اسلام آباد۔30مئی (اے پی پی):پاکستان کا موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ اس کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں ہوتا ہے اس کے باوجود وزیراعظم عمران کی حکومت نے گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی انحطاط کے باعث پیدا ہونے والے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بڑے اور انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ ملک میں ماحول کو صاف ستھرا و سر سبز بنانے اور قدرتی ماحول کے تحفظ و بحالی کے لئے ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام، پروٹیکٹڈ ایریاز پراجیکٹ، کلین گرین پاکستان انڈیکس اور چمپیئنز پروگرام، گرین اکنامک سٹیمولس (سبز روزگار)، آلودگی کا سبب بننے والے پولی تھین بیگز پر پابندی، اینٹوں کے روایتی بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے،
نیشنل ایڈاپٹیشن پلان کی تشکیل، ایکو سسٹم کی بحالی، ریچارج پاکستان اور الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرانے جیسے منصوبے اور پالیسی اقدامات شامل ہیں۔ قدرتی ماحول کے تحفظ اور بحالی کی کوششوں اور ان کی کامیابیوں کے حوالے سے پاکستان کے قائدانہ کردار کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا جا رہا ہے۔
اس پس منظر کے ساتھ پاکستان کو اس سال عالمی یوم ماحولیات 2021 کے میزبان کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیات (یو این ای پی) کے اشتراک سے 5 جون کو عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کرے گا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے قدرتی ماحول کی بحالی و تحفظ اور مسائل کے حل کے لیے قدرتی طریقوں کو بروئے کار لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے حیاتیاتی تنوع کے کنونشن اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قائدانہ خطاب اور ان کی قیادت میں صاف و سرسبز پاکستان پروگرام، ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ اور جنگلی حیات کے لئے محفوظ علاقوں کو فروغ دینے جیسے قدرتی ماحول کے تحفظ اور بحالی کے منصوبوں کی صورت میں پاکستان کے بین الاقوامی لیڈر کی حیثیت سے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے یو این ای پی نے عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کی پیشکش کی تھی۔ اس سال عالمی یوم ماحولیات "ایکو سسٹم کی بحالی” کے عنوان سے منایا جائے گا اور اس موقع پر فطرت کے ساتھ اپنے تعلق کو از سرِ نو قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کی دہائی برائے بحالی ایکو سسٹم 2021 تا 2030 کا بھی باضابطہ افتتاح کیا جائے گا۔ عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی سے پاکستان کا دنیا میں مثبت تشخص ابھرے گا جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کے تحفظ و فروغ کے حوالے سے قومی عزم، پروگراموں، منصوبوں اور کامیابیوں کو بین الااقوامی سطح پر اجاگر کرنے کا موقع بھی میسر آئے گا۔ عالمی یوم ماحولیات کے حوالے سے سرگرمیوں کا اہتمام وزارت موسمیاتی تبدیلی کرے گی۔ اس دن کی مناسبت سے اعلیٰ سطح کی تقریب کا انعقاد کیا جائے گا جس میں صدر مملکت، وزیراعظم، عالمی رہنماؤں اور مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔
ماحولیات سے متعلق امور کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان گزشتہ 20 سال کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے باعث 2010 کے بعد مسلسل سیلابوں، تھرپارکر اور چولستان میں شدید خشک سالی، ملک کے جنوبی حصے میں شدید گرمی کی لہر، آندھی، سمندری طوفان، لینڈ سلائیڈنگ اور ملک کے شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے سے بننے والی جھیلوں کے ٹوٹنے کی وجہ سے سیلاب جیسی کیفیات کے خطرات کا سامنا ہے۔
پاکستان کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کے چند بڑے خطرات میں شدید موسمی حالات بشمول بے ترتیب بارشوں کی وجہ سے سیلاب اور خشک سالی کی صورتحال، گلوبل وارمنگ اور خطے میں آلودگی کے باعث کاربن کی سطح میں مسلسل اضافے کی وجہ سے ہندوکش۔ قراقرم۔ ہمالیائی گلیشیئرز کے پگھلنے میں تیزی، دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں کمی،
درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گرمی بڑھنے اور پانی کی کمی کی صورتحال اور اس کے نتیجے میں زرعی پیداوار پر منفی اثرات، موسمی حالات میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے باعث جنگلات کے کم ہوتے رقبے پر دباؤ، ساحلی علاقے میں زراعت، مینگروز اور مچھلی کی افزائش نسل کے لئے ماحول ناسازگار ہونے کے علاوہ انسانی صحت کے لئے بھی خطرات بڑھے ہیں۔ حکومت پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث رونما ہونے والے ان بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پالیسی فریم ورک کے مطابق حکمت عملی کے تحت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔