ملک میں گیس کی ضروریات کو پوری کرنے کیلئے حکومت کو نومبر اور دسمبر میں دو اضافی ایل این جی کارگو مل جائیں گے، وفاقی وزیر توانائی و پٹرولیم حماد اظہر

85

اسلام آباد۔16اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی و پٹرولیم حماد اظہر نے کہا ہے کہ حکومت نے عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی شدید قلت کے باوجود 12 سے 13 ڈالر کی اوسط سے ایل این جی کے 10 کارگو خریدے ہیں جو کہ اس کی بڑی کامیابی ہے، ملک میں گیس کی ضروریات کو پوری کرنے کیلئے حکومت کو نومبر اور دسمبر میں دو اضافی ایل این جی کارگو مل جائیں گے، عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے حکومت نے اوگرا کی تجاویز پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے لیکن بھارت سمیت دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اب بھی کم ہیں،

بجلی کے ٹیرف میں حالیہ اضافہ گردشی قرضہ کے بہائو کو کم کرنے کے پلان کا حصہ ہے۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا سب سے مشکل کام ہے، یہ بات بھی درست ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا بوجھ خود بھی برداشت کر رہی ہے اور ہم نے ایک سال میں ٹیکس ریونیو کا ساڑھے چار سو ارب لوز کیا ہے

، جب بھی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں، حکومت کی پوری کوشش رہی ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے، پٹرولیم لیوی 30 روپے سے ساڑھے پانچ روپے تک لائے ہیں جبکہ سیلز ٹیکس بھی آدھا رہ گیا ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان زرعی اجناس سمیت جو جو چیزیں درآمد کر رہا ہے اس کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ رہا ہے اور ملکی کرنسی پر بھی دبائو آیا ہے تاہم یہ عارضی مسئلہ ہے، عالمی مارکیٹ میں جوں ہی قیمتیں نیچے آئیں گی یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا بلکہ عالمی منڈی میں طلب و رسد پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ہمیں بھی قیمتیں بڑھانا پڑیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں بھارت کے مقابلے میں گیس سستی ہے، برطانیہ اور دیگر ممالک میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن پاکستان میں ایک روپے بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ شارٹ فال لوکل گیس کی وجہ سے آ رہا ہے، ایل این جی کے باعث نہیں، شارٹ فال ڈومیسٹک سائیڈ پر آتا ہے، انڈسٹریل سائیڈ پر نہیں، ڈومیسٹک ڈیمانڈ اور سپلائی میں اضافے کی وجہ سے گیس کا شارٹ فال آتا ہے، اضافی کارگو پرائیویٹ سیکٹر کو لانے ہیں جس پر کام جاری ہے، پبلک پرائیویٹ سیکٹر کا ایک خودمختار بورڈ موجود ہے جو فیصلے کرتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں حماد اظہر نے کہا کہ سابقہ حکومت کے غلط فیصلوں اور مہنگے معاہدوں کی سزا آج پوری قوم ادا کر رہی ہے، موجودہ حکومت نے ایک بھی نیا پاور پلانٹ نہیں لگایا، موجودہ حکومت گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، بجلی کے ٹیرف میں حالیہ اضافہ بھی گردشی قرضہ کے بہاﺅ کو کم کرنے کے پلان کا حصہ ہے۔