لاہور۔4جون (اے پی پی):وفاقی وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب نے کہا ہے کہ حکومتی اداروں کےلئے موجودہ صورتحال کے تحت کرونا وائرس کے پھیلائو پر قابو پانا بہت بڑا چیلنج ہے، تاہم حکومت نے بہترین اقدامات کے ذریعے وائرس کے پھیلائو پر قابو پالیا ہے، بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے حکومتی کوششوں کو سراہا گیا ہے، اس وبائی مرض پر قابو پانے کےلئے وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر قائم کیا تھا جس نے اعداد و شمار کی بنیاد پر بہترین فیصلے کئے۔وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ ڈیویلپمنٹ کمیونیکیشن اور شعبہ ڈیجیٹل میڈیا کے زیر اہتمام”’کووڈ 19میں پاکستان کی ڈیجیٹل ورلڈ میں ہیلتھ لٹریسی اور پبلک پالیسی “ پر منعقدہ ویبینار سے خطاب کر رہے تھے، جس میں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر نوشین حامد، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر، چیئرپرسن شعبہ ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹرسویرا شامی، چیئرپرسن شعبہ ڈیویلپمنٹ کمیونیکیشن ڈاکٹر عائشہ اشفاق، فیکلٹی ممبران اور طلبا وطالبات نے آن لائن شرکت کی۔
وزیر مملکت میاں فرخ حبیب نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی موثر حکمت عملی اور ان پر عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں میں آگاہی کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا احساس پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے یونیورسٹیوں اور اکیڈمیوں پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ وہ کووڈ 19 کے بارے میں لوگوں میں آگاہی اور اس عالمی وبا سے نمٹنے کےلئے ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام تھا لوگوں کوکرونا وائرس کےخلاف ایس اوپیز کی پیروی کرنے پر راضی کرنا جو وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ ہماری آبادی نے اسے قبول نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کےلئے موجودہ صورتحال کے تحت کرونا وائرس کے پھیلاﺅ پر قابو پانا بہت بڑا چیلنج ہے،
تاہم حکومت نے بہترین اقدامات کے ذریعے وائرس کے پھیلائو پر قابو پالیا ہے اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے حکومتی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وبائی مرض پر قابو پانے کےلئے وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل کمانڈ اور آپریشن سنٹر قائم کیا تھا جس نے اعداد و شمار کی بنیاد پر بہترین فیصلے کئے۔ انہوں نے کہا کہ ابلاغ کی موثر حکمت عملی اور ان پر عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں میں آگاہی کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا احساس پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹی وی چینلز، پرنٹ میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے توسط سے مختلف آگاہی مہمات چلائی ہیں اور کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو کم سے کم کرنے کےلئے معاشرے کے مختلف طبقات کو شامل کیا ہے۔
اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ ہمیں اپنے طرز زندگی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں صحیح معلومات کے ساتھ کسی بیماری کے بارے میں شعور پیدا کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کےلئے میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کا کردار بہت اہم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درست اور بہترین معلومات کو فوری پھیلانے کےلئے جہاں سوشل میڈیا ایک اہم ذریعہ ہے وہاں غلط فہمی پھیلانے اور بڑے پیمانے پر عوام کو گمراہ کرنے کا بھی ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو صحیح معلومات دینا اور کسی بھی مسئلے پر انہیں مختلف حقائق سے بروقت آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی پیغامات کو متعلقہ افراد کی ضروریات کے مطابق تیار کرنا چاہئے تاکہ پیغام کو درست طریقے سے سمجھا جا سکے۔
پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد نے کہا کہ حکومت نے کوویڈ 19 کے چیلنج کا بہترین حکمت عملی کے ساتھ جواب دینے کےلئے فعال کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اعلی تعلیم کے شعبے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اس میں وبائی امراض میں کسی بھی قسم کے مسائل بہترین انداز میں حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کے شعبے نے بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے موثرانداز میں عمل کرکے طلباءکا قیمتی وقت بچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں نے بھی اس بیماری کے بارے میں لوگوں میں شعور پیدا کرنے کےلئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر نے کہا کہ غلط علاج پر یقین رکھنے والے یا کسی مرض کے بارے میں غلط معلومات رکھنے والے فرد کو قائل کرنا دگنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف چینلز خصوصا ًڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بیماری کے متعلق عوام میں شعور پیدا کیا جا سکے۔
ڈاکٹر سویرا شامی نے کہا کہ وبائی مرض سے نمٹنے کےلئے حکومت اور یونیورسٹیوں کے مابین روابط کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں شعبوں کو ایک دوسرے کے وسائل اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے کیونکہ اس وبا سے نمٹنے کےلئے تمام پہلوئوں کا احاطہ کرنا اور اس کے مطابق اقدامات کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر عائشہ اشفاق نے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے مختلف مہمات چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بیماری کے بارے میں غلط معلومات کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں لہذا اس چیلنج سے نمٹنے کےلئے جامع کوششوں کی ضرورت ہے۔