میلسی ۔6مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے جنوبی پنجاب صوبہ کا بل قومی اسمبلی میں لانے اور 500 ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خون کے آخری قطرے تک کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی،30 سال سے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کو ایک بار پھر اپنے دور کی یاد آ رہی ہے اس لئے انہیں عدم اعتماد کی جلدی ہے، یہ لوگ عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد جو میں ان کے ساتھ کروں گا اس کیلئے تیار رہیں،
ٹیکس کی ریکارڈ وصولی پر عوام کو دنیا میں تیزی سے ہونے والی مہنگائی کے مقابلہ میں ریلیف دیا، قوم مزید ٹیکس دے تو ان سے وعدہ ہے کہ یہ ٹیکس ان کو ریلیف دینے پر خرچ کریں گے، لندن میں بیٹھے بھگوڑے سے رقم پاکستان واپس آئے تو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آدھی کر دیں گے، روس یوکر ائن جنگ سے دنیا کی مشکلات بڑھ رہی ہیں، ہم جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے اور امن قائم کرنے میں سب کا ساتھ دیں گے۔
اتوار کو میلسی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ شاندار جلسہ کرانے پر اراکین قومی اسمبلی اورنگزیب کھچی اور طاہر اقبال کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جنوبی پنجاب کیلئے 500 ارب روپے کا ترقیاتی پیکج دیں گے، جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے قومی اسمبلی میں آئینی لائیں گے، عوام اس پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا اصل چہرہ بھی دیکھ لیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے دور میں کسانوں کو سب سے زیادہ پیسہ آیا، مکئی، گندم، کپاس کی فی ایکڑ پیداوار پر نمایاں منافع حاصل ہوا ، دنیا میں یوریا کی قلت کے باوجود ہم نے اپنے کاشتکار کو یوریا کی دستیابی کا فیصلہ کیا ہے، ایک لاکھ ٹن یوریا چین سے منگوا رہے ہیں جو ایک ہفتہ میں پہنچ جائے گی، ہم نے کھاد پر 132 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان ترقی کرے گا جب ہمیں اقتدار ملا تو اس وقت ملک دیوالیہ تھا، ہم نے اس کو سنبھالا دیا پھر کورونا آ گیا، اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ پاکستان 190 ممالک میں سے ان تین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کورونا سے بچائو کیلئے بہترین منصوبہ بندی کی، پھر دنیا کی تاریخ میں مہنگائی آئی تاہم ہر آزمائش سے پاکستان سرخرو ہو کر نکلا،
دنیا میں اس مہنگائی کے باوجود پاکستان میں اس وقت 2008ء سے 2013ء کے مقابلہ میں مہنگائی کم ہے، ہم نے اس کے باوجود عوام پر کم بوجھ ڈالا، سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا اور اسی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل پر 10 روپے اور بجلی پر 5 روپے فی یونٹ کمی کی، قوم سے وعدہ ہے کہ وہ جتنا زیادہ ٹیکس دے گی اتنا سرمایہ عوام پر بوجھ کم کرنے کیلئے لگائیں گے،
لندن میں بیٹھے بھگوڑے سے پیسہ واپس آیا تو پٹرول ڈیزل کی قیمت آدھی کر دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو کبھی کسی کی غلامی نہیں کرنے دینی، عمران خان آج تک نہ کسی کے سامنے جھکا ہے اور نہ جھکے گا، جب تک خون کا آخری قطرہ باقی ہے قوم کو جھکنے نہیں دوں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین کے سفیر نے پاکستان کو روس کے خلاف ووٹ دینے کا خط لکھا ، اس سے میرا سوال ہے کہ کیا اس نے ہندوستان کو بھی ایسا خط لکھا تھا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیٹو کا ساتھ دیا، میں اقتدار میں ہوتا تو کبھی ساتھ نہ دیتا،
اس جنگ سے پاکستان کو 80 ہزار جانوں، 100 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا، قبائلی علاقہ اجڑ گیا، 35 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ، یورپی یونین بتائے کہ کیا اس نے ہمارا شکریہ ادا کیا، الٹا افغانستان میں جنگ میں ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا۔
وزیراعظم نے سوال کیا کہ جب بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو کیا یورپی یونین نے ہندوستان سے تجارت ختم کی، تعلقات منقطع کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کیا ہم غلام ہیں کہ جو آپ کہیں اس پر عمل کریں، 2008ء سے 2018ء کے دوران 400 ڈرون حملے ہوئے، کیا کبھی ایسا ہوا کہ جو ملک جنگ میں آپ کا ساتھ دے اسی پر حملے ہوں، اس دور کے دو ڈاکو حکمرانوں نے اس لئے اس پر آواز نہیں اٹھائی کہ اگر یہ ان کے خلاف بولتے تو ان کی اپنی جائیدادیں ضبط ہو جاتیں، پیسہ کی پوجا کرنے والے یہ لوگ خاموش بیٹھ کر ڈرون حملوں سے ہونے والے اپنے لوگوں کا قتل عام دیکھتے رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر ان کے دور میں کسی نے ڈرون حملے کی کوشش کی تو فضائیہ سے کہوں گا کہ اسے مار گرا ئے یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ جنگل کا قانون ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ہاتھ پھیلانے والی اور بھیک مانگنے والی قوم عظیم نہیں بن سکتی صرف خود دارقومیں ہی عظیم بنتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی سے دشمنی نہیں ، سب سے دوستی چاہتے ہیں، روس، امریکہ، چین اور یورپ سب سے دوستی ہے، ہم غیر جانبدار ہیں، ہم کسی کیمپ میں نہیں ہیں، یوکرائن جنگ پر ہمارا موقف ہے کہ یہ دنیا کیلئے نقصان دہ ہے، اس سے دنیا میں تیل، گیس، گندم کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے اس سے مشکلات بڑھ رہی ہیں، ہم جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے، امن میں سب کا ساتھ دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانے والے لوگوں میں پاکستان سے دو بار بھاگنے والا، خرابی صحت کا بہانہ بنا کر رو دھو کر منتیں کر کے جھوٹ کے سہارے باہر جانے والا شامل ہے، مسلم لیگ (ن) غور کر کے کیا کبھی کوئی گیڈر لیڈر بن سکتا ہے جو ملک سے دم دبا کر بھاگا ہو، مشرف کے دور میں جب معاہدہ کر کے وطن سے بھاگا تو پہلے معاہدے سے انکار کر دیا، بعد میں سعودی شہزادے نے اس کا پول کھول دیا تب کہا کہ 10 سال نہیں 5 سال کا معاہدہ کیا،
اس دور میں زرداری نے کہا تھا کہ اٹک جیل میں آنسو پونچھتے پونچھتے ٹشو کے ڈبے ختم ہو گئے، اربوں روپے کے لندن میں محلات میں رہنے والے تین دفعہ کے سابق وزیراعظم کے بچے کہتے ہیں کہ وہ پاکستانی نہیں ہیں، یہ لوگ صرف لوٹنے کیلئے پاکستان آتے ہیں، ا ن کی چھٹیاں علاج، جائیداد، پیسہ، رہائش سب سے باہر ہے، نواز شریف کو 30 سال میں پاکستان کو لوٹنے کا دور یاد آ رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف نے مقصود چپڑاسی کے اکائونٹ میں 375 کروڑ روپے ڈالے، لندن میں بیٹھا نواز شریف بھگوڑا اور اس کی بیٹی فوج کو برا بھلا کہتی ہے جبکہ شہباز شریف بوٹ پالش کرتا ہے، یہ سن لیں کہ یہ جنرل جیلانی کا زمانہ نہیں اب زمانہ بدل چکا ہے
شہباز شریف کو مرضی کر لے اسے نوکروں کے اکائونٹ میں 16 ارب روپے آنے کا حساب دینا ہو گا، اس کا بیٹا، داماد باہر بیٹھے ہیں اس کو خوف ہے کہ اگر یہ کیس آ گیا تو یہ جیل میں ہو گا، اسی لئے اسے عدم اعتماد کی جلدی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عدم ا عتماد لانے والی تیسری بیماری زرداری ہے، بے نظیر کے اقتدار میں آتے ساتھ ہی اس کے حوالہ سے 10 فیصد کمیشن کی دھوم مچ گئی تھی،
اس سے قبل یہ سینما کے ٹکٹ بلیک میں فروخت کرتا تھا، اس پر اور نواز شریف کی چوری پر بی بی سی نے فلمیں بنائیں، مغرب اخبارات میں مضامین لکھے گئے، زرداری کو نواز شریف نے دو بار کرپشن پر جیل میں ڈا لا جبکہ حدیبیہ پیپرز مل کا نواز شریف کے خلاف کیس زرداری نے بنایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب زرداری نے سرے محل کی ملکیت سے انکار کیا تو بعد میں پاکستان نے اس کا کیس جیتا یہ بک گیا اور مشرف نے این آر او دیا تو اس کے پیسے اور سوئٹزر لینڈ میں پڑے 6 کروڑ ڈالر ہضم کر دیا، یہ لوگ ملک کے حالات برے دکھا کر عدم اعتماد کی باتیں کر رہے ہیں۔
عدم اعتماد لانے والا چوتھا کردار فضل الرحمان ہے جسے میں کبھی مولانا نہیں کہوں گا، یہ ڈیزل کے پرمٹ بیچ کر پیسے بناتا رہا، دھرنے میں مدرسے کے بچے بلیک میل کرنے کیلئے اسلام آباد لے آیا، ان بچوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ کیوں آیا تو انہوں نے کہا کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے، فضل الرحمان بتائے کہ ان ڈاکوئوں کے ٹولے کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو پاکستان میں سازش کرنے کی ضرورت کیا ہے، 2008ء سے 2018ء تک ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب سے بڑھ کر 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا، ٹیکس کی آدھی آمدن ان قرضوں کی قسطیں ادا کرنے میں لگ جاتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میری اور فضل الرحمان کی عمر برابر ہے اس عمر میں ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہئے، کیا فضل الرحمان کو دین کے نام پر پیسے بناتے ہوئے خوف خدا نہیں ہے۔ مدارس کے بچے ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں ا نہیں بلیک میل اور سیاست کیلئے استعمال نہ کریں، اللہ نے اس فعل پر انہیں معاف نہیں کرنا۔
ا نہوں نے کہا کہ اچھائی کا ساتھ دینے اور برائی کے خلاف جہاد کرنے والے معاشرے ترقی کرتے ہیں، قانون کی بالادستی کی حامل قومیں ہی ترقی کرتی ہیں، ہندوستان کے مقابلہ میں پاکستان 90 کی دہائی میں آگے تھا،
برصغیر میں پاکستان کی مثالیں دی جاتی تھیں تاہم یہ چوروں کا ٹولہ جب مسلط ہوا تو ہم پیچھے چلے گئے یہ امیرترین اور قوم مقروض ہو گئی، اچھے برے کی تمیز کے بغیر قومی ترقی نہیں کر سکتی، ریاست مدینہ میں اخلاق اور انصاف پر مبنی حکمرانی کی وجہ سے وہ دنیا کے حکمران بنے، باریاں لینے والے یہ کرپٹ لوگ احتساب کرنے والے کے خلاف کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار واچ ڈاگ کا ہے، مغرب میں کرپٹ فرد تقریر نہیں کرسکتا، میڈیا میں جو لوگ ڈاکوئوں کی حمایت کر رہے ہیں ان سے سوال ہے کہ وہ فضل الرحمان ، بھگوڑا نواز شریف ، زرداری اور شہباز شریف بنانا چاہتے ہیں کوئی بھی ایسا نہیں چاہے گا۔ انہیں اچھائی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں سیاست میں آیا ہی ان کا مقابلہ کرنے کیلئے ہوں، خون کے آخری قطرے تک ان کا م قابلہ کروں گا، پوری تیاری ہے، یہ جو کریں گے میں اس کیلئے تیار ہوں لیکن ڈاکوئوں کا یہ گلدستہ یاد رکھے کہ عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کے بعد جو میں ان کے ساتھ کروں گا یہ اس کیلئے بھی تیار رہیں۔