اپوزیشن اگر قانون سازی کے عمل کو بہتر بنانا چاہتی ہے تو قواعد اور روایات کے تحت تعاون کرے اور اپنے ڈیلی الائونسز کا حق ادا کرے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

83

اسلام آباد۔10جون (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن اگر قانون سازی کے عمل کو بہتر بنانا چاہتی ہے تو قواعد اور روایات کے تحت تعاون کرے اور اپنے ڈیلی الائونسز کا حق ادا کرے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جمہوریت کے علمبردار آئے دن قانون سازی کی بات کرتے ہیں۔

حکومت عوامی اہمیت کی قانون سازی ایجنڈے پر لے کر آتی ہے۔ اپوزیشن واک آئوٹ کرتی ہے اور دوسری طرف کہتی ہے کہ قانون سازی کرنی چاہیے۔ انہوں نے تلاوت کے فوراً بعد واک آئوٹ کیا ہے، اگر وہ اپنے ڈیلی الائونس کا حق ادا کرنا چاہتے ہیں تو واک آئوٹ نہ کریں ایوان کی کارروائی کا حصہ بنیں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ایجنڈے پر جتنے بھی بلز ہیں وہ رولز معطل کرکے پاس کرانا چاہتے ہیں۔ اس کو قانون سازی نہیں کہا جاسکتا، یہ بلڈوزنگ کے مترادف ہے۔

دونوں اطراف سے کسی نے بھی یہ بلز نہیں پڑھے صرف ہاں یا نہ کرانا قانون سازی نہیں کہلاتی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم ایوان کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں اور بات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، اس طرح قانون سازی نہ کی جائے، یہ اتفاق رائے سے منظور کئے جائیں۔

اس سے ایوان سے باہر اچھا پیغام نہیں جائے گا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ یہ بل کمیٹیوں سے ہو کر آتے ہیں۔ الیکشن سے متعلق ترمیمی بل کمیٹی میں ارکان کی عدم دلچسپی کی وجہ سے 9 مہینے تک التواءکا شکار رہا۔ روایات سے زیادہ قواعد اہما ہوتے ہیں۔

ان ممالک میں روایات اہم ہیں جہاں قانون ہی نہیں ہے۔ بلند آواز کے ذریعے پارلیمنٹ کی کارروائی کو اثر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ آئین، قانون اور پارلیمانی روایات کے مطابق ہے۔