پاکستان نے سردیوں کی آمد کے باعث افغانستان میں انسانی اور صحت کے بحران پر قابو پانے کی غرض سے اقدامات تیز کر دیئے

161

اسلام آباد۔2دسمبر (اے پی پی):پاکستان نے سردیوں کی آمد کے باعث افغانستان میں انسانی اور صحت کے بحران پر قابو پانے کی غرض سے اقدامات تیز کر دیئے ہیں۔اس مقصد کیلئےپاکستان نے افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پانچ ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے اور سعودی عرب کی طرف سے بلائے گئے او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر مریضوں کے لیے میڈیکل ویزا کی سہولت اور افغانستان کو ہنگامی/زندگی بچانے والی ادویات کی فراہمی کے علاوہ، پاکستان نے افغانستان کو 50 کروڑ روپے کی ادویات فراہمی کا اعلان بھی کیا ہے۔

اس کے علاؤہ نجی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے عطیہ دہندگان نے بھی چار کروڑ روپے کی ادویات کی اضافی امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔ ایک پاکستانی طبی ٹیم جلال آباد، لوگر اور کابل میں پاکستان کی مالی امداد سے چلنے والے تین ہسپتالوں کے لیے طبی آلات کی فراہمی، اس کی تنصیب اور دیکھ بھال کے لیے جلد افغانستان کا دورہ کرے گی۔

حکام نے بتایا کہ اس کے علاوہ، پولیو امیونائزیشن پروگرام کی مدد کے تحت پولیو کے خاتمے کے لیے ،پاکستان نے افغان ہیلتھ کیئر نظام کی ادارہ جاتی تعمیر اور صلاحیت بڑھانے کے لیے تربیت دینے پر بھی اتفاق کیا ہے جبکہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا ایک وفد سرمایہ کاری اور افغانستان میں مقامی ادویات کی تیاری میں مدد کے لیے افغانستان کا دورہ بھی کرے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے حال ہی میں افغانستان کیلئے پانچ ارب روپے انسانی امداد اور پچاس ہزار میٹرک ٹن گندم،ہنگامی طبی سامان، موسم سرما میں پناہ گاہیں اور دیگر سامان کی فوری ترسیل کا حکم دیا تھا۔وزیر نے تمام وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ افغانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کریں اور پاکستان کو اہم افغان برآمدات پر ٹیرف اور سیلز ٹیکس میں کمی کی اصولی منظوری بھی دی۔

وزیر اعظم نے یہ حکم یہاں نئے قائم کردہ افغان بین وزارتی رابطہ سیل کے اپنے حالیہ دورے کے دوران جاری کیا جہاں انہوں نے اے آئی سی سی کی پہلی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے غیرمعمولی اجلاس کی 17دسمبر کو میزبانی کرنے کی پیشکش کی ہے ،جس میں افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان او آئی سی کا بانی رکن ہے اور اسلامی امہ کا حصہ ہونے کے ناطے ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ آج، افغان بھائیوں اور بہنوں کو ہماری پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

دریں اثنا، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے گزشتہ روز اس بات پر زور دیا کہ اسلامی امہ کی اجتماعی آواز کے طور پر، او آئی سی کو افغان بھائیوں کی فوری انسانی اور اقتصادی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کھانے پینے کی اشیا کے ٹرکس افغان حکام کے حوالے کئے اس موقع پر افغانستان کے لئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق بھی موجود تھے ۔

جبکہ افغانستان کی جانب سے انتظامی امور کے نائب وزیر قاری عنایت اللہ ۔ کوآرڈینیٹر برائے پاک افغان بارڈر قاری ثابت نے انسانی امداد وصول کی۔ طورخم کے اپنے دورے کے بعد قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اپنے ٹویٹس میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے رواں ہفتے کے آغاز میں افغان کوآردینشن سیل کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بارڈر کا دورہ کرنے اور ہموار تجارت اور رابطے کے لئے ہر قسم کی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایت کی۔ پاکستان نے افغانستان کی صورتحال پر او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔