ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد خلاف آئین قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 5 ایک کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردی

197

اسلام آباد۔3اپریل (اے پی پی):قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد خلاف آئین قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 5 ایک کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردی گئی۔ اتوار کو ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے وفاقی وزیر قانون و اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا موقف سننے کے بعد رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئین کے آرٹیکل 5 ایک کے برعکس ہے اس لئے میں اس تحریک کو مسترد کرتا ہوں۔

قبل ازیں وفاقی وزیر قانون و اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت عدم اعتماد کی تحریک جمہوری حق ہے تاہم آئین کےآرٹیکل پانچ ایک میں ریاست سے وفاداری ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری مقرر کی گئی ہے۔ 7 مارچ کو ہمارے سفیر کو سرکاری ملاقات کے لئے طلب کیا جاتا ہے اور اس ملاقات میں ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آنی ہے۔ اس وقت تک پاکستان میں کسی کو بھی اس کا علم نہیں تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک آرہی ہے۔ اس ملاقات میں پاکستانی سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے۔ اگر یہ تحریک کامیاب نہیں ہوتی تو اگلا اقدام سخت ہوگا۔

وزیر نے کہا کہ اس کے فوری بعد عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی اور ہمارے اتحادیوں اور 22 ہمارے ایم این ایز کے ضمیر بھی اچانک جاگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا 22 کروڑ کی ریاست اتنی کمزور ہے کہ کوئی ملک اس طرح ہمارے ملک میں مداخلت کرے، کیا یہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ کیا پاکستان کے عوام کوئی کٹھ پتلیاں، غلام یا بھکاری ہیں؟ اگر ہم غیرت مند قوم ہیں تو یہ تماشہ نہیں چل سکتا۔

انہوں نے اس پر ڈپٹی سپیکر سے رولنگ چاہی جنہوں نے اس پر رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 5 ایک کے تحت ریاست سے وفاداری ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی اس تحریک کے پیچھے غیر ملکی سازش کارفرما ہے اس لئے وہ رولنگ دیتے ہیں کہ وہ عدم اعتماد کی اس تحریک کو مسترد کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کئے جانے کے آرڈر پڑھ کر سنائے۔ اس دوران حکومتی اراکین نے سپیکر کی کرسی کو اپنے حصار میں لے لیا اور انہوں نے ” امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے” کے نعرے لگائے۔