بھارت اب تاجکستان میں سپانسرڈ جھوٹی خبروں اور من گھڑت مضامین کے ذریعے پاکستان کو الزام دے رہاہے،عالمی برادری کو بھی گمراہ کر نے کی کوشش کر رہا ہے

106

اسلام آباد۔4اکتوبر (اے پی پی):بھارت تاجک میڈیا کے ذریعے جھوٹی خبریں پھلا کر پاکستان کو موردالزام ٹھہرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ افغانستان میں اپنی ناکامی کے بعد شدید جھنجھلاہٹ کے عالم میں بھارت اب تاجکستان میں سپانسرڈ جھوٹی خبروں اور من گھڑت مضامین کے ذریعے تاجکستان میں پاکستان کو الزام دینے کی کوشش کررہا ہے۔

افغانستان میں طالبان کی حمایت کرنے کے الزام لگا کر اب تاجکستان کے عوام کو پراپیگنڈہ کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ طالبان سے بھارت اور تاجکستان کو مشترکہ خطرات کا سامنا ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بھارتی حکومت مسلسل میڈیا کی پشت پناہی کے ذریعے طالبان کی حکومت میں واپسی پر الزامات عائد کر رہی ہے۔ بھارت عالمی برادری کو بھی افغانستان کے معاملات کے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ وہ خطے میں امن نہیں چاہتا۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے حوالے سے تاجکستان کے بعض خدشات کے بعد بھارت اب کسی موقع کی تلاش میں ہے کہ وہ تاجک افغان تعلقات کو متاثر کر سکے۔ اس کے علاوہ بھارت یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان مخالف خبروں کے ذریعے کسی نہ کسی طرح پاکستان اور تاجکستان کے مابین خلیج پیدا کی جا سکے۔ اپنے مذموم مقاصد میں ناکامی کے بعد بھارت کی مایوسی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ افغانستان میں موجودگی کے ذریعے وہ وسطی ایشیا کے ممالک میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے منصوبے میں ناکام رہا ہے۔

بھارت تاجکستان اور طالبان کے مابین بعض خدشات کے ذریعے بھی طالبان کے اقتدار میں واپسی کے حوالے سے تاجکستان کے خدشات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو متاثر کیا جا سکے۔ ماضی میں افغانستان میں طالبان مخالف تحریک کو تاجک اور ازبک اقلیتوں کی حمایت حاصل رہی اور اب طالبان کے حوالے سے پاکستان کے نکتہ نظر کی مخالفت کے تحت بھارت تاجکستان میں طالبان مخالف نظریہ کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کی سازشوں کو پوری طرح بے نقاب کیا ہے کیونکہ بھارت نے پنج شیر وادی میں پاکستان کو ملوث کرنے کے سلسلہ میں جھوٹی خبروں کا سہارا لیا تھا۔ بھارت اپنی میڈیا کمپین کے ہتھکنڈوں کے ذریعے تاجک عوام کو گمراہ کرنے کا خواہشمند ہے اور ان کو یہ باور کروانا چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان میں پشتونوں کی حمایت کر رہا ہے اور تاجک اور دوسری اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتہ کر رہا ہے۔ برخلاف اس کے کہ روس، چین، ایران اور پاکستان سمیت دیگر علاقائی ممالک طالبان کے ساتھ مثبت رویئے کا اظہار کر رہے ہیں۔

طالبان ایک حقیقت ہیں جو افغانستان کی واحد قوت ہیں اور طالبان افغانستان میں ممکنہ حد تک امن و استحکام لا سکتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری اور خصوصاً علاقائی ممالک کو چاہئے کہ وہ طالبان کی حکومت کی معاونت کرتے ہوئے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں۔

وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں تاجک صدر کے ساتھ ملاقات میں افغانستان کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ان پر واضح کیا کہ پاکستان افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل ایک جامع شراکتی حکومت کا خواہشمند ہے۔ پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ایک جامع افغان حکومت دہشت گردی سے متاثرہ افغانستان میں امن اور سلامتی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

توقع ہے کہ تاجکستان اور طالبان ایک ذمہ دارانہ طریقے سے اپنا خدشات کو دور کریں گے اور وہ بھارت کے جھوٹے اورگمراہ کن پراپیگنڈہ سے متاثر نہیں ہونگے کیونکہ خطے میں بھارت کا تخریبی رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔