سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں ای وی ایم اور تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے بل کو طول دے کر قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا،مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور وفاقی وزرا کی مشترکہ پریس کانفرنس

68

اسلام آباد۔10ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے بل کو طول دے کر حکومتی قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا، صدر مملکت کے خطاب کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر یہ بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری کیلئے بھجوائیں گے، تارکین وطن کو یقین دلاتے ہیں کہ انہیں ووٹ کا حق ضرور ملے گا، اپوزیشن تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے سے اس لئے خوفزدہ ہے کہ یہ ووٹ عمران خان کو ملے گا۔

جمعہ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے اصلاحات کے حوالہ سے بتایا کہ قائمہ کمیٹی سے بل پر ایک تجویز بھی اپوزیشن کی جانب سے نہیں آئی، قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کے بعد 90 دن کے اندر سینٹ سے منظور کرانا ضروری ہے، ہم نے نئی روایت قائم کی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں پیش ہوئے جہاں ہم الیکشن کمیشن کے سامنے ان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات پر سوال رکھنا چاہتے تھے تاہم ایسا پہلی بار ہوا کہ جس ادارہ کیلئے ہم قانون سازی کرنا چاہتے ہیں وہ اجلاس سے اٹھ کر چلا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے چیئرمین نے بلوچستان سے خاتون سینیٹر کو ویڈیو لنک کے ذریعے ووٹ کا حق دینے سے انکار کیا، آج سپریم کورٹ کی کارروائی ویڈیو لنک کے ذریعے ہوتی ہے، اپوزیشن نے پہلی بار حکومتی قانون سازی کو بلڈوز کیا اس عمل سے اپوزیشن بے نقاب ہوئی، وہ اصلاحات کے دشمن، سٹیٹس کو، کے بندھے ہیں، وہ تارکین وطن کے شراکت اقتدار کے دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی سے اپوزیشن لیڈر بنانے کے الزامات دینے والوں نے ایک دوسرے کو تسلیم کر لیا، انہیں خطرہ ہے کہ تارکین وطن کا ووٹ عمران خان کو ملے گا۔ انہوں نے تارکین وطن کو خوشخبری دی کہ ان کے بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 13 ستمبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر رہے ہیں جہاں صدر مملکت کے خطاب کے ساتھ چوتھے پارلیمانی سال کا آغاز کر رہے ہیں جس کے بعد بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے، وہاں سے اس قانون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بھجوائیں گے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ ایک طرف اصلاحات کرنے والے ہیں اور دوسری طرف تمام سٹیٹس کو، والے اس کے مخالف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق جلد از جلد یہ قانون سازی کرے گی، حکومت نے نیب کی قانون سازی کا بیڑا اٹھایا تو اپوزیشن نے اس کی آڑ میں این آر او چاہا لیکن حکومت نے وہ بل بھی منظور کرایا۔

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت کی اساس اور شفاف انتخابات کرانے کیلئے حکومت اصلاحات لا رہی ہے، گذشتہ سال اکتوبر میں 49 ترامیم پارلیمان میں پیش کیں، صدر مملکت 2 سال سے ای وی ایم کیلئے متواتر ایوان صدر میں اجلاس کرتے رہے جس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین بھی شرکت کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں الیکشن کمیشن کی ضروریات کے مطابق ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کیلئے ٹیکنالوجی کی طرف جانا ضرورت ہے، الیکشن کمیشن کی یہ صوابدید ہے کہ وہ اپنے معیار کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا انتخاب کرے ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم پر من و عن عمل کرتے ہوئے ہم اپوزیشن کو شکست فاش دیں گے، 2023ء کے انتخابات صاف، شفاف ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے، سندھ میں ناکام طرز جمہوریت کو حقیقی جمہوریت سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا، شفاف انتخابات کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے الیکشن کمیشن کے واک آئوٹ کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی آئینی ادارہ اپنے آپ کو اگر ماورائے آئین سمجھتا ہے تو وہی ایسا کر سکتا ہے، دنیا میں بینکنگ، عدلیہ، انتظامیہ سمیت ہر ادارہ ٹیکنالوجی کی طرف جا چکا ہے۔