وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں وفاقی کابینہ کوتفصیلی بریفنگ

115

اسلام آباد۔20اپریل (اے پی پی):تحریک انصاف کے دورحکومت میں سرکاری قرضوں کاحجم 24953 ارب روپے سے بڑھ کر42745 ارب روپے، مجموعی غیرملکی قرضوں کاحجم 75.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر102.3 ارب ڈالرہوگیا ، تجارتی خسارہ 43 ارب ڈالرکی سطح پرہے ، بے روزگارافرادکی تعداد 35 لاکھ سے بڑھ کر95 لاکھ ہوگئی۔

وفاقی کابینہ کوبتایاگیاہے کہ تحریک انصاف کے دورحکومت میں سرکاری قرضوں کاحجم 24953 ارب روپے سے بڑھ کر42745 ارب روپے جبکہ مجموعی غیرملکی قرضوں کاحجم 75.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر102.3 ارب ڈالرہوگیاہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 20 ارب ڈالر اورتجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالر سے بڑھ کر43 ارب ڈالرکی سطح پرپہنچ گیاہے ، تحریک انصاف کے دورحکومت میں بے روزگارافرادکی تعداد 35 لاکھ سے بڑھ کر95 لاکھ ہوگئی جبکہ خط غربت سے نیچھے رہنے والے افراد کی تعداد55 سے بڑھ کر75 ملین کی سطح پرپہنچ گئی ہے۔

بدھ کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں وفاقی کابینہ کوتفصیلی بریفنگ دی ۔انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2017-18میں مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کی نموکی شرح 6.1 فیصدتھی جو سال 2021-22 میں 4 فیصدہے، صارفین کیلئے قیمتوں کااشاریہ (سی پی آئی) مالی سال 2017-18میں 3.9فیصد تھی جومالی سال 2021-22 میں 10.8 فیصدہوگئی ہے، قیمتوں کاحساس اشاریہ (ایس پی آئی) جومالی سال 2017-18 میں 0.9 فیصدتھا مالی سال 2021-22 میں بڑھ کر17.3 فیصدہوگیاہے۔

وفاقی کابینہ کوبتایاگیا کہ اشیائے خوراکی افراط زرمالی سال 2018 میں 2.3 فیصدتھی جو مالی سال 2022 میں 10.2 فیصدہوگئی ہے، مالی سال 2018 میں مالیاتی خسارہ کاحجم 2260 ارب روپے تھاجومالی سال 2022 میں بڑھ کر5600 ارب ہوگیاہے۔

کابینہ کوبتایاگیا کہ مالی سال 2018میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 11.1 فیصدتھی جومالی سال 2022 میں کم ہوکر9.1 فیصدہوگئی، مالی سال 2018 میں سرکاری قرضوں کاحجم 24953 ارب روپے تھا جومالی سال 2022 میں بڑھ کر42745 ارب روپے تک پہنچ گیاہے، 2018 میں سرکاری قرضوں میں اوسط سالانہ اضافہ کاحجم 2132 ارب روپے تھا جو2022 میں بڑھ کر5083 ارب روپے ہوگیا،2018 میں مجموعی قرضوں اورواجبات کاحجم 29878 ارب روپے تھا جو 2022 میں بڑھ کر51724 ارب روپے ہوگیا،2018 میں مجموعی قرضوں اورواجبات میں اوسط سالانہ اضافہ کاحجم 2708 ارب روپے تھا جو 2022 میں بڑھ کر6241 ارب روپے ہے۔

وفاقی کابینہ کوبتایاگیا کہ 2017-18 میں غیرملکی قرضوں کاحجم 75.4 ارب ڈالرتھاجو مالی سال 2022 میں بڑھ کر102.3 ارب ڈالرہوگیا، مجموعی غیرملکی سرکاری قرضوں میں اوسط سالانہ اضافہ کاحجم 2018 میں 4.8 ارب ڈالرتھا جو2022میں بڑھ کر7.7 ارب ڈالرہوگیا۔مالی سال 2018 میں بے روزگارافرادکی تعداد 35 لاکھ تھی جو مالی سال 2022 میں بڑھ کر95 لاکھ ہوگئی ہے، 2018 میں خط غربت سے نیچھے رہنے والے افراد کی تعداد55 ملین تھی جو 2022 میں بڑھ کر75 ملین ہوگئی ہے۔

کابینہ کوبتایاگیاکہ مالی سال 2017-18 میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 19.2 ارب ڈالرتھا جومالی سال 2022 میں بڑھ کر20 ارب ڈالرہوگیا، مالی سال 2018 میں پاکستان کاتجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالرتھاجومالی سال 2022 میں بڑھ کر43 ارب ڈالرتک پہنچ گیاہے، 2018 میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 10 ارب ڈالرتھاجو2022 میں 10.8 ارب ڈالرہوگیاہے۔

وفاقی کابینہ کوبتایاگیاکہ سال 2018 میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رینکنگ میں پاکستان 117 ویں نمبرتھا جوسال 2021 میں 140 نمبرپرچلاگیا، 2018 میں ہینلے پاسپورٹ رینکنگ میں پاکستانی پاسپورٹ 104 ویں نمبرپرتھا جومالی سال 2022 میں 109 ویں نمبرپرچلاگیاہے۔