اسلام آباد۔8دسمبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطی اور متحدہ علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سانحہ سیالکوٹ کے مجرموں کو سزا دینے کیلئے پوری قوم کا اتفاق ہے ، انتہا پسندی کے خلاف عوامی سطح پر مہم چلانے پر تمام مذاہب و مکاتب فکر کی قیادت متفق ہے۔
دین اسلام اور توہین ناموس رسالت کا الزام اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنا شرعاً حرام ہے ، توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قانون کے خلاف مہم چلانے والے چند افراد ہیں ، توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کا قانون انسانی جانوں کا محافظ ہے ،آئندہ جمعۃ المبارک کو مساجد میں اور 12 دسمبر کو چرچوں میں یوم مذمت منایا جائے گا ۔
فیصلہ کیا ہے کہ مسلم اور غیر مسلم قائدین توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے حوالے سے عوامی سطح پر آگاہی مہم چلائیں گے ، انتہا پسندی کے خلاف دہشت گردی کے خاتمے کی طرح جدوجہد کی ضرورت ہے ، وزیر اعظم کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں ، انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں مختلف مکاتب فکر کے علماء ومذاہب کے قائدین کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پربشپ عزرائع ، ڈاکٹر پال بھٹی ، پادری عمائنول کھوکھر، بشپ ارشد جوزف، مولانا نعمان حاشر، مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا ذوالفقار احمد ، مولانا قاسم قاسمی ، مولانا عاطف تنویر ، صاحبزادہ حافظ ثاقب منیر، علامہ سجاد نقوی ، مولانا آصف کریم، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا نائب خان ، مولانا شہباز احمد، مولانا حفیظ الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے ، رہنمائوں نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ نے پاکستان اور اسلام کو بدنام کیا ہے ، معاشرے کے تمام طبقات کو انتہا پسندانہ سوچ و فکر کے خلاف میدان میں نکلنا ہو گا۔
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مذہب کے نام پر کسی سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے ، بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ، ہم اپنے بچوں کو خوفزدہ پاکستان نہیں دیں گے،یہ چند انتہا پسندوں کا ملک نہیں یہ کروڑوں اعتدال پسندوں کا ملک ہے، مشترکہ نعرہ ہے کہ پاکستان میں کسی کو دین کا نام غلط استعمال نہیں کرنے دیں گے ، مذہب کے غلط استعمال کو روکنے اور اتحاد و یگانگت کے فروغ کے لیے تمام مذاہب کے سرکردہ رہنمائوں پر مشتمل کونسل بنائی جائے گی ۔
حافظ محمد طاہرمحمود اشرفی نے کہا کہ انسان کو اللہ نے تخلیق اس لیے کیا ہے تاکہ اچھائی اور برائی بیان کریں، ہمیں بطور پاکستانی پاکستانیوں کا مقدمہ لڑنا ہے، اس وطن کو ہم سب نے مل کر بنایا اس کی آبیاری بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اب قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے جو ہمارا بھی ہے اور اقلیت کا بھی ہے، کوٹ رادھا کشن میں جس خاتون کو جلایا گیا اس کے پیٹ میں بچہ تھا، چالیس سال سے اس آگ کو بھڑکایا جارہا ہے ، ایک مہمان کو صرف اس لیے جلایا گیا کہ اس نے کام پورا کرنے اور تنخواہ لینے کو کہا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دفتر میں بیٹھ کر اس طرح کی 137 شکایات کو حل کیا ہے ، ہم سب کو سیالکوٹ کا ملک عدنان بننا ہے، عدنان نے سری لنکن کو بچانے کی کوشش کی ، ہم سب کو مل کر گھر کو جلنے سے بچانا ہوگا ، رمشا مسیح پر پاکستان کونسل نے کہا تھا کہ یہ ہماری بیٹی ہے ، ہم کسی قاتل کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے قاتل قاتل ہے، سانحہ سیالکوٹ پر پھر موقع ملا ہے کہ ہم ایک ہوں اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل کریں۔
طاہر اشرفی نے مزید کہاکہ میں شرمندہ ہوں، پوری قوم کے سامنے گوجرانولہ کے حافظ قرآن سے لیکر سیالکوٹ واقعہ تک معافی مانگتا ہوں، پاکستان میں اپنے مقاصد کے لیے توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والے کو بھی اسی قانون کے تحت سزا دی جائے، سیالکوٹ واقعہ میں ملوث افراد کو پتا ہی نہیں کہ توہین رسالت کیا ہے ، سیالکوٹ واقعہ میں ملوث ملزمان کو کلمہ تک نہیں آتا نماز صحیح طرح ادا نہیں کرسکتے۔
حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ٹھوس موقف ہے کہ اب انتہا پسندی قبول نہیں کی جائے گی ، چیف جسٹس صاحب سے اپیل کرتے ہیں کہ سانحہ سیالکوٹ میں ملوث افراد کو لٹکایا جائے ، اس جمعہ کو ہر مسجد سے آواز آئے گی کہ سانحہ سیالکوٹ میں ملوث افراد کا تعلق پاکستان سے نہیں ہے ، پاکستان کے تمام مذاہب اس مافیا کے خلاف متحد ہیں جو دین کا نام لے کر معصوم لوگوں کو جلا دیتے ہیں۔