اسلام آباد۔5اکتوبر (اے پی پی):شریف خاندان نے بیرونی قوتوں کی خوشنودی حاصل کرنے اور قانونی دلدل سے نکلنے کیلئے ان کی حمایت کے حصول کیلئے ایک مرتبہ پھر ملک کے سیکورٹی اداروں پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، شریف خاندان کی جانب سے سیکورٹی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات پر عوام اور بالخصوص سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
منگل کو مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی ایک متفرق درخواست میں غیر ملکی قوتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اور اپنی قانونی دلدل سے نکلنے کیلئے غیر ملکی قوتوں کی حمایت کے حصول کیلئے ملک کے سیکورٹی اداروں پر ایک مرتبہ پھر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف مریم نواز اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) صفدر کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں سزا دلوانے میں ملک کی اہم انٹیلی جنس ایجنسی نے کردار ادا کیا ہے۔
پانامہ پیپرز کے بعد وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک پٹیشن فائل کی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے احتساب عدالت کو حکم دیا تھا کہ وہ نوازشریف، ان کے اہل خانہ اور دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
مریم نواز کی جانب سے منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردہ متفرق درخواست پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جعلی رسیدیں، کیلیبری فونٹ سے فراڈ، نوسر بازی سے تیار شدہ جعلی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروانا، قطری خط پیش کرنا، حضور یہ ہیں وہ ذرائع جن سے آپ کو آمدن ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نوازشریف کا یہ بیان کہ میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں، والی ساری باتیں کیا فیض صاحب نے کی تھیں؟ آپ اپنی کرپشن چھپانے کیلئے جعلی رضیہ سلطانہ نہ بنیں۔
واضح رہے کہ 6 جولائی 2018ء کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس آمدن سے زائد اثاثہ جات رکھنے پر بالترتیب 10 سال، 7 سال اور ایک سال کی قید سنائی تھی۔ سیکورٹی اداروں پر شریف فیملی کے الزامات کے حوالے سے ایک ٹویٹر صارف میر محمد علی خان نے کہا کہ 2018ء میں شریف خاندان نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کو سزا دلوانے میں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے کردار ادا کیا تھا۔
ٹویٹر صارف نے اس پر کہا کہ واضح رہے کہ ڈیئر کیلیبری کوئین مریم نواز فیض حمید جون 2019ء میں ڈی جی آئی ایس آئی مقرر ہوئے تھے۔ احتساب عدالت سے شریف فیملی کو دی گئی سزائوں کے بعد سے لے کر اب تک پی ایم ایل این کی قیادت پاک فوج پر مسلسل الزامات عائد کر رہی ہے کہ ان کو اقتدار سے نکلوانے پر انہوں نے کردار ادا کیا۔ نوازشریف کا غیر مقبول نعرہ ”مجھے کیوں نکالا” بھی مسلح افواج کی قیادت کو نشانہ بنانے کا ایک طریقہ ہے۔
مسلح افواج کی جانب سے دہشت گردی کیخلاف کاوشوں میں ہزاروں جانوں کی قربانیوں کی اہمیت کم کرنے کی ناکام کوشش کے سلسلہ میں شریف فیملی نے ہمیشہ ملک کے اداروں کیخلاف بھارتی اور پاکستان مخالف دیگر میڈیا کی زبان استعمال کی ہے۔ اسی طرح ایک اور ٹویٹر صارف عدنان پی کے نے کہا کہ شریف فیملی کی زبان اور لہجہ کسی بھی پاکستان کے دشمن کا لہجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک آرمی کے حوالے سے شریف خاندان اور بھارت کا بیانیہ ایک جیسا کیوں ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟ جو باعث شرم ہے۔ اسی طرح مریم نوازشریف کے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے ایک ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹر صارف نوید احمد نے لکھا کہ کیا اس ٹویٹ میں استعمال کی گئی زبان کسی ایم اے انگلش لٹریچر کی زبان ہو سکتی ہے جس کا دعویٰ مریم نوازشریف کرتی ہیں۔
اس مرتبہ بھی مریم نواز نے ٹویٹر سنبھالا اور اپنی پٹیشن کے مختلف صفحات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ صفحات ہیں جو میڈیا نے رپورٹ نہیں کئے۔ مریم نواز نے کہا کہ میرے خلاف کیس/موقف پہلے سے تیار کیا گیا تھا اور اس حوالے سے جنرل فیض حمید نے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا۔ مریم نواز قطری خط اور کیلیبری فونٹ کی وجہ سے پہلے ہی شدید تنقید کی زد میں ہیں اور اب ٹویٹر کے سہارے پاکستان مخالف بھارتی بیانیہ کو فروغ دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں۔
ایڈووکیٹ عبدالمجید مہر نے مریم نواز کے ایک بیان ”میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں” لندن کے جن فلیٹس میں نوازشریف رہتا ہے اس کا نوازشریف کو پتہ نہیں، خریدا کیسے، باہر بچوں نے اتنی چھوٹی عمر میں جائیدادیں بنائیں جب ان کی عمریں 14 اور 16 سال تھیں۔ ان جائیدادوں کے بارے میں بھی نوازشریف کو کچھ پتہ نہیں۔ انہوں نے مریم نوازشریف سے سوال کیا کہ کیا یہ سارے بیانات بھی کیا آپ سے جنرل فیض حمید نے دلوائے تھے؟
واضح رہے کہ مریم نواز نے جھوٹ بولنے اور عوام کو گمراہ کرنے کا کبھی کوئی موقع ضائع نہیں ہونے دیا اور اس حوالے سے ہمیشہ ٹویٹر کا سہارا لیا ہے۔ پی ایم ایل این کی قیادت کی جانب سے 2013ء میں نوازشریف کو نوبل امن پرائز کیلئے نامزد کیا گیا تھا اور اس حوالے سے مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ نوازشریف کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کیا گیا ہے جس پر ان کو جواب ملا تھا کہ کیا نوبل انعام کرپشن کے پیسے کی منی لانڈرنگ کرنے والوں کیلئے شروع کیا گیا تھا۔