اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات بہت مضبوط ہیں، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی آ رہی ہے، پاکستان نے فیٹف کا ایکشن پلان مکمل کر لیا ہے، پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا اب کوئی جواز نہیں بنتا، حکومت سی پی کے جاری منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنا چاہتی ہے، سیاسی اور فوجی قیادت بھارت کے ساتھ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، بھارت کو ہمدردی کی بنیاد پر تعاون کی پیشکش کی لیکن تاحال بھارت کی جانب سے جواب نہیں آیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہماری اچھی نشستیں ہوئیں، نیامی میں سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ میری بہت اچھی اور مفید گفتگو ہوئی، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے حوالے سے یہ تاثر دینا کہ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے سے دور جا رہے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہے اور یہ بات حقیقت کے بالکل برعکس ہے البتہ نکتہ نظر میں ضرور فرق ہو سکتا ہے، ہم نے سعودی عرب کو واضح پیغام دیا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پرکوئی تیسرا ملک اثر انداز نہیں ہو سکتا، پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ایک روحانی، قلبی اور جذباتی لگائو تھا، ہے اور رہے گا، ایک تاثر ابھارنے کی کوشش کی گئی کہ او آئی سی کے متبادل کوئی پلیٹ فارم بنایا جا رہا ہے لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں تھی جو کہ وقت ثابت بھی کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ترکی اور قطر سمیت مسلم امہ کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ترکی کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی ایک اپنی تاریخ ہے، قطر کے ساتھ بھی پاکستان کے اچھے تعلقات رہے ہیں اور آج بھی وہاں بڑی تعداد میں پاکستانی اپنے روزگار کے سلسلے میں وہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی سی سی میں جو تھوڑا سا کھچائو دکھائی دے رہا تھا اب وہ دفن ہو گیا، آپس میں ملاقاتیں بھی ہوئی ، رکاوٹیں بھی دور ہو گئی اور سفارتی تعلقات بھی بحال ہو گئے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ فیٹف کے معاملے پر سعودی عرب نے ہمیں مکمکل سپورٹ کیا، جی سی سی کے فورم پر ہم نے یو اے ای سے سپورٹ مانگی تو یو اے ای نے اور سعودی عرب نے بھی ہمیں سپورٹ کیا، توقع ہے کہ اب جب پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے دوبارہ ووٹنگ کی سٹیج آئے گی تو سعودی عرب پاکستان کے حق میں ووٹ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے نیامی میں جو قرارداد پیش کی گئی اس میں سعودی وزیر خارجہ نے بڑا واضح موقف اپنایا ہے، سعودی عرب کشمیر کے حوالے سے اپنے تاریخی نکتہ نظر پر قائم ہے، مجھے امید ہے کہ سعودی عرب ہمارے نقطہ نظر کو سمجھتا بھی ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ ہماری عوام کی جو توقعات ان سے وابستہ ہیں سعودی عرب ان کو مایوس نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کے شکرگزار ہیں، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، ہماری مشکلات کو سمجھا اور ہمارا ہاتھ تھاما، اس کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں نے بھی ہمیشہ سعودی عرب کا ساتھ دیا ہے، سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں پاکستان کا گہرا عمل دخل ہے، آج سعودی عرب کے سروس سیکٹر میں پاکستانیوں کا بڑا عمل دخل ہے اور وہ اس کو تسلیم بھی کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے معاشی تعلقات مزید بڑھنے کے امکانات ہیں، پاکستان میں ایسے بہت سے شعبے ہیں جن میں سرمایہ کاری کرنے سے سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو فائدہ ہوگا، آئل ریفائنری ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے، اس کی نوک پلک درست کرنے میں وقت لگ گیا لیکن اس کے آگے بڑھنے کے امکانات روشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات بہت مضبوط ہیں، بھارت کے ساتھ خفیہ سفارتکاری نہیں ہو رہی بلکہ ایک دوسرے کو صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے، سیاسی اور فوجی قیادت بھارت کے ساتھ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ای سی سی نے بھارت کے ساتھ تجارت کو معاشی نقطہ نظر سے دیکھا اور بھارت کے ساتھ تجارت بحال کرنے کا فیصلہ وزارت خارجہ سے پوچھے بغیر کیا تھا، میں بھارت سے تجارت کرنے کے حق میں نہیں تھا، میں نے بھارت سے تجارت کرنے کی مخالفت کی، وزیراعظم عمران خان نے میری بات کی تائید کی اور بھارت کے ساتھ تجارت کرنے کے فیصلے کو واپس لیا، بھارت کو سازگار ماحول بنانے کے لئے 5 اگست 2019ء کے اقدامات کو واپس لینا ہو گا اور 35 اے پر تحفظات دور کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کا براہ راست تعلق پاکستان میں سیکورٹی کے استحکام سے ہے اور پاکستان امن کی طرف بڑھنے کے لئے مسلسل کوشش کر رہا ہے، افغانستان میں چٹکی بجا کر مسائل حل نہیں ہو سکتے، صبر اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے، کچھ قوتیں افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھنے نہیں دے رہیں، عید کے بعد استنبول کانفرنس میں افغان طالبان سے بات چیت میں پیشرفت کی امید ہے، ہم استنبول کانفرنس میں پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کا مسئلہ اٹھائیں گے، پاکستان چاہتا ہے کہ افغان مہاجرین باعزت طریقے سے اپنے وطن واپس جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات اب بہت بہتر ہیں، پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان معاملات گفت و شنید کے ذریعے حل ہوں۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے سیکرٹری بلنکن کو ایک خط لکھا جس میں ان چیزوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے جو مستقبل میں ہمارے مشترکہ مفاد پر مبنی ہیں، اس خط پر وہ غور و فکر کر رہے ہیں، میری ڈپٹی سیکرٹری سٹیٹ کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو بھی ہوئی جس میں انہوں نے میرے خط کے حوالے سے مثبت پیش رفت کا اشارہ بھی دیا ہے ، امریکی صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ پاکستان کے ساتھ مضبوط اور دیرپا تعلقات کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سی پیک کے بہت سے جاری منصوبوں کو نہ صرف مکمل کر رہی ہے بلکہ بہت سے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور بہت سے مکمل ہونے والے ہیں، حکومت سی پی کے جاری منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین کی طلب پوری دنیا میں ہے، چین ہمارا دوست ملک ہے اور چین نے یقیناً ہماری مدد بھی کی ہے، پاکستان میں آج کل بیشیر چینی ویکسینز استعمال ہو رہی ہیں، ہماری خواہش یہی ہے کہ ہمارے ملک کی آبادی کا جو حجم ہے تو ہم کتنی ویکسین بیرون ممالک سے منگوائیں گے، اس کے لئے ضروری ہے ویکسین کی مقامی سطح پر پیداوار ہو اور اس حوالے سے چین کی کنسائنو کے ساتھ پیشرفت کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس سے جو ہو رہا ہے اس سے ہمیں بھی تکلیف ہو رہی ہے، بھارت کو ہمدردی کی بنیاد پر تعاون کی پیشکش کی لیکن تاحال بھارت کی جانب سے جواب نہیں آیا۔