کاروباری ٹیکس دہندگان یکم نومبرسے ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام پر منتقل ہوں گے، ایف بی آر رعایتی مدت کی منظوری دینے پر غور

92
چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد۔19ستمبر (اے پی پی):فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کاروباری ٹیکس دہندگان کو 40 دن کی رعایتی مدت دینے پر غور کر رہا ہے تاکہ ایف بی آر کے ٹیکس قوانین (تیسری ترمیم) آرڈیننس 2021 کے تحت انہیں یکم نومبر 2021 سے ڈیجیٹل ادائیگی کےطریقہ کار پر منتقل کیا جا سکے۔ یہ بات ٹیکس قوانین (تیسری ترمیم) آرڈیننس کی متعلقہ شقوں کو وضاحت کے لئے ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔

معیشت کو دستاویزی بنانے ، سپلائی چینز کی نگرانی اور ٹیکس بیس کو وسعت دینے کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ٹیکس قوانین (تیسری ترمیم) آرڈیننس 2021 کے (نئے آرڈیننس) کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں اہم تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں ۔ نئے آرڈیننس میں کمپنیوں کے علاوہ ٹیکس دہندگان کے لئے250000 روپے سے زائد اخراجات پر روایتی بینکنگ چینلز کے ذریعے ادائیگیوں کے دائرہ کار کو محدود کیا گیاہے ۔اس کے نتیجے میں ، آرڈیننس کی شق 21 کی ذیلی شق (ا اے) شا مل کی گئی ہے جس کے تحت اب کمپنیوں کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ ڈھائی لاکھ روپے سے زائد اخراجات کی ادائیگی صرف ڈیجیٹل موڈ کے ذریعے کریں۔

تاہم ، یوٹیلیٹی بلز ، فریٹ چارجز ، ٹریول فیئر ، اور ٹیکسوں اور جرمانوں کی ادائیگی کے اخراجات کی نقد یا روایتی بینکنگ آلات میں ادائیگی قابل قبول رہے گی۔ اس قانون سازی کا مقصد ڈیجیٹل ادائیگیوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور پہلے مرحلے میں کارپوریٹ سیکٹر کی طرف سے روایتی لین دین کے طریقوں کی حوصلہ شکنی ہے۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ اس وقت گرے ٹرانزیکشنز(سیل انوائس کو چھپانا/دبانا اور اوپن/ریوالونگ چیک یا کیش اور غیر تشخیص شدہ ادائیگیوں) جیسے روایتی طریقے کاروباری ویلیو چینز میں بہت زیادہ رائج ہیں۔

تمام کاروباری لین دین کا تقریبا 99 فیصد نقد/چیک پر ہوتا ہے۔ مزید برآں تھرڈ پارٹی کی ادائیگی منظم اور غیر رسمی شعبے میں بہت زیادہ ہے جس کےلئے کاروباری سپلائی کے لیے ادائیگی کرتے وقت اپنے بینک اکائونٹس استعمال نہیں ہوتے اور اپنے صارفین/لین دین پر مبنی غیر رسمی سرمایہ کاروں کو بتاتے ہیں کہ وہ اصولی سپلائر کو براہ راست ادائیگی کریں۔ یہ طریقہ سپلائی چینز میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے اور ایک قابل قبول معیار بن گیا ہے۔ اسی طرح ، کراس چیک 1سے3 دن کی کلیرنگ پیریڈ کی وجہ سے مالی ناکامی پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح کراس چیک/اوپن چیک ادائیگی کا ”مقصد“ یا انوائس کے ساتھ اس کو منسلک نہیں کیا جاتا۔

ڈبلیو ایچ ٹی اور مزید ٹیکس جیسی سپلائی چینز کی دستاویزات بڑھانے کی بہت سی کوششوں کے باوجود ، غیر رجسٹرڈ ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کی تعداد زیادہ ہے جس کی وجہ سے سیلز کو چھپایا جاتا ہے اور انکم ٹیکس سے مکمل گریز کیا جاتا ہے۔ تاہم ، کچھ کارپوریٹ ٹیکس دہندگان کی جانب سے ڈیجیٹل ادئیگیوں کے نظام پر فوری منتقلی کی مشکلات کی وجہ سے ایف بی آر کارپوریٹ ٹیکس دہندگان کو 40 دن کی رعایتی مدت دینے پر غور کر رہا ہےتاکہ کاروباری ٹیکس دہندگان کو یکم نومبر سے ڈیجیٹل ادئیگی کے نظام پر منتقل کیا جا سکے۔

درمیانی مدت میں وہ روایتی بینکنگ لین دین کے طریقوں کو استعمال کر سکتے ہیں جن میں کراس چیک ، کراس بینک ڈرافٹس ، کراس پے آرڈرز ، یا کوئی دوسرا کراس بینکنگ ٹول شامل ہے جس میں ٹیکس دہندگان کے کاروباری بینک اکا ئونٹ سے رقم کی منتقلی ظاہر ہوتی ہے ۔ اس دوران ایف بی آر نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو مشورہ دے رہا ہے کہ وہ قانون کی اس اہم شق کو چلانے کے لیے ضروری ہدایات جاری کرے اور بینکنگ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ کارپوریٹ کاروباری اداروں کو مقررہ وقت کے اندر ڈیجیٹلائزیشن کی تکمیل کے لیے سہولت فراہم کی جا سکے۔