احسن اقبال کی طرف سے ہلڑبازی کی قیادت کرنے کا الزام نامناسب ہے، میں نے معاملات سلجھانے کی کوشش کی تو الٹا مجھ پر ہی الزام لگا دیا گیا،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

148
ہر جگہ پر ن لیگ کی جعل سازی ثابت ہوئی،حکومت نے مشکل فیصلے کئے اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا،تحریک انصاف آج بھی پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت ہے،شاہ محمود قریشی کا این اے 156 کی یونین کونسل 17 میں اپنے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ سے خطاب

اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ن لیگی رہنما احسن اقبال کی طرف سے قومی اسمبلی میں ہلڑبازی کی قیادت کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے معاملات سلجھانے کی کوشش کی تو الٹا مجھ پر ہی الزام لگا دیا گیا، اپوزیشن بجٹ پر تنقید اور اعراض ضرور کرے لیکن یکطرفہ بھاشن دے کر چلے جانا یہ درست طریقہ نہیں ہے، اپوزیشن جب لیڈر آف دی ہائوس کو نہیں بولنے دے گی تو لیڈر آف دی اپوزیشن کو بھی بات نہیں کرنے دی جائے گی۔

پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جس دن بجٹ پیش کیا اس روز اپوزیشن ارکان نے جو ہلڑبازی کی اور جو رویہ اپنایا وہ سب نے دیکھا، اپوزیشن کی خواتین ارکان احتجاج کرنا چاہیں تو ضرور کریں لیکن اپنی نشستوں میں کھڑی ہو کر احتجاج کریں لیکن اس دن وہ حکومتی بینچوں کی طرف آئیں اور انہوں نے حکومتی ارکان کو مشتعل کرنے کی کوشش کی لیکن شکر ہے کہ بات بگڑی نہیں، اس دن پارلیمان میں غیرپارلیمانی اور نامناسب زبان استعمال کی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج بہت سے حکومتی ارکان مشتعل تھے اور ان کا نقطہ نظر تھا کہ اپوزیشن کی طرف سے قائدایوان کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا،جب بھی لیڈر آف دی ہائوس آتے ہیں تو اپوزیشن ہلڑ بازی کرتی ہے اسلئے اپوزیشن لیڈر کو بھی بولنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں تمام ارکان کو بولنے کا موقع دیا جاتا ہے،

اپوزیشن کو بجٹ درست نہیں لگتا تنقید ضرور کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ یکطرفہ بھاشن دے کر اسمبلی سے چلے جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے جانا تھا، میں تاخیر سے پہنچا اسلئے بات نہیں ہو سکی، رانا تنویر کا ایجنڈا معاملات کو الجھانا ہے تو پھر اور بات ہے، اپوزیشن ارکان خود بات کر کے چلے جاتے ہیں یا ہلڑبازی کرتے ہیں، حکومتی ارکان کو اپوزیشن کی جانب سے بات نہیں کرنے دی جاتی، ہم نے کوشش کی کہ ایسا راستہ نکالا جائے کہ دونوں طرف سے بات ہو سکے۔