آئی ایس کے پی سمیت امن بگاڑنے والے عناصر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے ناپاک اتحاد تشکیل دینے کیلئے کوشاں ، خطہ میں آئی ایس کے پی کی موجودگی کو ختم کرنے کیلئے موثر مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے، تجزیہ نگار

123

اسلام آباد۔4اکتوبر (اے پی پی):افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد دولت اسلامیہ صوبہ خراساں (آئی ایس کے پی) سمیت امن بگاڑنے والے عناصر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے ناپاک اتحاد تشکیل دے کر ملک میں اپنی بقا کیلئے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں، دشمن خفیہ اداروں نے طالبان کے خلاف آئی ایس کے پی کھڑی کی تھی کیونکہ وہ افغانستان میں ماوراءعلاقائی قوتوں کے قیام کو طول دینے کے خواہاں تھے۔

طالبان کے بارے میں بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش میں افغانستان کے مختلف حصوں میں آئی ایس کے پی کے حملوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تجزیہ نگار وں نے طالبان حکومت اور تمام علاقائی ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ خطہ میں آئی ایس کے پی کی موجودگی کو ختم کرنے کیلئے موثر مہم شروع کریں۔ اگرچہ امریکی اتحادی افواج افغانستان سے انخلا کر چکی ہیں لیکن آئی ایس کے پی ابھی تک جنگ زدہ ملک میں موجود ہے اور طالبان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہے۔

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ طالبان کو دیگر ریاستوں کے تعاون سے آئی ایس کے پی سے نبرد آزما ہونا پڑے گا کیونکہ امن میں خلل ڈالنے والے عناصر خطہ میں عدم استحکام پیدا کر سکتے ہیں، درحقیقت آئی ایس کے پی طالبان کو ناقابل مفاہمت دشمن تصور کرتی ہے اور یہ گروپ افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دبائو میں ہے لہٰذا اس نے طالبان مخالف حمایت حاصل کرنے کیلئے ’’را‘‘ جیسے مخالف انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جب امن میں خلل ڈالنے والے عناصر اپنے مخصوص مفادات کے تحت خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں تو طالبان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ افغانستان میں آئی ایس کے پی اور اس جیسے دیگر عناصر کے ابھرتے ہوئے خطرے کو ختم کریں گے۔

تجزیہ نگاروں نے آئی ایس کے پی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مہم کو تقویت دینے کیلئے طالبان کے ساتھ بین الاقوامی اور علاقائی ممالک کے درمیان رابطوں کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطہ میں پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔

افغانستان سےا مریکی افواج کی واپسی کے بعد سے پاکستان طالبان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاونت فراہم کر رہا ہےتاہم جذبہ خیر سگالی کے تحت اٹھائے جانے والے اس اقدام کو سراہنے کی بجائے امن میں بگاڑ پیدا کرنے والے دشمن ان امدادی سرگرمیوں کو بھی منفی طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔