اقوام متحدہ۔8دسمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تخفیف اسلحہ سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ 4قراردادوں کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی ہے جس کا مقصد خطے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کو مضبوط بناناہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی امور کی پہلی کمیٹی نے ان قراردادوں کے مسودوں پر اپنی سفارشات دی تھیں ۔
ان قراردادوں میں 3 قراردادیں علاقائی سطح پر تخفیف اسلحہ ، علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ علاقائی اور ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات (سی بی ایمز) جبکہ چوتھی قرارداد جوہری ہتھیار نہ رکھنے والی ریاستوں کے لیے سکیورٹی کو یقین بنانے سے متعلق تھی۔’’جوہری ہتھیاروں کا استعمال اور اس کے استعمال کے خطرات سے غیرجوہری ریاستوں کے تحفظ کے لیے موثر بین الاقوامی اقدامات کو یقینی بنانا‘‘کے عنوان پر مبنی قراداد کی حمایت میں 126ووٹ پڑے، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں جبکہ 59 رکن ریاستوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اس قرراداد کی شرائط کے مطابق جنرل اسمبلی نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کے خطرے کے خلاف غیر جوہری ہتھیار والے ممالک کے تحفظ کے لیے موثر بین الاقوامی انتظامات پر جلد معاہدےکی فوری ضرورت کی تصدیق کی اور تمام ممالک خاص طور پر جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک سے اپیل کی کہ وہ قانونی بین الاقوامی اقدامات کے لیے ایک مشترکہ نقطہ نظر کے لیے فعال طور پر کام کریں ۔’’علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول ‘‘کے عنوان پر مبنی قرارداد کی حمایت میں 173ووٹ پڑے، مخالفت میں 2 ممالک بھارت اور روس نے کی اور 2 ممالک نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
’’علاقائی اسلحہ کی روک تھام‘‘اور’’علاقائی اور ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات‘‘کے عنوان سے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی۔ سفارتکاروں نے پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے قراردادوں کی منظوری پاکستان کے علاقائی اور عالمی تخفیف اسلحہ کے مقاصد کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو مستحکم کرنے کے عزم کا اعتراف ہے۔
علاقائی قراردادوں میں، علاقائی تناظر یقینی طور پر جنوبی ایشیا میں روایتی فوجی خطرے کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی ہے اور اس سے متعلقہ خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ ’’علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول ‘‘پر قرارداد میں تسلیم کیا گیا کہ ریاستوں کی دفاعی صلاحیتوں میں توازن برقرار رکھنے سے امن اور استحکام مضبوط ہوتا ہے۔