چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا نیب خیبر پختونخوا کا دورہ،نیب خیبر پختونخوا کی شاندار کارکردگی کو سراہا

96

اسلام آباد/پشاور۔2دسمبر (اے پی پی):قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے والوں کو نہ صرف قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے بلکہ ان کی عزت نفس، احترام اور خدمات کی قدر کرتاہے۔ نیب ملزم کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کر تا ہے جہاں شواہد دیکھ کر عدالت ملزم کو جسمانی ریمانڈ دیتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نیب خیبر پختونخواکے دورہ کے موقع پر کیا جہاں پر ڈی جی نیب خیبر پختونخوا بریگیڈیر (ر) فاروق ناصر اعوان نے چئیرمین نیب کو میگا کرپشن مقدمات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب خیبر پختونخوا نے 1999 سے لیکر اب تک56397  شکایات کی جانچ پڑتال کی، 1940 انکوائریاں اور 765 انویسٹی گیشنر قانون کے مطابق کارروائی کی جبکہ نیب خیبر پختونخوا کے368 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالت پشاور میں دائر کئے۔ ڈی جی نیب خیبر پختونخوانے بتایاکہ نیب خیبر پختونخوا نے اب تک 12621 ملین روپے بد عنوان عناصر سے برآمد کئے۔

نیب خیبر پختونخوا کی مو ثر پیروی کی وجہ سے معزز احتساب عدالتوں نے گزشتہ 4سالوں میں 51ملزمان کو سزا سنائی۔ جعلی ہاؤسنگ سو سائٹیز سے غریب اور معصوم عوام کی لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے متاثرین  میں تقسیم کیں۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ڈی جی نیب خیبر پختونخوا بریگیڈیر (ر) فاروق ناصر اعوان کی سربراہی میں  نیب خیبر پختونخوا کی شاندار کارکردگی کو سراہا۔

چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب خیبر پختونخوا نیب کا ایک اہم علاقائی بیورو ہے جس نے نیب کی مجموعی کاکردگی کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی قومی ذمہ داری اور ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صر ف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب” احتساب سب کیلئے ” کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بزنس کمیوٹنی ملک کی ترقی و خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ نیب بزنس کمیوٹی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ نیب نے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور انڈرانوائسز کے مقدمات کو ایف بی آر قانون کے مطابق واپس بھیج دیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے والوں کو نہ صرف قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے بلکہ ان کی عزت نفس، احترام اور خدمات کی قدر کرتاہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے افسران /  اہلکاران کی استعداد کار کو مزید بڑھانے اور انہیں عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے جدید اور سائینسی خطوط پر ریفریشر کورسز کروانے کے ساتھ ساتھ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیشن کا موثر نظام  بنایا ہے جس سے نیب کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے میں مدد ملے گی۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک کے تحت پاکستان میں جاری منصوبوں کی نگرانی کے لیے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دوستخط کیے ہیں۔ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں جیسے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم،  پلڈاٹ، مشال پاکستان اور گلوبل پیس کینیڈا نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔

نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 1947  میں اپنے خطاب میں کرپشن اور اقرباء پروری کو بڑی برائی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن کو نیب میں بلانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا ان کو نیب نے نہ صرف بلایا بلکہ ان سے ملک وقوم کی مبینہ طور پر لوٹی گئی رقوم کا بھی پوچھا۔

نیب ملزم کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کر تا ہے جہاں شواہد دیکھ کر عدالت ملزم کو جسمانی ریمانڈ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائمز اور عام مقدمات میں بہت فرق ہے۔ پلی بارگین قانون کے تحت کی جاتی ہے جس کی منظوری متعلقہ احتساب عدالت دیتی ہے۔چیئرمین نیب نے ڈ ی جی نیب خیبر پختونخوا بریگیڈیر (ر) فاروق ناصر اعوان کی سربراہی میں نیب خیبر پختونخوا کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب خیبر پختونخوا اس جوش اور جذبے اور قانون کے مطابق اپنی قومی ذمہ داری کو سرانجام دینے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔