ایتھوپیا کے تیگرے ​​خطے میں صورتحال انتہائی ہولناک ہو گئی ہے ،عالمی ادارہ صحت

83
عالمی ادارہ صحت کا کووڈ -19کے انفیکشن میں اضافے بارے تنبیہ جاری

جینوا ۔18مئی (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر عہدیداروں نے ایتھوپیا کے تیگرے​​خطے میں تنازعات کے پر امن حل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحیثیت انسانی کارکنوں کو غیر اعلانیہ رسائی فراہم کی جانی چاہئے خطے کے بہت سے باشندوں کو صحت کی امداد کی ضرورت ہے۔

چینی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گھبریئس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تیگرے ​​کی صورتحال انتہائی ہولناک اوربہت بھیانک ہو گئی ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ 81فیصد مقامی افراد کو خوراک کی امداد کی ضرورت ہے اور ان میں سے بیشتر بھوک سے مر رہے ہیں اور اس خطے میں عصمت دری کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

12 مئی کواسٹیفن ڈوجرک اقوام متحدہ کے ترجمان برائے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے کہا تھاکہ فوج مقامی آبادی کے لئے جانے والی امداد کو روک رہی ہے جس کے باعث خوراک اور صحت کی عدم تحفظ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ایمر جنسی پروگرام کے ایگزیکٹوڈائریکڑ مائیکل ریان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت ہم آہنگی اور قیادت کی ضرورت ہے اور ہمیں تیگرے کے خطے تک رسائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس لڑئی کے باعث ہیضے اور خسرےکی وبا پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں اور اس کے ساتھ کورونا وائرس کے کیسز میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال نومبر کے اوائل میں شمالی ایتھوپیا کے علاقے تیگرے میں ٹائیگری پیپلز لبریشن فرنٹ اور ایتھوپیا کی قومی دفاعی دستوں کے مابین شروع ہونے والی لڑئی کے نتیجے اس خطے میں ہزاروں افراد کی ہلاکتیں ہوئی اور خطے کوبے تحاشا نقصان پہنچا ہے۔