پی ٹی آئی حکومت قومی خوشحالی کے لیے کراچی کی ترقی پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیرخسرو بختیار کی مشترکہ پریس کانفرنس

90

کراچی۔10ستمبر (اے پی پی):پائیدار معاشی ترقی کے لیے ملک میں تیزی سے صنعتی کاری پاکستان تحریک انصاف کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور کم سے کم وقت میں اس اہم قومی حدف کے حصول کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس بات کی یقن دہانی گورنرسندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر صنعت وپیداوارخسرو بختیار نے جمعہ کو گورنرہائوس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرائی۔

گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ صنعتی پلاٹوں کی قیمت بہت زیادہ ہے جوکہ صنعتکاری کی راہ میں ایک بڑی رکائوٹ ہے، کراچی ملک کی مجموعی برآمدات میں 50فیصد حصہ ڈالتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار نے وزیراعظم کے احکامات کی روشنی میں کراچی میں مصروف ترین دو دن گذارے تاکہ وزیراعظم کے دورہ کراچی سے قبل معاملات کوصحیح شکل دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر نے مختلف اداروں بشمول پاکستان اسٹیل ملز اور کے الیکٹرک کے دورے کئے اور ان کے متعلق بریفنگ لی۔

عمران اسماعیل نے کہا کہ گرین لائن بس پروجیکٹ کے لئے 40بسیں جلد کراچی پہنچیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2021 میں گرین بسیں سڑکوں پر ہوں گی،یہ منصوبہ کراچی کے شہریوں کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بڑا تحفہ ہے جس کا افتتاح جلد وزیراعظم جلد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ایک میگا شہر ہے اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کا حب ہے مگر بدقسمتی سے گذشتہ چند سالوں سے اس شہر کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا رہا ہے، گذشتہ 13 سالوں میں ایک بھی نئی بس نہیں چلائی گئی اور جو بسیں چل رہی ہیں وہ انتہائی خراب حالت میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کی اکثریت بشمول خواتین اور بچے چنگ چی رکشائوں میں غیر محفوظ سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے حکومت سندھ کی ترقی میں سنجیدہ نہیں ہے اور انہوں نے ناقص اور بدعنوانی پر مشتمل حکومت کرنے کی بدترین مثال قائم کردی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کی وجہ سے بنڈل آئیلینڈ پروجیکٹ، جو کہ دنیا کے لئے بہت پرکشش ہے اور بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضمانت دیتا ہے، آگے نہ بڑھ سکا۔

ایک سوال پر گورنر سندھ نے کہا کہ اس انتہائی قابل عمل منصوبہ کے حوالے سے پی پی پی نے لوگوں کو گمراہ کیا، اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف بڑی تعداد میں ملازمت کے مواقع پیدا ہوتے بلکہ صوبے اور ملک میں خوشحالی کی نئی لہر آجاتی۔ انہوں نے سندھ حکومت سے درخواست کی کہ اس منصوبے پر ازسرنو غور کیا جائے اور اس بڑے موقع کو ضائع نہ ہونے دیا جائے۔

انہوں نے دریائے راوی سٹی منصوبہ کا حوالے بھی دیا جہاں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار بڑی تعداد میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں اور کام تیزی سے جاری ہے۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے اس موقع پر کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے جو کاروبار دوست ماحول دیا گیا ہے وہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول میں بنیادی کردار ادا کررہا ہے، حکومت کی پوری توجہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے تاکہ سرمایہ کاری کے موجودہ مواقعوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ نئے سرمایہ کاروں کو پاکستان لایا جائے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں، ٹینیکی مہارتوں میں اضافہ ہو اور پائیدار ترقی کے مقاصد حاصل ہوسکیں۔

مخدوم خسروبختیار نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لئے سہولیات کی فراہمی اور صنعتی کی ترقی میں حائل رکائوٹوں کو دور کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ کی خاطر صنعتکاروں کو ہرممکن سہولت دی جائے گی تاکہ وہ اپنی پیداوار بڑھا سکیں، اسی لئے ایکسپورٹ پروسسنگ زونز کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں کراچی کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے، اگر ہم معاشی ترقی کی شرح کو 6 فیصد پر برقرار رکھانا چاہتے ہیں تو ہمیں کراچی میں صنعتکاری اور برآمدات کی حوصلہ آفزائی کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول کے لئے کاروباری ماحول کو بہتربنانے باالخصوص کراچی میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی لازمی ہے، کراچی خٰصوصی توجہ اور ٹیکس کے حاصل ہونے والی رقم کے درست استعمال کا تقاضہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ملک میں صنعتکاری کے فروغ کے لئے 22 ارب روپے مخٰتص کئے ہیں جن میں سے 13 ارب روپے کراچی کے صنعتی پارکس کے لئے وقف کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں فراہمی و نکاسی آب کے منصوبوں کی خاطر 1.6 ارب روپے منظور کئے گئے ہیں، وفاقی حکومت اس سلسلے میں ورلڈ بینک سے ملنے والے قرضہ کی ضامن ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی ترقی کے لئے 5 ارب روپے وفاقی حکومت دے گی، یہ منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قومی انڈسٹریل پارک کے لئے اسٹیل ملز کی 1500 ایکڑ اراضی لیز پر لی گئی ہے، یہ منصوبہ 7 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ نجکاری کمیشن نے سرکاری اور نجی شعبہ کے اشتراک کے تحت پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے سلسلے میں اظہاردلچسپی کا خط جاری کردیا ہے، اس سے روزگار کے کثیر مواقع پیدا ہوں گے، اسٹیل ملز کے ملازمین کو اس ضمن میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئیندہ چئد برسوں میں پاکستان میں اسٹیل کی طلب دوگنا ہونے کی توقع ہے جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار حاصل ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے ٹیکنو موبائل کمپنی کا دورہ بھی کیا، ملک میں طلب سے زیادہ موبائل فون تیار کئے جارہے ہیں، نوکیا اور سام سنگ کے ساتھ معاہدے طے پاچکے ہیں جبکہ مذید کمپنیوں کے آنے کی بھی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی کے تحت مقامی پیداوار پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس سے ملک میں گاڑیوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور کم قیمت پر صارفین کو گاڑیوں کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی۔