اسلام آباد۔18مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس فائل کیا جائے گا، سپریم کورٹ سے رائے مانگی جائے گی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں اور وفاداریاں تبدیل کریں تو ان کے ووٹ کی آئینی حیثیت کیا ہوگی، ریکوزیشن پر اسمبلی اجلاس کی تاریخ دینا سپیکر کی صوابدید ہے، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ یہ قرار دے چکا ہے کہ جہاں پر نااہلی کی مدت تحریر نہیں وہاں نااہلی تاحیات ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنمائوں کے اجلاس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ہائوس میں جو لوگ قید کئے گئے ہیں انہیں آزادانہ فیصلے کا اختیار ہونا چاہئے اور انہیں رہا کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 63 ون اے پر ابہام دور کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے پوچھا ہے کہ آپ بتا دیں کہ ہارس ٹریڈنگ کی آئین اجازت دیتا ہے یا نہیں، اس حوالہ سے صدارتی ریفرنس بھی بھجوا رہے ہیں جس پر سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنا دے گی اور اس پر عملدرآمد کریں گے۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ یہ قرار دے چکا ہے کہ جہاں پر نااہلی کی مدت تحریر نہیں وہاں نااہلی تاحیات ہوگی اور ہم نے سپریم کورٹ سے یہ بھی پوچھا ہے کہ جو لوگ اس وقت نااہل ہوں گے، وہ دوبارہ الیکشن لڑ سکیں گے یا تاحیات ان پر پابندی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ صدارتی ریفرنس پیر کو دائر ہو جائے گا، اس سلسلہ میں ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے بتایا ہے کہ شوکاز کا پراسیس الگ ہوگا، شوکاز نوٹس سپیکر کو بھجوائے جائیں گے۔ ایک جانب سپیکر نااہلی کی کارروائی شروع کریں گے اور دوسری طرف ہم سپریم کورٹ سے کہہ رہے ہیں کہ اس ریفرنس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے فیصلہ سنایا جائے۔
وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جائز طور پر سندھ حکومت کے غیر آئینی اقدامات سے وفاق کو آگاہ کیا ہے اور سندھ میں گورنر راج کے حوالہ سے کہا ہے کہ یہ آپشن موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاہم ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ فی الحال اس پر عمل نہیں کریں گے لیکن آئینی بحران اسی طرح جاری رہا تو اس پر غور کریں گے۔
چوہدری فواد حسین نے کہاکہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں عظیم الشان جلسے کی تیاریاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں، 27 مارچ کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نشریات نے کہا کہ اجلاس بلانا سپیکر قومی اسمبلی کا اختیار ہے جس کی ابھی تاریخ حتمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ رانا ثناء اﷲ 25 تاریخ کو آنا چاہیں تو آجائیں، انہیں پانی بھی پلائیں گے اور خاطرمدارت پر بھی غور کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں چوہدری فواد حسین نے کہاکہ آرٹیکل 63 ون اے کے تحت دو علیحدہ کارروائیاں ہو رہی ہیں، ایک کارروائی نااہلی کیلئے اور دوسری کارروائی سپریم کورٹ سے دو علیحدہ پوچھے گئے سوالات سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپیکر کے پاس اختیار ہے، وہ فیصلہ کریں گے کہ ریفرنس کا انتظار کرنا ہے یا نہیں اور تاریخ سپیکر مقرر کریں گے۔