مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ‘ہم نے اکٹھے ہوکر عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو

99

کوئٹہ۔5فروری (اے پی پی):وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ہم نے اکٹھے ہوکر عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا ہے تاکہ عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلوانے اور ان کی آواز بننے میں اپنا کردار ادا کرے ‘بھارت نے غیر قانونی اور جابرانہ نظام کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تسلط قائم کیا ہے تاہم ہم بھارت کے اس جابرانہ تسلط کی مذمت کرتے ہوئے کشمیری عوام کے ساتھ ان کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے بحثیت قوم کھڑے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زیارت قائداعظم ریزیڈینسی میں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں میں کمانڈر12کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، صوبائی وزرائ نور محمد دمڑ، میر ظہور احمد بلیدی، سردار محمد صالح بھوتانی، عبدالخالق ہزارہ، حاجی محمد خان لہڑی، میر نصیب اللہ مری، سکندر عمرانی، مبین خان خلجی، رکن قومی اسمبلی ملک اسرار خان ترین، رکن صوبائی اسمبلی و اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا، آئی جی ایف سی نارتھ محمد یوسف مجوکہ، کمشنر سبی ڈویڑن اور قبائلی عمائدین اور معتبرین سمیت عوام اور طلبائ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

وزیراعلی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ میں کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج بھارت پر ہندو انتہا پسند سوچ کا غلبہ ہے اور وہ آگ کے ساتھ کھیل رہا ہے بھارت کے اندر بھی اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کیا جا رہا ہے جس کی مثال شہریت کے قانون میں ترمیم ہے جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور احتجاج کرنے کا حق استعمال کرنے والوں پر جبر کی انتہا کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں عالمی برادری کو معاشی مفادات کے لیے اخلاقیات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی عالمی سطح پر اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا اور دنیا کو ان کے خلاف ہونے والے مظالم کے بارے میں احساس دلاتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کے لیے قوت کا بے دریغ استعمال کیا ہے اور موجودہ مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے کشمیریوں کو حاصل نام نہاد خود مختاری کا بھی خاتمہ کردیا اور اس پر کشمیریوں کے ردعمل کو چھپانے کے لیے علاقے میں کرفیو نافذ کیا گیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کے مظالم کا نوٹس لیتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو انکا حق خودارادیت دلایا جائے پاکستان کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کل بھی کشمیریوں کے ساتھ تھی اور آج بھی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور ایوان میں موجود بلوچستان کے نمائندے پوری طرح سے پاکستان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دھرتی کی حفاظت کیلئے ان کی قربانیاں یقینا بے شمار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ آج ماضی کی نسبت حالات بہت بہتر ہیں اور آج صوبے بھر سے عوام صوبے کے ہر علاقے میں بلا خوف و خطر جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب 2013میں میں نے آواران سے الیکشن لڑا تو حالات اس قد نامساعد تھے کہ وہاں انتخابات کا انعقاد بھی ناممکن نظر آرہا تھا لیکن وہاں کے عوام نے شدت پسندوں کو مستر کرتے ہوئے ووٹ کی طاقت کے ذریعے اپنے عوامی نمائندوں کا انتخاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی عوام کا بہت مشکور ہوں جنہوں نے مجھے دو بار اپنی خدمت کیلئے منتخب کیاانہوں نے کہا کہ ملک کے تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی فورسز کے افراد نے صوبے کے تحفظ اور استحکام کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور عوام اب کسی کے ورغلانے سے راہ راست سے نہیں ہٹیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے اور ہماری فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اور جن لوگوں نے بلوچستان کے پڑھے لکھے لوگوں کو اپنا نشانہ بنایا اور صوبے میں تخریب کار عناصر کے آلہ کار بنے وہ یقینا اس صوبے کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے اور بلوچستان کے عوام جان چکے ہیں کہ ایسے عناصر جو صوبے کی نام نہاد آزادی کیلئے کام کررہے ہیں وہ صوبے کے ساتھ کتنے مخلص ہیں۔

وزیراعلیٰ نے نوشکی اور پنجگور میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے ایف سی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی بہادری اور شجاعت سے حملے کو پسپا کرتے ہوئے بھرپور انداز سے جوابی کاروائی کی اور آج صوبے کے عوام بھی دہشتگردی کے عفریت کے خاتمے کیلئے اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صوبہ اور ملک ہمارا ہے اور اگر دہشتگردی کے خلاف ہماری ضرورت ہوئی تو ہم بھی مسلح ہوکر دہشتگردوں کامقابلہ کریں گے اور اپنی فورسز کی طرح اس دھرتی کی حفاظت کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی قوت سے خائف نہ ہوں کیونکہ ہماری فوج ایک بہادر اوردلیر فوج ہے اور ان کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھ نہیں سکتا۔ وزیراعلی نے اس موقع پر قائد اعظم کیڈٹ کالج کے قیام کا اعلان بھی کیا اور چیف سیکرٹری کو اس منصوبے پر فوری طور پر عملدرآمد کے آغاز کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے گذشتہ کئی عرصے سے تعطل کا شکار زیارت میلہ پھر سے شروع کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میلے کا انعقاد پھر سے کیا جائے گا جو زیارت شہر میں ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ زیارت ہمارا اثاثہ ہے یہاں کے قدرتی حسن کو برقرار رکھنے کیلئے جنگلات کو بڑھائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر زیارت کو میونسپل کارپوریشن بنانے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ساری لیڈر شپ ایک صفحہ پر ہے انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ جہاں بھی کوئی عوامی نوعیت کا میرا دورہ ہو تو اس دوران کوئی روٹ نہ لگایا جائے اور نہ ہی دکانوں کو بند کیا جائے کیونکہ ہماری کوشش ہے کہ ایسے دوروں کے موقع پر عوام کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ یہ سب ہماری بہادر افواج، لیویز فورس،ا یف سی اور قوم کی قربانیوں کے باعث ممکن ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے تقریب میں موجود معروف لوک گلوکار اختر چنال کا علاج سرکاری طور پر کرانے کا اعلان کرتے ہوئے ان کو کیش ایوارڈ بھی دیا۔

اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے تقریب میں ملی نغموں پر اپنے فن کا مظاہر کرنے والے اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور ان سے یک جہتی کیلئے تقاریر پیش کرنے والے طلبائ و طالبات میں انعامات بھی تقسیم کئے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کو زیارت پہنچنے پر قائد اعظم ریذیڈنسی میں پولیس کے خصوصی دستے نے سلامی پیش کی۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پرچم کشائی بھی کی اور وزیراعلیٰ کو روایتی پگڑی بھی پہنائی گئی۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سے تقریب میں موجود طلبائ و طالبات نے تصاویر بھی کچھوائیں۔ تقریب سے کمانڈر 12کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، سینئر صوبائی وزیر نور محمد دمڑ، آئی جی ایف سی نارتھ محمد یوسف مجوکہ اور رکن صوبائی اسمبلی و اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔