اسلام آباد۔3جون (اے پی پی):وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی معاشی ترقی اپوزیشن کو ہضم نہیں ہو رہی، (ن) لیگ کے دور میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا گیا، قرضے لے کر معیشت کو بہتر دکھانے کی کوشش کی گئی، (ن) لیگ کے آخری 17 ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر نصف کر دیئے گئے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ بلند ترین سطح پر تھا، اب معاشی شرح نمو چار فیصد سے زائد ہے، اگلے سال یہ شرح 5 فیصد اور اس سے اگلے سال 6 فیصد ہو گی، ہمارا ہدف ہے کہ ٹیکس ریونیو ہر سال 20 فیصد بڑھائیں، خسارے میں چلنے والے بڑے اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری کی جائے گی، مزید ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس کا دائرہ بڑھایا جائے گا، فلاحی ریاست کے قیام کیلئے نچلے طبقے کو سہولیات فراہم کرینگے، غربت میں کمی کیلئے غریب اور مستحق افراد کو براہ راست مالی معاونت اور گھر فراہم کئے جائینگے، آئی ایم ایف کو بتا دیا ہے کہ غریبوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے ورچیوئل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شوکت ترین نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں سرمایہ کاری میں کوئی اضافہ نہیں کیا، قرضے لے کر معیشت کو سہارا دیا گیا جس سے 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ گیا۔ 2018ء میں مصنوعی طریقے سے روپے کو مستحکم رکھا گیا۔ مسلم لیگ (ن) خود تسلیم بھی کرتی ہے کہ ان کی غلطیوں کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کے اس خسارے کو کون پورا کرتا کیا ہم نے ملک میں ڈالروں کی مشین لگائی ہوئی ہے، کہیں نہ کہیں سے تو یہ پیسے لینے تھے اور پھر آئی ایم ایف سے ہی رجوع کرنا پڑا جس نے اپنی سخت شرائط عائد کیں اور ٹیرف میں اضافہ کر دیا۔ گیس کی قیمت بڑھانے کی بھی بات کی اور روپے کو ڈی ویلیو کرنے کا بھی کہا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے باوجود معاشی صورتحال کو سنبھالا گیا، اس خطے میں معیشت کی بہتری کیلئے کسی حکومت نے ایسے اقدامات نہیں کئے جو پاکستان کی حکومت نے کئے۔ پاکستان کی شرح نمو 4 فیصد سے اوپر جا رہی ہے، یہ اگلے سال 5 فیصد اور اس سے اگلے سال 6 فیصد ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کی بہتری کیلئے مختصر درمیانے اور طویل مدت کے منصوبے بنائے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سوچ مثبت ہے، سابق حکومت نے کیپسٹی پے منٹ کے مہنگے معاہدے کئے اور اس کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ معیشت کو استحکام سے ترقی کی جانب لے جائیں گے، ٹیکس محصولات میں ہر سال 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا اور اگلے دو سال میں ٹیکس وصولی کو 7 ٹریلین سے اوپر لے جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے بلکہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، ایف بی آر کی طرف سے لوگوں کو خوفزدہ کرنے کا سلسلہ بند کرایا جائے گا۔ پی ایس ڈی پی میں 38 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں زراعت ، برآمدی شعبے، آئی ٹی اور انڈسٹری کو سہولیات دی جائیں گی، خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل شروع کیا جائے گا، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری کا عمل شروع کرینگے جبکہ 4 سے 6 ملین افراد کو گھر، قرضے، ہیلتھ کارڈ اور ہر خاندان کے ایک فرد کو فنی تعلیم فراہم کی جائے گی، 2022-23ء میں جو نمو ہو گی وہ پائیدار اور زیادہ ہو گی اور سب کیلئے ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ٹیکس وصولی کا 4700 ارب روپے کا ہدف پورا کیا جائے گا اور اگلے سال ہمارا ہدف 5.8 ٹریلین روپے ہو گا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ریٹیل اور دیگر صوبوں تک ٹیکس کا دائرہ بڑھائیں گے۔ ہمارا مقصد نچلے طبقے کو سہولیات فراہم کرنا ہے تاکہ فلاحی ریاست قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف کمیشن اور ڈیبٹ کمیشن کی رپورٹ ابھی موصول نہیں ہوئی، رپورٹ آئی تو سامنے لائیں گے۔ آئی ایم ایف کو بتا دیا ہے کہ ٹیرف بڑھا کر غریبوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، ہم اس کا متبادل دینگے، وہ گردشی قرضے میں اضافہ روکنا چاہتے ہیں، ہم ایسے اقدامات کرینگے کہ یہ نہ بڑھے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب معیشت کی گروتھ رک جائے اور کووڈ کی وجہ سے لاک ڈائون کرنا پڑے تو غربت تو بڑھتی ہے لیکن حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کیا ہے، غربت کا خاتمہ کیا جائے گا اور اگلے دو تین سال میں فرق واضح نظر آئے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ڈالر 154، 155 روپے پر اب مستحکم ہے، آئی ایم ایف نے ڈسکائونٹ ریٹ 13 فیصد سے بڑھا کر ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے قرضہ لینا ہے تو یہ کرنا پڑے گا۔ ہمارے چاہتے ہیں کہ ڈیبٹ سروسنگ کو مستحکم کیا جائے، موجودہ حکومت نے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ختم کر دی ہے، (ن) لیگ نے اپنے دور میں بجلی کا ٹیرف نہیں بڑھایا اور یہ بڑا گردشی قرضہ لے کر چھوڑ گئے۔ اس کے علاوہ گندم کا تمام ذخیرہ بھی ختم کر دیا جس کی وجہ سے ہمیں گندم درآمد کرنا پڑی۔ موجودہ حکومت زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے جس کے بعد ہم درآمد کی بجائے برآمد کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے بجٹ سیمینار میں غلط اعداد و شمار پیش کر کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔ (ن) لیگ کی معاشی ٹیم ملک کو دیوالیہ ہونے کے قریب چھوڑ کے گئی تھی۔ موڈیز اور ففٹ جیسے عالمی اداروں نے ان کے دور میں پاکستان کی معیشت کی درجہ بندی کم کر دی تھی اور یہ خود اس وقت کہتے تھے کہ نئی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ حماد اظہر نے کہا کہ (ن) لیگ نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا ان کے دور میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو آدھا کر دیا گیا اور جو بچ گئے تھے ان کا بھی سودا کر کے چلے گئے۔ جب مسلم لیگ (ن) کا دور ختم ہوا تو ہمیں 10 ارب ڈالر قرضے واپس کرنا پڑ رہے تھے۔ انہوں نے مہنگے کمرشل قرضوں اور خساروں کے سہارے معیشت کو مستحکم دکھایا۔
حماد اظہر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کی بہتری کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 2016ء کے بعد سے اب تک بلند ترین سطح پر ہیں۔ شرح نمو ترقی کی طرف گامزن ہے، کرنٹ اکائونٹ اب سرپلس ہے، بڑی صنعتوں کی شرح نمو 9 فیصد ہیں اور یہ 14 فیصد تک جا سکتی ہے۔ ٹیکس کا ہدف پورا ہو رہا ہے۔ ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی پوری دنیا میں ہے، ہم بھی اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہمارے ہمسایہ ممالک میں معیشت سکڑ رہی ہے جبکہ پاکستان میں شرح نمو 4 سے ساڑھے 4 فیصد تک ہے اور یہ آنے والے سالوں میں مزید بڑھ رہے گی۔
حماد اظہر نے کہا کہ اپوزیشن بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اسے حکومت کی اقتصادی کامیابیاں ہضم نہیں ہو رہیں، سابق حکمران سمجھتے تھے کہ کوئی حکومت ان مسائل کا مقابلہ نہیں کر سکے گی لیکن ہماری نیت صاف ہے۔ بہتر اقتصادی انتظام کے ذریعے معیشت کو مضبوط بنایا جا رہا ہے اور ہمارے بیرونی قرضے بڑھنے کی رفتار 3.5 ارب ڈالر ہے اور ہماری شرح نمو پائیدار بنیادوں پر ہے، خسارہ کے سہارے نہیں۔ جب سابق حکومت چھوڑ کے گئی تھی تو بیرونی قرضوں میں اضافے کی رفتار 12 ارب ڈالر تھی۔ اقتصادی اعشاریوں سے ہر محبت وطن پاکستانی خوش ہے، معیشت کا پہیہ چل رہا ہے، روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں، معیشت کی ترقی کے اگلے امکانات بھی بہت روشن ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ ہمیں اپنے اعداد و شمار پر مکمل اعتماد ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 2016ء کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہیں۔ جب معیشت 4 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہو، بڑی صنعتیں اور زراعت کی نمو میں اضافہ ہو رہا ہو تو بیروزگاری بڑھنے کا کیسے کہا جا سکتا ہے۔ مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک میں بڑھتی معاشی سرگرمیاں کامیاب اقتصادی پالیسیوں کی مرہون منت ہیں، دنیا بھر میں معاشی سست روی کے باوجود ، پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اور 4 فی صد شرح نمو حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ملکی معیشت کوبری طرح تباہ کیا،گزشتہ دورمیں قرضے لیکرملکی معیشت کوبہتر دکھانے کی کوشش کی گئی ،ن لیگ کے دورمیں کرنٹ اکائونٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھا۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ دور میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم دکھایا ۔انہوں نے کہا کہ شرح نمو میں میں اضافے اور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہونے پر رواں سال فی کس آمدنی میں 13.4فیصدنمایاں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ فی کس آمدنی 1361 ڈالر سے بڑھ کر 1543 ڈالر ہو گئی۔