حافظ آباد۔13مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لیڈر کبھی کسی کے آگے نہیں جھکتا، سیاست میں پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کیلئے آیا ہوں، پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ میری سب سے بڑی ذمہ داری ہے،دوسروں کو خوش کرنےکیلئے ملک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کبھی نہیں دوں گا، ہم ایک آزاد ملک ہیں کسی کے غلام نہیں ہیں،حکومت گرانے کیلئے چوری کے پیسے سے ضمیر خریدے جا رہے ہیں لیکن اپوزیشن کو اپنے مقصد میں ناکامی ہوگی،پاکستان دنیا میں ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے، پاکستان کی تاریخ میں اتنی ترقی نہیں ہوئی ہو گی جتنی ان سالوں میں ہو گی، ملک بھر اور بالخصوص پنجاب میں وہ کام کر کے دکھائیں گے جو ماضی میں نہیں ہوا ہو گا۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کو حافظ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے جلسہ کے کامیاب انعقاد پر رکن قومی اسمبلی شوکت بھٹی اور اراکین صوبائی اسمبلی سمیت مہدی حسن بھٹی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ شوکت بھٹی نے مطالبات کی اتنی بڑی لسٹ پیش کی ہے کہ اس سے لگتا ہے کہ جو کام 70 سال میں نہیں ہوئے وہ ایک سال میں کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ جب حکومت کے پانچ سال مکمل ہوں گے تو پاکستان کی تاریخ میں اتنی ترقی نہیں ہوئی ہو گی جتنی ان سالوں میں ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک بھر اور بالخصوص پنجاب میں وہ کام کر کے دکھائیں گے جو ماضی میں نہیں ہوا ہو گا۔ وزیراعظم نے جلسہ کے شرکاء سے سوال کیا کہ آپ بتائیں مجھے 25 سال قبل سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی، زندگی میں میں نے جو چاہا خدا نے دیا لیکن میں علامہ اقبال اور قائداعظم کے خواب کی تعبیر چاہتا تھا اس لئے سیاست میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے خواب کے مطابق پاکستان بنانے کا مقصد ایک قوم بننا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوم کسی ایک نظریہ پر کھڑے ہو کر ہی قوم بن سکتی ہے ،باقی لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے جس میں علاقائی نعرے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قوم کو پاکستان کی تشکیل کا مقصد معلوم نہ ہو ہم ایک قوم نہیں بن سکتے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب کوئی بھی قوم اپنے نظریہ سے ہٹتی ہے تو تباہ ہو جاتی ہے، ہم نے ایک عظیم قوم بننا تھا لیکن علامہ اقبال کے نظریہ پاکستان پر عمل نہ کر سکے۔عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالی بھی نبی کریمۖﷺ کی سنت پر عمل کرنے کی تلقین کرتا ہے ، جب تک مسلمان سنت نبویۖ پر عمل پیرا رہے تو صدیوں تک دنیا پر حکومت کی لیکن جب اس سے پیچھے ہٹے تو نیچے آتے گئے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی قوم کی تربیت کیلئے رحمت العالمینۖ اتھارٹی قائم کی ہے جس کا مقصد بچوں اور نوجوانوں کو نبیۖﷺ کی سیرت سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نبیۖ سب انسانوں کیلئے رحمت بن کر آئے تھے اور انہوں نے مدینہ کی ریاست میں تمام انسانوں کو اکٹھا کیا ، نظریہ عدل و انصاف کا نظریہ تھا جس کے تحت سب کیلئے ایک ہی قانون تھا، مدینہ کی ریاست کا دوسرا اصول ایک فلاحی ریاست تھا اور یہ دنیا کی پہلی فلاحی اور خود دار ریاست تھی۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے امر باالمعروف و نہی عن المنکر کا درس دیا ہے، عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھائی کا ساتھ دیں اور برائی کے خلاف جہاد کریں۔ انہوں نے کہا کہ خدا اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ آپ برائی کے خلاف کھڑے نہ ہوں جب تک ہم برائی کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تو آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہ ہوتو ظلم بڑھ جاتا ہے، کرپشن کے خلاف نہ اٹھیں تو کرپشن بڑھ جاتی ہے، معاشرے میں جرائم بڑھیں تو معاشرہ کو ان کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں گذشتہ 25 سال سے اپنی قوم میں تبلیغ کر رہا ہوں کہ اگر عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو گرانے کیلئے چوری کے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خریدنے پر ریاست ، عوام، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے خلاف کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مغرب میں کافی وقت گزارا وہاں کسی کی جرأت نہیں کہ کسی رکن پارلیمنٹ کا ضمیر خرید سکے، اس پر وہ معاشرے میں اپنی شکل بھی نہیں دکھا سکتے۔ انہوں نے امریکہ کے ایک امیر ترین شخص کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ کرپشن میں پکڑا گیا تو اس کے بڑے بیٹے نے خود کشی کر لی، دوسرا گھر سے ہی نہ نکلا اور مر گیا، بیوی نے طلاق لے لی، بہن اور خاوند نے خود کشی کی کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ معاشرے میں ان کی جگہ ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب قوم امر باالمعروف پر کھڑی ہوتی ہے تو خوف خدا پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحمت العالمینۖ اتھارٹی کے قیام سے بچوں کی تعلیم و تربیت اور عوام کی کردار سازی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں بھی لوگوں کی اخلاقیات پر توجہ دی گئی اسی فلسفہ کے تحت اتھارٹی بچے بچے کی تربیت کرے گی جس سے عوام میں شعور پیدا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں علامہ اقبال کی سوچ کے مطابق ایک مثالی ملک بننا ہے، میں پچیس سال قبل اسلئے سیاست میں آیا تھا کہ پاکستانیوں کو ایک قوم بنا سکوں کیونکہ قائد اعظم کے بعد ہماری قوم کا وقار گرتا گیا جس کی بنیادی وجہ حکمرانوں کا تخلیق پاکستان سے نابلد ہونا تھا۔
انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت پاکستان کا مطلب کیا ”لا الہ اللہ ”کا نعرہ لگا تھا، جس کے فلسفہ کے تحت ہم غیرت مند قوم بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی خودداری کیلئے ہم نے فیصلہ کیا کہ پوری قوم کا ایک تعلیمی نصاب ہو گا تاکہ تعلیم میں فرق ختم ہو سکے اور پاکستان کی تاریخ میں ستر سال کے بعد ایک نصاب متعارف کروایا گیا ہے جس پر وفاقی وزیر تعلیم و تربیت شفقت محمود خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ تمام طلبہ انگریزی پڑھیں لیکن اس سے انسانوں میں تفریق پیدا نہ ہو جس کیلئے ہم نے یہ کام کیا ہے، ابتدا میں پانچویں جماعت تک یکساں نصاب متعارف کروایاگیا ہے اس کو باقی کلاسز تک بھی بڑھائیں گے تاکہ دینی مدارس سمیت سب بچوں کو انگریزی سمیت دیگر جدید علوم پڑھائیں تاکہ بچے ترقی کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پوری قوم کی ترقی کیلئے تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دی ہے اس حوالے سے نوجوانوں کو 26 لاکھ سکالرشپس دے رہے ہیں جن کی براہ راست نگرانی وزیراعظم آفس سے کی جا رہی ہے تاکہ میرٹ اور شفافیت یقینی بنے تاکہ قابل اور ذہین بچوں کو وظائف ملیں، ہم ٹیکنالوجی شعبے کی ترقی کیلئے پاکستان میں پہلی دفعہ دو یونیورسٹیاں بنا رہے ہیں جن میں تمام جدید ترین ٹیکنالوجیز پڑھائی جائیں گی اسی حوالے سے ایک ایروسپیس ٹیکنالوجی یونیورسٹی بنائی جا رہی ہے تاکہ ہم بھی اس شعبہ میں ترقی کر سکیں اور ملک اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے۔
وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ جب نبیﷺنے مسلمانوں کی تھوڑی تعداد کے باوجود اس وقت کی دو سپر پاورز کو خطوط ارسال کئے تھے، نبیۖ ﷺنے روم اور فارس کی سپرپاورز کو پیغام دیا کہ میں اللہ کا پیغام لایا ہوں اگر تم اس پر چلو گے تو تمھاری بہتری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لیڈر کسی کے سامنے نہیں جھکتا اور یہ نبیۖﷺ کی سنت بھی ہے، کلمہ پڑھنے کے بعد کوئی انسان کسی جھوٹے کے سامنے نہیں جھکتا لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ جب ہمارا وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے بیٹھا تو اس کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں، پرچی سے پڑھتا تھا، اگر اس طرح کا رویہ کوئی لیڈر کسی کے سامنے کرے تو اس کی قوم کا معیار گر جاتا ہے کیونکہ ایک لیڈر ہی قوم کو اوپر اٹھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے عظیم لیڈر قائداعظم محمد علی جناح غلام ملک میں آزاد لیڈر تھے جو کسی کے سامنے نہیں جھکے۔ یورپی یونین کے سفیروں کے خط کے حوالہ سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہوں نے خط میں روس کے خلاف بیان دینے کا کہا جو سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔، انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی اور ملک میں بھی سفیر حکومت کو خط نہیں لکھ سکتے جس کی وجہ سے میں نے ان پر تنقید کی، ہم ایک آزاد ملک ہیں کسی کے غلام نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان، شہباز شریف اور بلاول نے اس پر کہا کہ وزیراعظم نے بڑا ظلم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مغرب کو سب سے بہتر جانتا ہوں اور ان کی ذہنیت بھی جانتا ہوں جو لوگ ان کے جوتے پالش کرتے ہیں ان کو وہ حقارت سے دیکھتے ہیں ، جبکہ قوم کے مفادات کیلئے کھڑے ہونے والوں کی عزت کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے نوجوانوں پر زور دیا کہ جو اپنی عزت کرتا ہے دنیا اس کی عزت کرتی ہے اور جو اپنی عزت نہ کرے دنیا اس کی عزت نہیں کرتی اس کو اپنی زندگی کا اصول بنا لیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء تا 2018ء کے دوران پاکستان میں 400 سے زائد ڈرون حملے اس ملک نے کئے جس کیلئے ہم جنگ لڑ رہے تھے، آصف زرداری اور نواز شریف نے ان حملوں کی ایک دفعہ بھی مذمت نہیں کی، یہ حملے دنیا کے قوانین کے خلاف تھے اور کوئی بھی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، جن کیلئے ہم جنگ لڑ رہے تھے وہی ہم پر بمباری کر رہے تھے، میں نے ہر جگہ کہا کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت مختلف ممالک کے سفیروں نے کہا تھا کہ آپ ڈرون حملوں کی مخالفت کیوں کرتے ہیں اس سے تو دہشت گرد مارے جا رہے ہیں جس پر میں نے کہا کہ ہمارا ایک دہشت گرد لندن میں 30 سال سے بیٹھا ہوا ہے جس نے کراچی میں اتنے لوگوں کوقتل کیا ہے جو کسی اور نے نہیں کئے لیکن فرق یہ ہے کہ اس نے پاکستانی قتل کئے ہیں اور مانگنے پر بھی اس کو ہمارے حوالہ نہیں کیا جا رہا ۔
انہوں نے کہا کہ کیا آپ اجازت دیں گے کہ ہم ڈرون حملہ سے اس کو لندن میں مار دیں، آپ اس کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ کوئی بھی مہذب معاشرہ اس کی اجازت نہیں دیتا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان دنیا میں ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے، میں 22 کروڑ عوام کا وزیراعظم ہوں اور پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ میری سب سے بڑی ذمہ داری ہے، میں کسی کی خوشی کیلئے کبھی بھی اجازت نہیں دوں گا کہ کوئی ہمارے ملک کے خلاف اقدام کرے۔
اپنے دورہ امر یکہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے سب سے کم خرچ کیا، کمر شل فلائٹ سے سفر کیا، ہوٹل کی بجائے سفارتخانہ کے کمرے میں ٹھہرا کیونکہ میں بتانا چاہتا تھا کہ ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے میں بچت کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف اور آصف زرداری نے 12 اور 14 لاکھ ڈالرز میں کئے تھے جبکہ میرے دورہ پر کل اخراجات 1.5 لاکھ ڈالرز ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ وہاں بڑے ہوٹلز میں ٹھہرتے ہیں تحفے تحائف دیتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے بلکہ مذاق اڑاتے ہیں دوسری جانب جب وہ دیکھتے ہیں کہ کسی لیڈر کو اپنے ملک کی فکر ہے تو وہ اس کی عزت کرتے ہیں، غیر ملکی سربراہان حکومت ہمارے حکمرانوں کی تعلیم، سیاست اور ایمانداری کے بارے میں بھی سب جانتے ہیں ، ان کو معلوم ہوتا ہے کہ کس کی اربوں روپے کی پراپرٹی بیرون ملک ہیں تو وہ اس کی عزت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے مجھے دنیا بھر میں عزت دی ہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ میرا کوئی پیسہ باہر نہیں ہے اور نہ ہی میں نے کرپشن کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین بھی ہماری عزت کرتا ہے اور اس نے ریکارڈ وقت میں جے 10 سی طیارے ہمیں دیئے ہیں، 1982ء کے بعد اس طرح کے جدید جہاز پاکستان آئے ہیں اور سات ماہ میں یہ سکوارڈن ملا ہے اور ایف 16 کے بعد یہ جدید ترین طیارے ہیں جن سے ملک کے دفاع کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
اپنے دورہ روس کے بارے میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دورہ کے دوران ہمیں تین گارڈ آف آنرز دیئے گئے اور ہمیں عزت دی گئی، ا سی طرح سابق امریکی صدرٹرمپ سے جب ملا تو اس نے بھی عزت دی تھی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ میں غلط نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی عزت لیڈر سے ہوتی ہے جب وہ جھکتا ہے تو قوم کی عزت نفس بھی تباہ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 25 سال پہلے کہا تھا کہ میں نہ جھکا ہوں اور نہ ہی جھکوں گا۔ او آئی سی کانفرنس کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ 22 مارچ کو 15 سال بعد اسلام آباد میں او آئی سی کانفرنس ہو رہی ہے جس میں تمام مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں، ہمارے تعلقات سب سے ہیں اور رکھنا چاہتے ہیں لیکن ملک کے مفادات پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
ہم نے مدینہ کی فلاحی ریاست کی طرز پر اقدامات کئے ہیں جن کے تحت لوگوں کا تحفظ ریاست کرے گی اور فلاحی ریاست کا یہ سفر پاکستان کو ایک قوم بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ رحمت العالمینۖ اتھارٹی، یکساں نصاب اور خود دار قیادت ہم کو ایک قوم بنائے گی، فلاحی ریاست کے اقدامات کے تحت ملک میں صحت کارڈ لائے ہیں اور سندھ کے علاوہ دیگر تمام صوبوں میں صحت کارڈ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ پر پنجاب حکومت نے 400 ارب روپے خرچ کئے ہیں ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے کا صحت کارڈ دے رہے ہیں جس سے بیماری کی صورت میں وہ کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال سے 10 لاکھ روپے تک کا علاج کرا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی نجی ہسپتال کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا لیکن صحت کا رڈ سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کے سب سے مہنگے نجی ڈاکٹرز ہسپتال کے سربراہ نے مجھے بتایا کہ ہم نے صحت کارڈ پر ایک ڈرائیور کے دل کا آپریشن کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 70 سال میں کسی نے بھی عام آدمی کے بارے میں نہیں سوچا تھا، پاکستان تحریک انصاف عام آدمی کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ملک کے بڑے بڑے شہروں میں مزدوری کیلئے آنے والے لوگ سڑکوں پر سوتے تھے لیکن ہم نے ان کیلئے پناہ گاہوں کا سلسلہ شروع کیا تاکہ مزدوروں کو سہولت مل سکے اور وہ پیسہ بچانے کیلئے سڑک پر نہ سوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں موجود پناہ گاہوں کے معیار کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ مزید پناہ گاہیں بھی تعمیر کر رہے ہیں جہاں پر رہائش اور کھانا مفت ملے گا جس سے مزدور طبقہ اپنے خاندانوں کو زیادہ سے زیادہ پیسے بھیج سکے گا، مستقبل میں ان پناہ گاہوں کے ساتھ دکانیں بنائی جائیں گے تاکہ ان کا خرچہ چل سکے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فلاحی ریاست کے ایک اوراقدام کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت شہروں اور دیہاتوں میں 20 لاکھ خاندانوں کو بلاسود قرضے فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پہلی دفعہ ملک میں نوجوانوں کو فنی اور پیشہ وارانہ تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ اپنے گھر کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ عام آدمی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شہر میں مکان بنا سکے جس کی وجہ سے کچی آبادیاں دن بدن بڑھ رہی تھیں، ہم نے بینکوں کے ساتھ مل کر کم آمدنی والے افراد کو گھر کی تعمیر کیلئے قرضے دینے شروع کئے تاکہ وہ کرایہ کی مد میں دی جانے والی رقم بینک کو قسط دے کر اپنا گھر بنا سکے، اب تک 60 ارب روپے سے زیادہ کے قرضے دیئے جا چکے ہیں ان میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
مہنگائی کے حوالہ سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت احساس راشن پروگرام شروع کر رہی ہے جس میں 2 کروڑ خاندانوں کو پیسے دیں گے تاکہ وہ گھی، آٹا اور چینی پر 30 فیصد رعایت حاصل کر سکیں۔ وزیراعظم نے ریکارڈ ٹیکس وصولیوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 10 روپے لیٹر کم کی ہیں جبکہ دنیا میں قیمتوں میں اضافہ کا رجحان ہے، اسی طرح بجلی کی قیمت میں بھی 5 روپے فی یونٹ کمی کی گئی ہے۔
انہوں نے مثال دی کہ امریکہ، برطانیہ، یورپ اور دبئی سمیت کئی ممالک میں تیل ہم سے مہنگا ہے لیکن ہم تیل درآمد کرنے کے باوجود دیگرممالک کے مقابلہ میں سستا فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ٹیکس کے پیسے بڑھتے جائیں گے آپ کا بوجھ کم کرتا جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 100 سال کے دوران کورونا کا حالیہ سب سے بڑا بحران تو دنیا بھر نے لاک ڈائون کئے مجھ سے بھی کہا گیا ایسا ہی کیا جائے،
میں نے ایک سوال بار بار کیا کہ ہمارے دیہاڑی دار طبقہ کا کیا بنے گا، سب نے کہا کہ وزیراعظم ملک کو مروا دے گا لیکن اللہ کے کرم سے آج دو سال کے بعد پوری دنیا کہتی ہے کہ وزیراعظم اور پاکستان کی حکمت عملی سب سے اچھی رہی ہے جس کی تقلید دنیا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اتنے ہی نااہل تھے تو مشکل وقت میں حکمت عملی کی دنیا نے تعریف کیوں کی ہے، کورونا وباء کے دوران قومی معیشت 5.6 فیصد بڑھی جس پر سب دنگ رہ گئے، برآمدات اور بالخصوص ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ کے علاوہ ترسیلات زر میں بھی نمایاں بہتری ہوئی، تعمیرات کے شعبہ میں 1500 ارب روپے آئے، آئی ٹی کی برآمدات اور گندم، گنا، چاول،مکئی وغیرہ چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ صنعتی پیکج ہی پاکستان کو بدل دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے جو اقدامات کئے اس پر برطانیہ کے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک مثال ہے جبکہ اقوام متحدہ نے بھی اس کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 50 سال میں پہلی مرتبہ ملک میں ڈیم بنے ہیں اور ہم 10 نئے ڈیم بنا رہے ہیں جس سے پانی کی بچت ہو گی اور سستی بجلی دستیاب ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ تین سال میں مہمند ڈیم مکمل ہو رہا ہے جس کے بعد داسو اور بھاشا ڈیم مکمل ہوں گے تو ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد دو گنا ہو جائے گی۔ اپنے خطاب کے آخر میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ ہمارا ملک ایک عظیم ملک بنے گا جو 27 رمضان کو معرض وجود میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کو بتانا ہے کہ حضورۖﷺ کی مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چل کر ہم دنیا کا عظیم ترین ملک بنیں گے۔ گذشتہ دنوں ہندوستانی میزائل کے پاکستانی حدود میں گرنے پر انہوں نے کہا کہ اس پر ہم نے حکمت کی راہ اپنائی، ہم اپنا دفاع کرسکتے ہیں، قومی معیشت درست سمت میں ترقی کر رہی ہے اور آئندہ ڈیڑھ سال میں مزید ترقی کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں اپوزیشن حکومت گرانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن آپ دیکھیں گے کہ حکومت گرنے کی بجائے اس طرح کی کوشش کرنے والے ناکام رہیں گے۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان جب ایک روزہ دورہ پر حافظ آباد پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم نے مختلف منصوبوں کا افتتاح بھی کیا جن میں 6 ارب روپے کی لاگت سے قائم کی جانے والی یونیورسٹی آف حافظ آباد، 10 ارب روپے سے 400 بیڈز پر مشتمل ڈی ایچ کیو ہسپتال اور 10 ارب روپے کی لاگت سے حافظ آباد تا گوجرانوالہ دو رویہ سڑک کی تعمیر کے منصوبے شامل تھے۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ حافظ آباد کے موقع پر وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، ا سد عمر، شفقت محمود، معاون خصوصی شہباز گل اور سینیٹر فیصل جاوید بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔