اسلام آباد۔3اکتوبر (اے پی پی):پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ملک بھر میں ماہ ربیع الاول ، ماہ ربیع الثانی سیرت مصطفیٰ ﷺ پر کانفرنسیں ، اجتماعات ہوں گے۔ دونوں ماہ کے خطبات جمعہ میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق موضوعات اختیار کیے جائیں گے ،
جمعہ کے موضوعات میں تعلیم کی اہمیت ، حجاب اور حیاء ، تعلیمات مصطفیٰ ﷺ کی روشنی میںc کا طریقہ تبلیغ ،عورتوں کے حقوق، افواہ سازی ، نکاح سنت مصطفیٰ ﷺ کی روشنی میں اور جہیز کی رسم سے پرہیز ، محراب و منبر کا کردار ، مسجد بطور عوامی فلاح وبہود کے مرکز جیسے موضوعات ہوں گے۔
یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا طاہر عقیل اعوان ،
مولانا محمد اسلم صدیقی ، مولانا عبید اللہ گورمانی ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا امین الحق اشرفی ، قاری مبشر رحیمی ، مولانا عبد القیوم فاروقی ، قاری عبد الحکیم اطہر، قاری فیصل امین ، قاری کفایت اللہ ، مولانا عبد الغفار فاروقی، زبیر آزادو دیگر بھی موجود تھے ۔
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ دنیا کو یہ آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ مدینہ منورہ کی ریاست کیا تھی، نظام خلافت راشدہ کیا تھا اور ہم کیا چاہتے ہیں۔ جہاں پر انصاف بکتا نہیں ہے ملتا ہے ، جہاں کوئی بھوکا سوتا نہیں ہے ، جہاں ملاوٹ نہیں ہوتی ۔
آج ہم خود تیار نہیں ہیں کہ مدینہ منورہ کی ریاست بنائیں ، مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست کیلئے قوم کو خود تیار ہونا ہو گا، حاکم کچھ نہیںکر سکتا۔ پورے ملک کے اندر سیرت مصطفیٰ ﷺ کے مختلف پہلوئوں کے اوپر سکول ، کالجز ، یونیورسٹیز ، مدرسوں میں تحریری اور تقریری مقابلے ہوں۔ ہم 6 سو پاکستانی طلباء کو سکالر شپ دینے پر سعودی عرب کی حکومت کے شکر گذار ہیں۔ پاکستان کے عرب اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات پچھلے 10 سالوں سے بہت بہتر ہیں۔
افغانستان پر پاکستان کے مؤقف کو پوری دنیا اختیار کر رہی ہے ، ہم ایک مضبوط افغانستان چاہتے ہیں دنیا اس پر تعاون کرے ۔ دنیا افغان طالبان سے بات چیت سے مسائل اور معاملات کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ کویت کی حکومت کی طرف سے پاکستانیوں کیلئے ویزے شروع کر دئیے گئے ہیں ، قطر اور متحدہ عرب امارات سے بھی معاملات بہت بہتر ہیں۔
افغان مسئلہ پر اگر کوئی پاکستان پر الزام تراشی کرنا چاہتا ہے تو اس کا علاج ممکن نہیں ہے ، اشرف غنی کو پاکستان نے نہیں کہا تھا کہ وہ کابل کو چھوڑ دے ۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جنگوں کا اختتام بھی مذاکرات پر ہوتا ہے ۔ عمران خان کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو قومی امیدوں اور مفادات کے خلاف ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتوں کا ہدف پاکستان اور افغانستان میں تصادم کرواتا ہے اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے اتحاد کی ضرورت ہے ۔