اسلام آباد۔23ستمبر (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی سب سے زیادہ فعال راہداریوں میں سے ایک ہے جس کے تحت پاکستان کے طول و عرض میں جاری زراعت ، صنعت اور سماجی و اقتصادی خوشحالی کے منصوبوں کے دوسرے مرحلے میں تقریباً 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
چائنا ڈیلی کے شائع کردہ ایک مضمون کے مطابق دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو طویل المیعاد اقتصادی اور ڈھانچے کی ترقی کا پراجیکٹ ہے جو ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو آپس میں ملاتا ہے اور اس کا مقصد انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر ہے۔
اس میں افغانستان میں کمیونٹیز کی تعمیرنو کرنے میں مدد دینے والا تمام مکینزم موجود ہے۔روایتی طور پر چین اور افغانستان باہمی احترام اور اعتماد کے ساتھ دوستانہ ہمسائے رہے ہیں۔ چین لوگوں کی معاش کو بہتر بنانے اور ملک کو پائیدار ترقی کے حصول میں مدد کے لیے افغانستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد کرنے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔طالبان ترجمان اور سیاسی کمیشن کے سربراہ نے افغان عوام کی ترقی اور ترقی کے لیے چین کے ساتھ شراکت داری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
وہ عالمی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کر رہے ہیں اور بین الاقوامی کمپنیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں جبکہ اپنے ہمسایوں بالخصوص چین اور پاکستان کو یقین دلا رہے ہیں کہ دہشت گردوں کو افغان سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے،اگر طالبان اپنا وعدہ پورا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے پورے خطے میں خوشحالی اور ترقی کو فروغ ملے گا۔
مضمون کے مطابق افغانستان کی ترقی میں چین دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر معاونت کر سکتا ہے۔افغانستان کو پاک چین اقتصادی راہداری کے ساتھ ملانے سے صنعتی ، ڈیجیٹل ، سماجی اور معاشی فوائد حاصل ہوں گے جو ملک کی تعمیر نو اور افغان عوام کی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
طالبان نے افغانستان میں اپنی نئی حکومت کا اعلان کیا ہے عالمی برادری اور علاقائی ممالک دیکھ رہے ہیں کہ کیا وہ دنیا کو حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے دی گئی یقین دہانیوں پر عمل کریں گے۔