افغانستان کی غالب آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے، غذائی تحفظ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ماہرین

55
ایس ڈی پی آئی اور اکنامک تھنک ٹینکس نیٹ ورک کا آئندہ حکومت کیلئے معاشی اصلاحات کی حمایت کا اعادہ

اسلام آباد۔3ستمبر (اے پی پی):افغانستان میں انسانی بحران اور غذائی عدم تحفظ کی صورت حال سے بچنے کے لیے بین الاقوامی برادی کی طرف سے مؤثر کردار ادا کیے جانے کی ضرورت ہے۔جنگ زدہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اس وقت شدید غربت اور روزگار کے ناپید مواقع ہیں ، یہ صورت حال توجہ کی متقاضی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے جمعہ کو یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’’امریکہ کے انخلا کے بعد افغانستان میں انسانی صورتحال‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ویبینار کے دوران گفتگو میں کیا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین پاکستان کی نائب نمائندہ ٹیمی شارپ نے کہا کہ پاکستان نے مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کے حوالے سے ہمیشہ قابل قدر کردار ادا کیا۔ موجودہ صورت حال میں یہ دیکھنا انتہائی اہم ہو گا کہ طالبان ملک میں امن کا قیام کس طرح یقینی بناتے ہیں اور انسانی حقوق کے حوالے سے کیا رویہ اختیار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔

معروف تجزیہ کار اور صحافی زاہد حسین نے کہا کہ طالبان کے طرز حکومت پر توجہ مبذول کرنے سے زیادہ اہم اس وقت افغانستان میں شدید غربت اور روزگار کے نا پید مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 70 فیصدآبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ اس لیے بین الاقوامی برادری کو اس صورت حال میں بہتری لانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہئے۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ موجودہ حالات میں محض جذبات نہیں بلکہ حقائق کو بھی پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کورونا وبا کی صورت حال پر کوئی اعداد و شمار دستاب نہیں اور نہ ہی غذائی تحفظ جیسے مسئلے پر سنجیدہ گفتگو کی گئی ہے۔ہمیں افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے ان سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہو گا۔

پار لیمانی سیکرٹری برائے خارجہ امور عندلیب عباس نے کہا کہ طالبان کی جانب سے پر امن ا نداز سے ملک کا انتظام سنبھالنا اب تک ایک خوش آئند امر ہے تاہم بین الاقوامی برادری کو آگے بڑھ کر افغان عوام کی مدد کرنا ہو گی تاکہ ملک کی تعمیر نو کی جاسکے۔

سینئر تجزیہ کار بریگیڈیر (ر) محمود شاہ نے کہا کہ افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت قائم ہونی چاہئے اور یہ ایک خوش آئند امر ہے کہ طالبان نے انسانی حقوق اور حقوق نسواں کے احترام پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایسے حالات پیدا کرنا بہت ضروری ہیں جس سے مختلف شعبون کے ماہرین ملک چھوڑ کر جانے سے گریز کریں۔