او آئی سی بھارتی انسانیت سوز مظالم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کیلئے فعال کردار ادا کرے،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا نیویارک میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس سے خطاب

174

نیویارک۔23ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر او آئی سی پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی انسانیت سوز مظالم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کیلئے فعال کردار ادا کرے،پاکستان مسئلہ کشمیر پر بھارت کیساتھ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے تیار ہے،تاہم مذاکرات سے قبل بھارت کو ساز گار ماحول بنانا ہوگا اور مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کے متنازعہ اقدامات واپس لینے ہونگے۔

مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق منصفانہ طریقے سے حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے 80 لاکھ کشمیری بدترین محاصرے، بلاجواز گرفتاریوں اور غیر معمولی قدغنوں کا سامنا کرتے آ رہے ہیں،بھارتی قابض افواج مظلوم کشمیریوں کی اس جبرو استبداد کے خلاف آواز کو دبانے کیلئے کالے قوانین کا سہارا لیکر ناقابل بیان مظالم ڈھا رہی ہیں جبکہ ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ کی حامل بی جے پی سرکار کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو مٹانے کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔

اس کے علاوہ اپنے مزموم مقاصد کے حصول کیلئے ڈومیسائل قوانین میں ترامیم کر کے بتالیس لاکھ جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی بربریت کی تازہ مثال بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی میت کے ساتھ روا رکھا جانے والا بدترین سلوک ہے جو یکم ستمبر کو طویل بھارتی نظربندی کے دوران انتقال کر گئے،

عین اس وقت جب ان کے اہل خانہ ان کے انتقال پر سوگ کی حالت میں تھے اور ان کی نماز جنازہ کی تیاری میں مصروف تھے، بھارتی قابض افواج نے گھر میں زبردستی گھس کر ان کے جسد خاکی کو چھین لیا اور نہ اسلامی روایات کے مطابق ان کی نماز جنازہ ہونے دی گئی اور نہ ہی انہیں ان کی وصیت کے مطابق "قبرستان شہیداں” میں تدفین کی اجازت دی گئی۔

بھارتی حکومت سید علی گیلانی کے طرز عمل سے اس قدر خوفزدہ تھی کہ اس نے انتقال کے بعد بھی ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری کی توجہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کروانے کیلئے حکومت پاکستان نے ٹھوس شواہد پر مبنی "ڈوزیئر” کا اجراءکیا ہے،اس 131 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر میں بھارتی قابض افواج کے سینئر افسران کی جانب سے 3432 جنگی جرائم کے حوالہ جات دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق منصفانہ طریقے سے حل نہیں کیا جاتا اس وقت تک جنوبی ایشیا میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ کشمیر تنازعہ کے حل کیلئے مذاکرات کیلئے تیار ہے لیکن اس کیلئے ہندوستان کو ماحول ساز گار بنانا ہو گا اور پانچ اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات واپس لینے ہونگے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین عرصہ دراز سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے ایجنڈے پر ہیں،او آئی سی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت قابلِ تحسین ہے جبکہ او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب عالمی توجہ مبذول کروانے میں گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج نہتے کشمیری اپنی نظریں او آئی سی اور مسلم امہ کی طرف لگائے بیٹھے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے تمام ارکان پر زور دیا کہ آپ سب مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی، ہیومن رائٹس کونسل سمیت اقوام متحدہ کے تمام فورمز پر اٹھانے میں ہماری بھرپور معاونت کریں۔