شفاف انتخابات کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے، انتخابات میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب

53

اسلام آباد۔23ستمبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ شفاف انتخابات کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے، انتخابات میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس بات پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے کہ انتخابات صاف اور شفاف ہونے چاہئیں جن پر سب کو اعتماد ہو، صاف و شفاف انتخابات کے لئے اقدامات کے حوالے سے بامقصد نتیجہ پر پہنچنا بہت اہم ہے، پارلیمانی جمہوریت میں ہمیشہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 16 اکتوبر 2020ء کو ریفارمز پیکج کا بل پیش کیا لیکن پارلیمانی کمیٹی میں کسی اپوزیشن جماعت نے کوئی دلچسپی نہیں لی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی بات آتی ہے تو اس پر بھی اپوزیشن جماعتیں مشین کو دیکھے بغیر ہی مسترد کر دیتی ہیں،

اس کے بعد سینٹ میں معاملہ جاتا ہے تو بحث و مباحثہ کی نذر کر دیا گیا اور بل منظور کرنے کا وقت گزر گیا، اب اس معاملے کے حل کے لئے ایک اور کوشش کی جا رہی ہے، اب یہ معاملہ پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں اٹھایا جائے گا تاکہ بات چیت کے ذریعے سب فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا پیدا ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بارہا اپوزیشن کو دعوت دی کہ وہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے اپنی تجاویز دیں، وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اپنی تجاویز پیش کریں ہم ان کو ویلکم کریں گے، اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ انتخابی نظام کو فول پروف بنانے اور شفافیت لانے کے حوالے سے اپنی تجاویز دے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار دھاندلی کا شور مچانے سے صرف وقت ضائع ہوگا،

گزشتہ انتخابات کے دوران تقریباً 15 لاکھ ووٹ مسترد ہوئے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے ایک ووٹ بھی مسترد نہیں ہو گا، اس کے علاوہ ووٹ ڈالے جانے کا پیپر ٹریل بھی موجود ہوگا جس کو بعد میں چیک کیا جا سکتا ہے، الیکشن ایکٹ 2017ء بھی ای وی ایم کے استعمال کی اجازت دیتا ہے، دنیا کے 20 ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ شفاف انتخابات کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے، ہم نے ایسا کبھی نہیں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے لئے صرف یہی ایک مشین استعمال کی جائے، ای وی ایم کی پروکیورمنٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اختیار ہے، اگر الیکشن کمیشن یا اپوزیشن کو کوئی اور مشین پسند ہے تو وہ لے آئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر 7 ارب روپے کا ٹی ٹیز کا کیس چل رہا ہے، اس کے علاوہ شریف خاندان کی اپیلیں عدالتوں میں چل رہی ہیں، جن کے خلاف نیب میں کیسز چل رہے ہیں اگر وہی یہ فیصلہ کریں گے کہ نیب کا چیئرمین کون ہو گا تو اس طرح آزادانہ اور شفافیت پر مبنی احتساب کا عمل کیسے آگے بڑھ سکتا ہے۔