پاک چین سدا بہار سٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری“ خطے میں امن واستحکام کا بنیادی ذریعہ بن چکی،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

81

اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک چین سدا بہار سٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری“ خطے میں امن واستحکام کا ایک بنیادی ذریعہ بن چکی ہے ،سات دہائیوں کا ہمارا یہ سفر عظیم یک جہتی، گہرے و باہمی اعتماد اور ہم آہنگی سے عبارت ہے۔ہم پختہ عزم کے ساتھ سی پیک پر پیش رفت، زیرتعمیر منصوبہ جات کی بروقت تکمیل کو جاری اور معاشی وسماجی ترقی پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ہم ترقیاتی شراکت داری، رابطوں کی استواری اور علاقائی امن کے ذریعے پاکستان کو ایک ترقی کی جانب گامزن اور معاشی طورپر مضبوط وفعال ملک بنانا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ بدھ کو ’ پاکستان چین سترسال: ایک منفرد دوطرفہ شراکت داری‘ کے حوالے سے اعلی سطحی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین تہذیبی شراکت دار ہیں۔ ہمارے تاریخی تعلقات قدیم شاہراہ ریشم کے دور سے استوار ہیں ۔سات دہائیوں کا ہمارا یہ سفر عظیم یک جہتی، گہرے و باہمی اعتماد اور ہم آہنگی سے عبارت ہے۔ ہم نے کلیدی مفاد کے معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ’وَن چائنا پالیسی‘ (چین کی وحدت کی پالیسی) کو بالادست ومقدم رکھا ہے جبکہ تائیوان، تبت، سنکیآنگ، ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے سمندری معاملے پر چین کی حمایت کی ہے۔ چین ہماری کلیدی سٹرٹیجک، معاشی اور ترقیاتی ترجیحات میں ہمیشہ ہمارے شانہ بہ شانہ کھڑا رہا ہے۔ اپنے اصولی اور منصفانہ موقف کو برقرار رکھتے ہوئے چین نے تنازعہ جموں وکشمیر پر پاکستان کی حمایت کی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری ”سدابہارسٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری“ خطے میں امن واستحکام کا ایک بنیادی ذریعہ بن چکی ہے۔ پاکستان اور چین کی دوستی دونوں ممالک کے عوام کے قلب و ذہن میں گہری جڑیں رکھتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وبا پھوٹنے کے بعد چین کی کورونا کے خلاف جنگ میں مدد کے لئے پاکستان نے فوری طورپر طبی سامان چین روانہ کیا۔اسی طرح کورونا وبا کی روک تھام کے لئے چین نے طبی امدادی سامان سے بھرے 60 سے زائد جہاز ہمیں فراہم کئے۔ کورونا ویکسین میں ہمارا تعاون بھی مثالی رہا ہے۔چین نے ہمیں کورونا ویکسین کی 35 لاکھ خوراکیں (ڈوزز) بطور تحفہ فراہم کیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تجارتی بنیادوں پر بھی ویکسین حاصل کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں قومی ادارہ صحت نے چین کی مدد سے ’پاک۔وَیک‘ ویکسین کی مقامی سطح پر تیاری وپیداوار کا آغاز کردیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی توجہ جیوپالیٹکس سے جیو اکنامکس کی طرف تبدیل ہوچکی ہے۔ہم ترقیاتی شراکت داری، رابطوں کی استواری اور علاقائی امن کے ذریعے پاکستان کو ایک ترقی کی جانب گامزن اور معاشی طورپر مضبوط وفعال ملک بنانا چاہتے ہیں۔’بی۔آر۔آئی‘ کے مثالی اور ہراول منصوبے کے طورپر سی پیک ہماری جیواکنامکس کی ترجیحات میں معاون و مددگار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں سی پیک نے انفراسٹرکچر (ڈھانچے) کی ترقی ،معاشی شرح نمو اور ترقی کو پروان چڑھانے کے لئے توانائی کی ہماری بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی۔دوسرے مرحلے میں ہماری توجہ صنعتی عمل کے فروغ، زرعی تعاون، سماجی ومعاشی ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے پہلووں پر مرکوز ہے۔ سی پیک کے منصوبوں میں بے پناہ ترقی پاکستان اور چین کے مشترکہ عزم کا اشارہ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مختصر مدت میں ہم نے 19 منصوبہ جات کو مکمل کیا اور 28 پر تعمیراتی عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ 41 منصوبہ جات پائپ لائن میں ہیں۔ گزشتہ سات برس میں سی پیک کے توانائی اور موٹر ویز کے منصوبوں نے 70000 سے زائد نوکریاں پیدا کی ہیں۔

کورونا وبا کے باوجود سی پیک اعلی ترین معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پختہ عزم کے ساتھ سی پیک پر پیش رفت، زیرتعمیر منصوبہ جات کی بروقت تکمیل کو جاری اور معاشی وسماجی ترقی پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ہم نے تین خصوصی اقتصادی زونز کو ترجیح دی ہے۔ ہم تمام ممالک کے کاروباری حضرات اور تاجروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ ان ’سپیشل اکنامک زونز‘ کے معاشی ثمرات اور سرمایہ کار دوست ماحول سے فائدہ حاصل کریں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری مستقبل کی سوچ یہ ہے کہ سی پیک کوانفراسٹرکچر کی ترقی، علم، ڈیجیٹل، صحت اور گرین راہداریوں کے فروغ پر مبنی ”خوش حالی اور ترقی کی عوامی راہداری“ بنائیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے 70 سال مکمل ہونا ایک بہت ہی خاص موقع ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم تجدید عزم کے ساتھ گزشتہ سات دہائیوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو منائیں اور ایک نئے جذبے سے انہیں آگے بڑھائیں۔ مجھے یقین ہے کہ میرا یہ کہنا ہر پاکستانی کی امنگوں کا اظہار ہے کہ ہم مستقبل میں چین کے ساتھ کثیرالجہتی اور برادرانہ تعلقات کے مزید فروغ کے منتظر ہیں جو نہ صرف ہمارے دونوں ممالک کے بہترین باہمی مفاد میں ہے بلکہ اس سے علاقے اور دنیا میں امن، استحکام، ترقی اور خوش حالی بھی یقینی ہوگی۔