خصوصی اقتصادی زونز میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ذریعے تیزی سے صنعت کاری کےلئے ترغیب حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم عمران خان کا اجلاس سے خطاب

81

اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ذریعے تیزی سے صنعت کاری کےلئے ترغیب حکومت کی اولین ترجیح ہے، ملک میں زیادہ سے زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں،ایس ایم ای سیکٹر کے تمام زیر التوا مسائل کو فوری حل کیا جائے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو وزیر اعظم کے ترجیحی شعبے کی ترقی کے جائزے کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کے لیے خصوصی اقتصادی زونز کے سہولت کاری ماڈل اور ریگولیٹری گیلوٹین سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں زیادہ سے زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے نشاندہی کی گئی 167 اصلاحات میں سے 112 کو لاگو کیا گیا ہے تاکہ خصوصی اقتصادی زونز میں تمام ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ بقیہ 55 اصلاحات کی بھی ایک ماہ کے اندر ضروری ریگولیٹری منظوریاں ہو جائیں گی۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک بھر کے تمام چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور تاجر تنظیموں نے سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے حکومت کی جانب سے کی جانے والی شاندار اصلاحات پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کمپنی رجسٹریشن کے عمل میں آسانی اور اس سلسلے میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے مجوزہ آسان کاروبار پورٹل اقدام کا ذکر کیا۔

انہی تاریخی اقدامات کی بدولت پاکستان کی حال ہی میں بزنس کنفیڈنس انڈیکس میں 37 فیصد بہتری ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے سٹیٹ بینک آف پاکستان ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سمیت تمام ریگولیٹری اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلقہ ریگولیٹری فریم ورکس کو بہتر کریں تاکہ سرمایہ کاروں کے مسائل ایک ہی مقام سے کم سے کم وقت میں حل ہو سکیں کیونکہ سرمایہ کاری کے فیصلے کرنے میں وقت سب سے اہم عنصر ہے۔

وزیراعظم نے انہیں ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے شعبے کی ترقی میں سہولت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی جن کا ملک کی کل برآمدات میں تقریباً 25 فیصد کا حصہ ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ایس ایم ای سیکٹر کے تمام زیر التوا مسائل کو فوری طور پر حل کریں جن میں ایکسپورٹ ری فنانسنگ کی سہولت، مقامی ٹیکسز اور لیویز (DLTL) پر ڈیوٹی ڈرا بیک کی ادائیگی اور ان کی لیکویڈیٹی کی کمی کو دور کرنے کے لیے بینکوں سے فنانسنگ شامل ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام بڑے شعبوں خصوصاً ٹیکسٹائل اور ایس ایم ای کے لیے 5 سالہ برآمدی پالیسیاں جاری کی جائیں ۔

وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے ترقیاتی ادارے (سمیڈا) کے بورڈ کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور معیشت کے اس اہم شعبے کی ترقی کے لیے 30 ارب روپے کا سمیڈا فنڈ قائم کیا جارہا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی محمد حماد اظہر، وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین، وفاقی وزیر صنعت مخدوم خسرو بختیار، وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل،معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ اظفر احسن، گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر رضا باقر، چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد اور دیگر متعلقہ سینئر افسران نے شرکت کی جبکہ صوبائی چیف سیکرٹریز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔