اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا شراکت دار تو ہو سکتا ہے لیکن کسی تنازعہ کا نہیں،پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، حکومت ہمیشہ پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھے گی، پاکستان کے مفاد پر کوئی چیز یا کوئی ملک مقدم نہیں ہے، پاکستان، ایران، روس گیس پائپ لائن منصوبہ پر پروٹوکول دستخط ہو چکے ہیں، اب گیس پائپ لائن گرائونڈ بریکنگ تقریب کے لئے تیاریاں جاری ہیں، ہم نے ایف اے ٹی ایف کے لئے ملکی مفاد میں اقدامات اٹھائے ہیں، اب پاکستان کو گرے لسٹ پر رکھنے کا کوئی تکنیکی جواز نہیں رہتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو میں پاکستان کی پالیسی کی عکاسی کی ہے، وزیراعظم عمران خان آج جن خیالات کا اظہار کر رہے ہیں یہ شروع سے ان کا موقف ہے، وزیراعظم کے بیانات ان کے موقف کا تسلسل ہے، وزیراعظم عمران خان پاکستان کے عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت امریکہ کی اہمیت سے ناواقف نہیں ہے، ہر ملک کی اپنی خواہشات اور توقعات ہوتی ہیں لیکن امریکہ کو یہ جان لینا چاہیے کہ اس وقت پاکستان میں ایک ایسی منتخب حکومت ہے جو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہمیشہ پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھے گی، موجودہ حکومت نے آپس میں مشاورت کے بعد ملک کے مفاد میں فیصلے کئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امن کا شراکت دار تو ہو سکتا ہے لیکن کسی تنازعہ کا نہیں، کوئی ملک کچھ بھی توقعات رکھے، ہم پاکستان کا مفاد مقدم رکھتے ہیں، پاکستان نے ماضی کے تجربات، قوم کی توقعات اور اپنی خودمختاری کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ امریکہ کو اڈے دینا مناسب نہیں ہے اور ہم نے اس کا برملا اظہار بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نہیں چاہے گا کہ افغانستان میں دہشتگرد اپنے پائوں جمائیں، پاکستان بھی یہی چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن مذاکرات میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں اس وقت امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، افغان حکومت، مقامی تنظیموں میں امن مذاکرات ابھی نہیں ہو رہے، افغان امن مذاکرات میں تعطل کی وجہ افغان حکام کی سوچ میں یکسوئی نہ ہونا ہے، دوسرا فریق اگر ایسی صورتحال دیکھے گا تو یقیناً مذاکرات سے پیچھے ہٹے گا، افغان امن مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوئی تو خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے چین کے صدر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دے رکھی ہے اور وہ پاکستان آنا بھی چاہتے ہیں، اس حوالے سے ہم اپنا ہوم ورک کر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے خود کئی میٹنگز کی سربراہی کی ہے تاکہ جب چین کے صدر شی جن پنگ پاکستان آئیں تو کن ایشوز پر بات کی جائے گی لیکن چینی صدر کے پاکستان آنے کی حتمی تاریخ کا فیصلہ کورونا وباء کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ بھی درست ہے کہ روس کے ساتھ قربتیں بڑھ رہی ہیں، چند روز قبل میری روس کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفون پر بات ہوئی ہے، میں قوم کو خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان، ایران، روس گیس پائپ لائن منصوبہ پر پروٹوکول دستخط ہو چکے ہیں، اب گیس پائپ لائن گرائونڈ بریکنگ تقریب کے لئے تیاریاں جاری ہیں، روس اور پاکستان دونوں جگہوں پر بہترین تقریب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے دورے کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی، روسی صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے بھی تیاریاں کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ بھارت میں ایک نئی سوچ پروان چڑھ رہی ہے، بھارتی حکومت کی کشمیر پالیسی بری طرح ناکام ہوئی ہے، 24 اگست کو اے پی سی ہونے کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی، 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی بھارتی اقدام کے باعث جتنے کشمیری ماضی میں بھارت کے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے تھے اب وہ بھی لاتعلق ہو گئے ہیں، اس لئے اب بھارت ایک نیا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اس حوالے سے اب دیکھنا ہے کہ 24 جون کو ہونے والی ان کی نشست کتنی سودمند ہوتی ہے اور اس سے کیا حاصل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے جو ایجنڈا دیا تھا اس پر ہم نے اقدامات کئے، ہم نے ایف اے ٹی ایف کے لئے ملکی مفاد میں اقدامات اٹھائے ہیں، اعتراف کیا جا رہا ہے کہ پاکستان نے حیران کن اقدامات اٹھائے ہیں، پاکستان کو مشکل ترین ایجنڈا دیا گیا تھا لیکن ہم سرخرو ہوئے، پاکستان نے مزید گرے لسٹ میں رکھنے کا جواز نہیں چھوڑا، اب پاکستان کو گرے لسٹ پر رکھنے کا کوئی تکنیکی جواز نہیں رہتا۔