کوششوں میں مدد فراہم کرے ۔