آسٹریا کی کمپنیوں کے لئے پاکستان میں قابل تجدید توانائی، سیاحت، ہاؤسنگ، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی وزارت خارجہ وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس

78

اسلام آباد۔17مارچ (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آسٹریا کی کمپنیوں کے لئے پاکستان میں قابل تجدید توانائی، سیاحت، ہاؤسنگ، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں جبکہ آسٹرین وزیر خارجہ الیگزینڈر شلن برگ نے کہا ہے کہ پاکستان آسٹریا تعلقات نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، آسٹریاپاکستان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔

جمعرات کو وزارت خارجہ وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آسٹرین ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، دونوں ملکوں ملکوں کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات،علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔اس کے علاوہ مقبوضہ جموں وکشمیر ،افغانستان اور یوکرین کی صورتحال بھی زیر بحث لائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے پیشرفت کا راستہ طے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری بات چیت تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کے امکانات پر مرکوز رہی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آسٹریا کے وزیر خارجہ کے ہمراہ دورے پر آئے تاجروں کا وفد تعاون کے مزید مواقع تلاش کرنے کی غرض سے اپنے پاکستانی ہم منصبوں اور مشیر تجارت سے بات چیت کریں گے۔آسٹریا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اپنے ملک کے 20 تاجروں کے ساتھ ہیں اور ہائیڈروجن پاور، انفراسٹرکچر، سیاحت اور گرین ٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں میں عالمی رہنما ہونے کی وجہ سے وہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں نئی ​​منڈیوں کی تلاش میں ہیں۔وزیر خارجہ نے آسٹرین ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ کہا کہ پاکستان 20 ملین آبادی پر مشتمل بڑی منڈی ہے اور یہ علاقائی تجارت کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے مثبت نتائج کی امید ظاہر کی اور کہا ہم پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کے پر امن حل پر زور دیا ہے کیونکہ ہم نے جنگوں کی بھاری جانی و مالی قیمت چکائی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور ہم مذاکرات اور سفارت کاری سے تنازعات حل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے اثرات یورپ سے باہر ہیں اور پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک اس کا خمیازہ پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورت میں محسوس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے یوکرین کیساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی قوانین اور یو این چارٹر ہے یقین رکھتا ہے اور تمام ملکوں کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔پاکستان نے گزشتہ روز انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یوکرین کو امداد بھیجی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگوں سے ہمیشہ ترقی پذیر ممالک کے معیشتوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شلن برگ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ 20 ارکان پر مشتمل تاجروں کے وفد ساتھ آئے ہیں،جو ہائیڈروجن پاور، انفراسٹرکچر، سیاحت اور گرین ٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں میں عبور رکھتے ہیں، وہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں نئی ​​منڈیوں میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔

الیگزینڈر شلن برگ نے حال ہی میں پشاور میں مسجد میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور آسٹریا دونوں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے افغانستان سے اپنے شہریوں کے انخلا میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی اسلامی ممالک افغانستان میں قیام امن میں اہم۔کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ سے دوسری جنگ عظیم کے بعد بڑے پیمانے پر یورپ کو نقل مکانی جاری ہے اور اب تک دس ملین افراد یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔