کورونا وبا نے دنیا بھر کے ممالک کو بری طرح متاثر کیا لیکن ہم نے اس دوران موثرپالیسیز وضع کیں،وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب کی میڈیا سے بات چیت

185

فیصل آباد۔1مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب نے کہا ہے کہ کورونا وبا نے دنیا بھر کے ممالک کو بری طرح متاثر کیا لیکن ہم نے اس دوران موثر پالیسیز وضع کیں اوردیہاڑی دار طبقے کو روزگار کی فراہمی جاری رکھنے کیلئے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی اختیار کی گئی یہی وجہ ہے کہ کوروناوبا کے دوران جہاں عالمی سطح پر تمام معاشی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں،وہیں پاکستان میں صنعت و تجارت کا پہیہ رواں دواں رہاجبکہ ٹیکسٹائل کی صنعت کی بحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر انقلابی اقدامات کئے گئے جس سے بر آمدات میں اضافہ اور بیروزگاری میں کمی ہوئی‘ نیزاربوں روپے کے آسان قرضوںکی فراہمی کے ساتھ ساتھ ریفنڈز کی رقوم بھی ادا کی گئیں،علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان انتخابی اصلاحات کیلئے پر عزم ہیں اور ہم اپوزیشن کو پیشکش کرتے ہیں کہ وہ ہر الیکشن کے بعد دھاندلی کا شور مچانے کی بجائے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر انتخابی اصلاحات یقینی بنائے تاکہ ایسی الیکشن ریفارمز لائی جا سکیں اور ای ووٹنگ کا طریقہ کار اپنایا جائے تاکہ کسی کو بھی ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزام لگانے کا موقع نہ مل سکے۔

ہفتہ کے روزسرکٹ ہائوس فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے ملک میں سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کیا گیا اور پہلی بار سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو میرٹ پر مکمل شفافیت کے ساتھ مالی امداد کی فراہمی یقینی بنا ئی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے انتہائی دانشمندانہ سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاک ڈائون میں انڈسٹری بند نہ کی بلکہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو بھی کھولا جس کے باعث اس سے منسلک درجنوں دیگر صنعتوں کا بھی پہیہ چلا اور لوگوں کو اپنی چھت کے حصول کے مواقع فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران دیہاڑی دار، غریب مزدور، محنت کش اور متوسط طبقے کا روزگار بند نہیں ہونے دیا گیا لیکن ساتھ ہی ساتھ کورونا ایس او پیز پر بھی عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت 40 لاکھ خاندانوں کی تعداد بڑھا کر اب 1 کروڑ 20 لاکھ کی جارہی ہے اور تمام مستحق خاندانوں کی امداد کو میرٹ پر شفافیت کی مثال بنایا جا رہا ہے جبکہ ان خاندانوں میں سطح غربت سے نیچے افراد کی شمولیت یقینی بنائی جارہی ہے۔ میاں فرخ حبیب نے کہا کہ گرین بیلٹوں، سڑکوں، فٹ پاتھوں اور تھڑوں پر سونے والے مجبور افراد کیلئے پناہ گاہیں قائم کرکے انہیں دو وقت عزت کی روٹی بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی سطح پر ایسے اقدامات سے باقی لوگوں کو بھی ترغیب مل رہی ہے اور پاکستان دنیا بھر میں زیادہ چیریٹی کر نیوالے ممالک کی صف میں شامل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی کا ادارہ پہلے 17ارب روپے کی شیئر کولیکشن کرتا تھا جو ہماری حکومت کے دور میں بڑھ کر28 ارب روپے ہوگئی ہے۔ اسی لحاظ سے پہلے ان کی ماہانہ پنشن 6ہزار روپے تھی اسے بھی بڑھا کر 9 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی اس وقت ملک کی معاشی حالت انتہائی خراب تھی بلکہ ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا لیکن ہم نے آکر صورتحال کو سنبھالا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میںاربوں ڈالرز کی برآمدات کے حامل ٹیکسٹائل سیکٹر کو بری طرح تباہ کردیا گیا اور ٹیکسٹائل انڈسٹری قبرستان کی شکل اختیار کرگئی۔

یہی نہیں بلکہ پاورلومز مالکان نے اپنی پاورلومز سکریپ اور کباڑ میں فروخت کرنا شروع کردیں مگر ہم نے فوری ریلیف پیکیجز کے ذریعے اس کے تن مردہ میں نئی روح پھونکی،ہم نے دم توڑتے ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے بجلی و گیس کے نرخ یکساں اور دیگر صوبوں کے برابر کئے ،انہیں سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کی ،ان کیلئے انرجی پیکیج لائے، پیک آورز پالیسی کا خاتمہ کیا،اضافی بجلی استعمال کرنے پر ریلیف دیااور اس پیکیج کے ذریعے جون تک 50 فیصد اور اس کے بعد 25 فیصد بجلی سستی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے۔

نیز اس دوران سٹیٹ بینک نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا اور صنعتکاروں کو 2 سے 4 فیصد مارک اپ پر سرمایہ فراہم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے اقدامات کے نتیجہ میں ہزاروں سپننگ و ڈائنگ ملز کی مشینری امپورٹ ہوکر آرہی ہے ،ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے، لاکھوں ہنر مند افراد کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں،لیبر کی تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں اور انڈسٹری پر نیا امپیکٹ جنریٹ ہورہا ہے۔

گزشتہ روز کراچی میں منعقد ہونیوالے قومی اسمبلی کے ایک حلقہ میں ضمنی انتخاب کے حوالے سے میاں فرخ حبیب نے کہا کہ اس حلقہ میں ایک امیدوار صرف 5 فیصد ووٹ لیکر کامیاب ہوا ہے جبکہ حلقہ میں ٹرن آئوٹ کی شرح 21 فیصد رہی اس طرح 16 فیصد مخالف ووٹ کے باوجود جو شخص 5 فیصد ووٹ لیکر جیتا ہے اس پر بھی دھاندلی دھاندلی کا شور برپا ہے اور پی پی پی و ن لیگ سمیت دیگر جماعتیں ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگارہی ہیں۔

لہٰذا سوچنا چاہیے کہ 5 فیصد ووٹ لینے والا کس طرح پورے حلقہ کی نمائندگی کرسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان انتخابی اصلاحات کی بات کرتے ہیں اور ہم اپنے اپوزیشن کے نادان دوستوں کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ بلاوجہ آپس میں لڑنا ہے تو بیشک لڑتے رہیں لیکن خدارا جمہوریت کی خدمت اور دھاندلی دھاندلی کا واویلا ختم کرنے کیلئے انتخابی اصلاحات کے ضمن میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں کیونکہ ای ووٹنگ سمیت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے فارم 45 لیٹ ملنے، پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہ ہونے، گنتی میں تاخیر اور اسی قسم کی دیگر شکایات کا یکسر خاتمہ ہوجا ئے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے پیشکش کرتے ہیں کہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں آئے اور حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے تاکہ انتخابی اصلاحات لانے کا عمل متفقہ طور پر پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے اب ہمیں میچور لیڈرشپ کا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں ہار جیت کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں ہم کسی ضمنی الیکشن میں ریاستی مشینری استعمال نہیں کر رہے اس حوالے سے حکومتی مقبولیت کے گراف کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ ایسے تو ہم بھی ن لیگ کے دور حکومت میں فیصل آباد،ڈی جی خان اور لودھراں کا ضمنی الیکشن جیتے ہیں ۔

اسد عمر کے بیان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ بیان اس تناظر میں دیا ہے کہ عمران خان کے حکومت سنبھالتے ہی تمام مافیاز ان کے خلاف اکٹھے ہوگئے فضل الرحمن سے رینٹ اے دھرنا کرایا گیا، احتجاج کی دھمکیاں دیں گئیں،فیٹف کے بل کی آڑ میں وزیراعظم سے این آر او مانگا گیا لیکن وزیراعظم حکومت کے لالچ میں ان مافیاز سے بلیک میل نہیں ہونگے ،زرداری اور نواز شریف ملک کو لوٹ کر کھا گئے۔ شہباز شریف کی 1990میں اثاثوں کی مالیت25لاکھ روپے تھی جو آج 7ارب تک پہنچ گئی ہے جب ان سے ان اثاثوں کی بابت پوچھا جائے تو چائے اور پاپڑوالے کے اوکانٹ سامنے آجاتے ہیں۔

پیسہ لگا کر اقتدار میں آتے ہیں جب ان کا احتساب کیا جائے تو انتقامی کارروائی کا شور مچاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 5سو نیب زدہ افسران کو اہم ذمہ داریاں سونپی ہوئی ہیں جب اس حوالے سے ان سے پوچھا جائے تو ان کی اخلاقیات کا یہ عالم ہے کہتے ہیں کہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کو شرم آنی چاہیے ‘ ن لیگ نے چالیس سال کے اقتدار میںملک کا بیڑا غرق کردیا۔

بائو جی دوائی لینے باہر گئے تھے ابھی تک واپس نہیں آئے۔ رانا ثنااللہ کو چاہیے کہ وہ بائو جی کو واپس لے کرآئیں۔ جہاں تک جہانگر ترین کا معاملہ ہے وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے تحفظات کھلے دل سے سنے ہیں۔ جہانگیر ترین کو متعلقہ فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہوگی۔ وزیراعظم کو ان سے کوئی ذاتی پرخاش نہیں ہے۔ امید ہے آنے والے دنوں میں تمام معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس میں ایک بلین ڈالر کی رقم جمع اور سرمایہ کاری کروائی جاچکی ہے جبکہ فارن ریمیٹنس میں بھی اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 10 ماہ میں اوورسیز پاکستانیز کی جانب سے 2 ارب ڈالر ماہانہ پاکستان بھیجے گئے ہیں۔ اسی طرح اڑھائی ارب ڈالر کے یورو بانڈز بھی فروخت ہوئے ہیں ۔

نیز پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈی ویلیو ہونے کے بعد روپے کی قدر میں بھی استحکام آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی کام کررہے ہیں گزشتہ دنوں ان کی طرف سے پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی شکایت پر سفیر سمیت آدھے سے زیادہ عملہ واپس بلا لیا گیا اور اس حوالے سے مزید تحقیقات بھی کی جارہی ہیںجو عمران خان کی مزدور دوستی کی ایک مثال ہے ۔وزیراعظم عمران خان کے وژن کی بدولت ہم سعودیہ ،ایران معاملے میں پارٹی نہیں بنے کیونکہ وہ اسلامی ممالک کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس سے پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت حساس معاملہ ہے جس پر فیصلے کی ذمہ داری ریاست کی ہونی چاہیے ۔وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ ،او آئی سی سمیت57سربراہان مملکت کو خطوط لکھے کہ اس حوالے سے دنیا کے سامنے اپنا ایک مشترکہ موقف رکھ کر منوایا جائے تاکہ اس مسئلے کو مستقل حل کیا جا سکے۔ میاں فرخ حبیب نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں اسحاق ڈارملک کو ڈیفالٹ کی پوزیشن پر چھوڑ کر ملک سے بھاگ گئے لیکن ہم نے اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ دن رات اقدامات کرکے ملک کو اس مشکل صورتحال سے نکالا۔

انہوں نے کہا کہ اب لارج سکیل مینو فیکچرنگ میں اضافہ ہورہا ہے اور کسانوں کو بھی اپنی گندم کی فروخت پر اربوں روپے کی اضافی رقم ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پرچی چیئرمین دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے 14 ارب روپے کی گندم کو چوہوں کے کھانے کی وضاحت کریں اور بتائیں کہ یہ گندم چوہے کھا گئے یا اس کی رقم بھی ایان علی کی طرح کسی نے منی لانڈر کردی ۔انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری کو پہلے اپنی اور سندھ حکومت کی کارکردگی دیکھنی چاہیے۔ میاں فرخ حبیب نے کہا کہ عمران خان واحد لیڈر ہیں جن کی خواہش ہے کہ ہر بے گھر کے پاس اپنا گھر ہو اسی طرح 340 ارب روپے کی مارٹ گیج مارکیٹ بھی متعارف کروائی جارہی ہے۔

نیز ذاتی گھر بنانے کیلئے کم وسائل لوگوں کو بینکوں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی شروع کردی گئی ہے تاکہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق قرضہ لیکر اپنا ذاتی گھر بنائیں اور جتنا کرایہ دیتے ہیں اتنی قسط جمع کروادیں۔ صحت انصاف کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں ہر شہری کو کارڈ مل چکا ہے جبکہ پنجاب میں بھی 31 دسمبر تک ہر شہری کے پاس نہ صرف صحت انصاف کارڈ ہوگا بلکہ اس کی لمٹ بھی 10 لاکھ روپے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی شوگر ملیں نہیں لگا رہے بلکہ انہیں عام آدمی کی فکر ہے جس کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان سے نبرد آزما ہونے کیلئے بھرپور اقدامات جاری ہیں ۔انہوں نے مزدوروں کو عالمی یوم مزدوراں کی مبارکباد بھی پیش کی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم صفدر بلاول کے ساتھ نہ لڑنے کا کہتی تھیں مگر اب مریم اور بلاول ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہہ رہے ہیں لہٰذا ہمیں سیاست کا یہ انداز ترک کرنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ دس ماہ میں 3700 ارب تک ٹیکس وصول کیا جا چکا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کا 13ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج ٹینڈر کے مراحل میں ہے جس کیلئے پنجاب حکومت نے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔

جلد ہی اس پر کام شروع ہوجائے گا جس میں نئی سڑکوں کے منصوبے، 4ارب پچاس کروڑ سے واسا پراجیکٹ، صحت کی سہولتوں کی فراہمی ، ٹیکنیکل یونیورسٹی کا قیام، چلڈرن ہسپتال فیز ٹو کا پی سی ون ، میڈیکل یونیورسٹی کیلئے 52 کنال اراضی کی فراہمی اور حسیب شہید ہسپتال کیلئے بھی فنْدز جاری کر دیئے گئے ہیں ۔