دنیا بھر میں تیز آواز میں موسیقی سننے ،شور وغل کی وجہ سے ایک ارب افراد کے سماعت کھونے کا خطرہ ہے، عالمی ادارہ صحت

126
عالمی ادارہ صحت کا کووڈ -19کے انفیکشن میں اضافے بارے تنبیہ جاری

اقوام متحدہ۔3مارچ (اے پی پی):اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ زیاد دیر تک اونچی یا تیز آواز میں موسیقی سننے اور دیگر اقسام کے شور و غل کی وجہ سےدنیا بھر میں12 سے 35سال کی عمر کے ایک ارب سے زائد افراد کے قوت سماعت کھونے اور متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے یہ اتنباہ جمعرات کو عالمی یوم ِقوت سماعت پر قوت سماعت کھونے کے بڑھتے ہوئے خطرات کے با عث نئی بین الاقوامی حفاظتی ہدایات جاری کرتے ہوئے کیا۔

اس مرتبہ قوت سماعت کا عالمی دن’’’زندگی بھر کے لیے سننے کے لیے، توجہ سے سننا‘‘کے تھیم کے تحت منایا گیا اور اس سلسلے میں مختلف تقاریب میں محفوظ سماعت کے لیے نئے بین الاقوامی معیار ات جاری کیے گئے جن کا نفاذ ان تمام مقامات اور سرگرمیوں پر ہوتا ہے جہاں اونچی آواز میں میوزک لگایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق عالمی سطح پر 1.5 بلین سے زیادہ افراد کی قوت سماعت متاثر ہے یا وہ اس سے محروم ہیں ،

حالیہ تخمینوں کے مطابق یہ تعداد 2030 تک بڑھ کر 2.5 بلین سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا اندازہ ہے کہ صحت عامہ کے اقدامات پر عملدرآمد کر کے سماعت کھونے کے50فیصد نقصان کو روکا جا سکتا ہے۔ سماعت کھونے کی زیادہ ترعام وجوہات ہیں جن سے بچا جا سکتا ہے جن میں انتہائی اونچی آوازکی موسیقی اور شور شامل ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے محکمہ برائے غیر متعدی امراض کی ڈائریکٹر ڈاکٹر بینٹ میکلسین نے کہا کہ ذاتی آڈیو ڈیوائسز کے غیر محفوظ استعمال اور نائٹ کلبوں، بارز، کنسرٹس اور کھیلوں کی تقریبات جیسے مقامات پر انتہائی اونچی آواز اور شور کی وجہ سے لاکھوں نوجوانوں اور کم عمر افراد کوسماعت سے محرومی کا خطرہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے نئے حفاظتی معیارات کا مقصد نوجوانوں کو کی قوت سماعت کو تحفظ فراہم کرنا ہے تاکہ وہ زندگی بھر اپنے فارغ لمحات میں لطف اندوز ہو سکیں۔ عالمی ادارہ صحت نےمحفوظ سننے کے سلسلے میں مقامات اور تقاریب کے لیے 6سفارشات پیش کیں جن میں زیادہ سے زیادہ اوسط آواز کی سطح 100 ڈیسی بل ہونی چاہیے ،دوسرا کیلیبریٹڈ آلات کا استعمال کرتے ہوئے آواز کی سطح کی براہ راست نگرانی اور ریکارڈنگ، تیسرا آواز کے معیار اور محفوظ سننے کو یقینی بنانے کے لیے مقام کے صوتیات اور ساؤنڈ سسٹم کو بہتر بنانا، چوتھا سامعین کو سننے کے لیے ہدایات کے ساتھ ذاتی آلات کی فراہمی، پانچواں لوگوں کو سکون فراہم کرنے اور سماعت کے نقصان کے خطرے کو کم کرنے کے لیے پرسکون علاقوں تک رسائی اور چھٹا عملے کو تربیت اور معلومات کی فراہمی شامل ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا کہ اونچی آواز کی وجہ سے مستقل طور پر سماعت کو نقصان پہنچ سکتا ہےجس کے نتیجے میں سماعت ناقابل واپسی ہو جاتی ہے۔ساتواں یہ کہ نوجوان اپنی قوت سماعت کو مختلف اور بہتر طریقے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں جن میں ذاتی آڈیو ڈیوائسز کا والیوم کم رکھنا،

اگر ممکن ہو تو شور کو منسوخ کرنے والے ائرفونز/ہیڈ فونز، شور والے مقامات پر ایئر پلگ لگانا اور باقاعدگی سے اپنی سماعت کا معائنہ کرواناشامل ہے۔عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ سماعت کھونے کے خطرات سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کرے اور محفوظ طریقے سے سننے کے لیے قانون سازی کریں اور اسے نافذ کریں۔