بیجنگ۔31مارچ (اے پی پی):چینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں چین، افغانستان اور پاکستان کو سہ فریقی تعاون کے طریقہ کار کو دوبارہ شروع کرتے ہوئے سیاست، ترقی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہیے۔چینی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے یہ بات صوبہ انہوئی میں چین ،افغانستان اور پاکستان کے وزرا خارجہ اجلاس میں کہی۔
انہوں نے تینوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ سہ فریقی سیاسی باہمی اعتماد پیدا کریں، ایک دوسرے کے بنیادی تحفظات کی حمایت کریں اور مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں۔ تینوں ممالک کو عملی تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے، چین پاکستان اقتصادی راہداری کی افغانستان تک توسیع کو فروغ دینا چاہیے اور افغانستان کو علاقائی باہمی روابط میں حصہ لینے میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین، افغانستان اور پاکستان انسداد دہشت گردی ، دہشت گردی کے ٹھکانوں کو ختم کرنے اور خطے میں طویل مدتی استحکام کے حصول کے لیے میں تعاون بڑھانا چاہیے۔اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے دنیا کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنے کی حمایت کرتی ہے اور پاکستان افغان عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے افغانستان کی مدد جاری رکھے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ افغانستان کے منجمد اثاثے فوری طور پر واپس کیے جانے چاہیئں ۔
اس موقع پر افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان خواتین اور بچوں کے حقوق اور مفادات، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں عالمی برادری کی تشویش کو سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں فعال طور پر اقدامات کو مرحلہ وار فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت نے کبھی بھی لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی نہیں لگائی اور اب تک 60 فیصد سکول دوبارہ کھولے جا چکے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر چین اور پاکستان اور پوری دنیا سے سنجیدگی سے یہ وعدہ کیا کہ دہشت گردوں کو کبھی بھی افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے مفادات اور شہریوں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔افغان وزیر خارجہ نے افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے لیے قابل قدر حمایت پر چین اور پاکستان کا شکریہ اداکیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان طویل عرصے کے لیےعطیات اور امداد پر انحصار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور امید ہے کہ سہ فریقی تعاون کو تقویت ملے گی اور بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں فعال طور پر حصہ لے گا۔