عمران خان پہلے شخص ہوں گے جو متواتر دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے ، پاکستان کامعاشی مستقبل ایکسپورٹ کے ساتھ جوڑا ہوا ہے ،وفاقی وزیر اسد عمر کا پریس کانفرنس سے خطاب

93

کراچی۔11ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی واصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمرنے کہا ہے کہ عمران خان 2023 میں پہلے شخص ہوں گے جو متواتر دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے ، پاکستان کامعاشی مستقبل ایکسپورٹ کے ساتھ جوڑا ہوا ہے اور معاشی مستقبل سے ہماری قومی سلامتی جوڑی ہوئی ہے ، بڑے منصوبوں کے لئے منصوبہ بندی کرنے میں وقت لگتا ہے لیکن اب زمین پر کام ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ،گلیاں ،نالے ، سڑکیں بنانا وفاق کی ذمہ داری نہیں لیکن کراچی کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے وفاق نے اس کے لئے 21 ارب روپے مختص کیے ہیں ،بڑے منصوبوں کے علاوہ وفاق نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے یہ چھوٹے چھوٹے کام بھی کئے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وفاقی برائے بحری امور علی زیدی کے ہمراہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی ) پورٹ ہاوس میں کراچی پیکج کے تحت وفاقی منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی واصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمرنے کہا ہے کہ گرین لائن پہلاجدید ٹرانسپورٹ کا منصوبہ ہے جو اس شہر کے اندر لایا جارہا ہے ، یہ 20.5 کلومیٹر لمبا کوریڈور ہے ، 80 بسوں کے لئے بس ڈپوں اور 22 بس اسٹیشنز مکمل ہوچکے ہیں ۔

گرین لائین اور شہر میں دیگر نئی آنے والی ریڈ ، اورینج اور دیگر لائنز شامل ہیں کے لئے مربوط قسم کا کمانڈ اینڈکنٹرول سنٹر بھی بنایا گیا ہے ، امید ہے کہ اگلے اتوار تک گرین لائین کی 40 بسیں کراچی پہنچ جائے گی اور باقی 40 بسیں اکتوبر کی آ خر تک پہنچ جائے گی ، نومبر میں گرین لائن کا آغازکردیا جائے گا ۔

اسد عمرنے شہر میں نالوں کی صفائی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ سوال اٹھاتے کہ نالوں کی صفائی پر اتنی زیادہ رقم کیوں خرچ کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس صفائی کے دوران 11 لاکھ ٹن کچرا ٹھایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف نالوں کی صفائی نہیں ہورہی ہے بلکہ اس کے ساتھ سیوریج کا نظام بھی ڈالا جارہا ہے ، پیدل چلنے والوں کے لئے راستے ، سڑکیں اور انڈر پاسز بھی بنائیں جارہے ہیں ۔

اسد عمر نے کہا کہ اس کے لئے 34.5 ارب روپے فنڈ مختص کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں لیاری اور ملیرمیں بھی کام کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے ناجائزتجاوزات ہٹانے کے حوالے سے بتایا کہ محمود آباد میں ناجائز تجاوزاٹ ہٹانے کا کام 100 فیصد مکمل ہوگیا ہے جبکہ گجرنالے میں 97 اور اورنگی میں 86 فیصد مکمل ہوچکا ہے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ شہر کے حالیہ تیز بارشوں کے باوجود ان علاقوں میں پانی کھڑا نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتیں اپنا کام کرلیں تو زیاہ پانی بھی نقصان پہنچائے بغیرگزرجاتا ہے ۔کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگ کہا کرتے تھے کہ کراچی سرکلرریلوے کا منصوبہ نہیں بن سکتا لیکن یہ ہم کرکے دکھائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ابتداء میں اس منصوبہ سے روزانہ 4 لاکھ سے زائد مسافر فائدہ اٹھائیں گے جبکہ بعد میں یہ تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرجائے گی ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی پورٹ سے پیپری تک55 کلومیٹر فریٹ کوریڈورٹریک تعمیر کیا جائے گا اور یہ ٹریک مرکزی ٹریک کے ساتھ تعمیر کیا جائے گا ، کراچی پورٹ سے سامان ٹرکوں کی بجائے بذریعہ ٹرین لے جایا جائے گا اور اس کا تخمینہ تقریباً70 ارب روپے کا ہے ۔

اسد عمرنے کہا کہ پانی کراچی کا بڑا مسئلہ ہے اور کے فور منصوبہ کئی سالوں سے التواء کا شکار تھی لیکن وزیراعظم عمران خان کی ہدایت تھی کہ کراچی کے بڑے مسائل حل کرنے ہے اسلئے ایکنک نے جنوری 2021 میں اس منصوبے کی منظوری دی ۔

انہوں نے کہا کہ فروری 2022 میں اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوجائے گااور واپڈا کا تخمینہ ہے کہ اکتوبر 2023 تک پانی کراچی تک پہنچادیا جائے گا، شہر میں پانی کی تقسیم صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

وفاقی وزیر اسد عمرنے کہا کہ کرا چی کی گلیاں نہیں بنتی ، کچرا نہیں اٹھایا جاتا ، سڑکیں نہیں بنتی اور یہ چھوٹی چھوٹی ضروریات وفاق کی ذمہ داریاں نہیں ہوتی لیکن کراچی کی اہمیت کو مدنظر رکھ ان چھوٹی چھوٹی اسکیموں کے لئے 21 ارب روپے مختص کئے ہیں لیکن سندھ حکومت کو اس پر بھی اعتراض ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں سندھ حکومت کو پیش کش کرتا ہوں کہ وہ میرے اسلام باد کے حلقے میں جو بھی ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہیں مجھے اس کی خوشی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی 13 سالوں سے مسلسل حکومت میں ہے ، چار دفعہ وفاق میں حکومت آئی ہے ، 6 دفعہ صوبے میں حکومت آئی ہے لیکن لوگوں کے مسائل حل نہیں کئے ، اب وہ خوش ہوں یا نہ ہوں لیکن وفاق نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے یہ چھوٹے چھوٹے کام بھی کریں گے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت وفاق نے 7 ارب روپے کراچی کے شہریوں تک پہنچائے ہیں اور پورے صوبے میں 65 ارب روپے پہنچائے گئے ہیں وزیراعلی اس کی بھی مخالفت کرتے تھے ۔

ویکسین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس وقت تک وفاقی حکومت کراچی کے شہریوں تک 10 ارب روپے سے زائد کی ویکسین فراہم کرچکی ہیں ، اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن سندھ حکومت ابھی تک ایک بھی ویکسین صوبے میں کسی کو نہیں دے سکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کراچی کے شہریوں کو مجموعی طورپر 25 ارب روپے کا ویکسین فراہم کرے گا ۔ انہوں کہا کہ یہ وفاق کوئی احسان نہیں کرے گا بلکہ یہ کراچی کا حق ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ویکسین کے حوالے سے مکمل ناکام ہوچکی ہے ، ایک خط دیکھادے جس میں ہم سے ویکسین منگوانے کی اجازت طلب کی ہوں اور ہم نے اجازت نہ دی ہوں ۔

انہوںنے کہا کہ نجی شعبہ 50 ویکسین لے آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ویکیسین ، ٹیسٹ کٹس یا دیگر طبی آلات سندھ کو آبادی سے زیادہ حصہ ملاہے ۔ اسد عمرنے کہا کہ 1998 میں مردم شماری ہوئی تھی اور 19 سال بعد 2017 میں مردم شماری ہوئی اوراس پر کراچی کو تحفظات تھے ۔

پیپلزپارٹی نے احتجاج کیا کہ وفاق نے کیوں مردم شماری کے نتائج کو تسلیم کیئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے پاس دو راستے تھے یا مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے اور نئی مردم شماری کراتے یا اس کے نتائج کو تسلم کرکے نئی مردم شماری کراتے اور اگر ان دونوں میں سے ایک بھی کام نہیں کرتے تو اپ آگے نہیں بڑھ سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم 2017 کے مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے تو سندھ کی انتخابی نشستوں میں جو اضافہ ہوا تھا وہ دوبارہ کم ہوکر 1998 کے مردم شماری پر چلاجاتا اور این ایف سی اوارڈ میں بھی حصہ کم ہوجاتا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا مطالبہ اگر مان لیتے تو کراچی شہر سمیت صوبے کے دیگر علاقوں کی نمائندگی کم ہوجاتی ۔

انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری کے لئے سمری کابینہ میں پیش کی جائے گی اور کابینہ سے سفارش مشترکہ مفادات کونسل کے پاس بیھجے گی جو ختمی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بعد اس پر کام شروع ہوجائے گااور 18 ماہ کے اندر اس کو مکمل کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف یہ ہے کہ یہ وقت پر مکمل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے مردم شماری کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈر کو شامل کریں گے اور سب کچھ شفاف رکھے گے اور ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کونسل کو پیش رفت سے آگاکیا کریں گے ۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا کہ اگر شہر میں وقت پر کچر اٹھایا گیا ہوتا ، تجاوزات کو روکا گیا ہوتا تواس حوالے سے آج جو رقم خرچ ہوگی یہ نہ ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق یہ کام اس لئے کررہی ہے کہ 13 سالوں میں بھی یہ کام نہیں ہوئیں اور نہ ہی اس سے پہلے ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد کراچی شہر میں کل کنٹونمنٹ بورڈ میں انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔

الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ انتظامات ایسے ہوں کہ سب تسلیم کریں ۔